لاہور، سپیکر رانا محمد اقبال خان کی زیرصدارت صوبائی اسمبلی پنجاب کا اجلاس

اجلاس مقررہ وقت سے 2گھنٹے 5منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا

پیر 23 مئی 2016 22:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 مئی۔2016ء) صوبائی اسمبلی پنجاب کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال خان کی زیرصدارت مقررہ وقت سے 2گھنٹے 5منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں وقفہ سولات کے جوابات محکمہ مال کی پارلیمنٹری سیکرٹری مسزز نازیہ راحیل اور پارلیمانی سیکرٹری زاہداکرم نے دیئے جبکہ توجہ دلاوٴ نوٹس کے جوابات دیئے گئے سرکاری کارروائی میں گندم کی خریداری پر عام بحث میں وزیر خوراک نے بحث کا آغاز کیا گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری چوہدری زاہد اکرم نے ٹوبہ ٹیک سنگھ پر ختمی سوال کے جوا ب میں کہا کہ چک نمبر 321گ ب میں ا سوقت بھی سرکاری اراضی 800ایکڑ 05کنال 9مرلے ہے جو عارضی کاشت سکیم کے تحت چار افراد کو تبہ پر دی ہے ۔

رکن اسمبلی ابومعض محمد غیاث الدین کے سوال پر چوہدری زاہد اکرم نے بتایا کہ 1991میں ڈسٹرکٹ کپملیکس نارروال کو 1991میں بتای گیا تھا اور یہ ڈگری کالج ہاسٹل میں قائم کیا گیا تھا اس پر مزید معلومات کیلئے سپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا اور 2ماہ میں رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر وسیم اختر کے زیر التوا سوال پر ختمی سوال پوچھتے ہوئے سردار وقاص حسین موکل نے کمپیوٹر ائزڈ ریکارڈ کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری مسزز نازیہ راحیل نے ایوان کو بتایا کہ زمین کاریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے میں2013-14 میں پٹواری نے ڈیٹا بتانا تھا اس دوران تحصیلدار ، نائب تحصیلدار کے امتحانات شروع ہو گئے جس کی وجہ سے کمپیوٹرائزیشن کا عمل رک گیا ۔

تاہم کمپیوٹرائزیشن کا عمل جلد ہی مکمل ہوجائے گا۔ اپوزیشن س رکن فائزہ احمد ملک کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ تحصیل رائیونڈمیں اس وقت 2پٹوار ی محمد ارشد اور محمد مشتاق احمد کیخلاف انٹی کرپشن کیس چل رہا ہے، محمد ارشد کے خلاف سرحدی زمین کے استحصال کا الزام تھا۔ 2015میں اس کو گرفتا رکیا گیا جبکہ مشتا ق15-05-16سے معطل ہے او اس کے خلاف محکمانہ انکوائری ہورہی ہے جبکہ لاہور کی تمام زرعی اور شہری زمین کمپیوٹرائز ہوچکی ہے۔

تاہم ہم اس میں ابھی غلطیاں موجود ہیں جنکو درست کرنے کیلئے پٹواری کی ضرورت ہے ۔ امجد علی جاوید نے سوال کچی آبادیوں میں کتنے افراد کا مالکانہ حقوق دیئے گئے پر پارلیمانی سیکرٹری چوہدری زاہد اکرم نے ایوان کو بتا یا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بے گھر افرا کو چھت دیئے اور کچی آبادیوں کو ریگولر کرنے کے احکامات جاری کئے ۔ ضلعی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں اس اقدام کے بعد مالکانہ حقوق دیئے گئے ۔

اس کے علاقہ دیگر معاملات کو دیکھنے کیلئے سپیکر نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے رپورٹ 2ماہ میں ایوان میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ تحریک التوائے کار میں لاہور میں منشیات فرود اور گٹکے کے استعمال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ اعجاز نے کہا کہ اس کے خلاف کارروائی پر عمل جاری ہے اور منیشات فروشوں کیخلاف آرپریشن مزید تیز کردیا گیا ہے اس ضمن میں تھانہ ٹاوٴن شپ میں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کرکے انکو گرفتارکرلیا ۔

گندم کی خریداری پر عام بحث کرتے ہوئے بلال یسین وزیر خوراک نے گندم کی خریداری کے بارے میں بتایا کہ حکومت کے پاس21لاکھ میٹرک گندم سٹاک میں موجو دتھی اور بعض لوگوں کا خیال تھا کہ مزید گندم حکومت ہی خرید لے گی ۔ اس وقت بھی گندم کی فصل بہتر رہی ہے اور جب یہ خبر وزیر اعلیٰ تک پہنچی تو انہوں نے اس ضمن میں کئی میٹنگز کیں جن میں ا نہوں نے کہا کہ گذشتہ دو فصلوں میں کسان کو جو نقصان ہوا سکا حق ملنا چاہئے۔

اس سے بھی بات سامنے رکھی کہ حکومت کی پالیسی سے بڑا کاشکار فائدے میں رہے گا جبکہ چھوٹا کاشکار ہٹ جائے گا ۔ بوری دینے فی ایکٹر 8بوری سے بڑھا کر10بوری فی ایکٹر کردیا ۔ 15سال بعد کسانوں کو 8بوری سے 10بوری باردانہ دیا ۔خریداری بہتر کی گئی اس طرح 30دن پرخریداری جاری رہی اور38لاکھ باردانہ تقسیم ہوا اور30دنوں میں 34لاکھ بوری گندم واپس آگئی ۔ اس پر بات کرتے ہوئے وقاص حسین موکل نے کہا کہ صوبے میں بہتری کیسے آسکتے ہے کیونکہ وزیر زراعت ایم بی بی ایس ڈاکٹرہے جبکہ وزیر خوراک لاہور کا باسی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ تجرباتی طور پر پٹواری کی جگہ کوآرڈینٹر آگئے جن کو یہ بھی معلوم نہیں کہ باردانہکی بوری میں گندم کتنی آتی ہے۔ چھوٹے کاشکاروں کیلئے ٹریکٹر اور ٹرالیاں ہی ہوتی ہیں ۔ آڑھتی سب سے زیادہ فائدہ لے گئے ہیں یا پھر بڑے زمیندار اپنی گندم تیزی سے حکومتی سنٹروں میں لے گئے ۔ رانا ارشد نے حسب روایت الحمداللہ کہتے ہوئے انہی بات کا آغاز کیا اور کہا کہ 40لاکھ میٹرک ٹن گندم خرید نے کیلئے حکومت 130ارب روپے کا بندو بست کیا اور 1300روپے فی من گندم خرید کی گئی ۔

احمد خان نے کہا کہ میں وزیر کی باتوں سے مطمئن ہوں ۔ 10بوری باردانہ کسان تک نہیں پہنچا40لاکھ ٹن میٹرک گندم کسانوں نے بیچ دی ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ فیصل پر پالیسی سازی کی جائے جس کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے اورآئندہ کیلئے طاقتور پارلیسی بنائے۔