پاکستانی دفتر خارجہ نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

ملا منصور کی لاش کو کسی کے حوالے نہیں کیا گیا، ملا منصور کی لاش کو ڈی این اے مکمل ہونے تک کسی کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی پریس بریفنگ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 26 مئی 2016 12:28

پاکستانی دفتر خارجہ نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26مئی2016ء) :پاکستانی دفتر خارجہ نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔دفتر خارجہ میں پریس بریفنگ کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کی۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ تصدیق ہو چکی ہے کہ ملااختر منصور ہی ڈرون حملے میں ہلاک ہوا۔ افغان طالبان کے مطابق ملا اختر منصور دوسرے نام سے سفر کر رہا تھا، ایران کی جانب سے بھی یہی موقف سامنے آیا،سرتاج عزیز نے کہا کہ ملا اختر منصور جعلی دستاویزات پر سفر کر رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملا منصور کی لاش کسی کے حوالے نہیں کی گئی، ڈی این مکمل ہونے تک ملا منصور کی لاش کو کسی کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ ہم ملا اختر منصور کی ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کہا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت سے خطے میں امن عمل کو شدید نقصان پہنچا۔ ہماری اطلاع کے مطابق ملا منصور مذاکرات کے خلاف نہیں تھے۔انہوں نے بتایاکہ امریکہ کو اس حوالے سے پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا ہے، ڈرون حملے کے خلاف اقوام متحدہ میں بھی احتجاج کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ڈرون حملہ پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی پر حملہ ہونے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے چارٹر کے بھی خلاف ہے۔چار ملکی گروپ نے اتفاق کیا کہ طالبان کے ساتھ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوں گے لیکن مذاکرات کی کامیابی کی پاکستان کی کوشش کو نظر انداز کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان بارڈر کی مینجمنٹ نہایت ضروری ہے۔

ماضی میں بھی افغان بارڈر کی مینجمنٹ کا معاملہ اٹھاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی حل کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گرد چھپنے کے لیے افغان مہاجرین کے کیمپس کو استعمال کرتے ہیں۔ہیبت اللہ سے متعلق متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں امریکی امداد کم ہے۔کولیشن فنڈ امداد نہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اخراجات ہیں۔

سال 2001سے اب تک پاکستا ن میں 390 ڈرون حملے ہو چکے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان میں ساٹھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا 110ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم اب سمجھتے ہیں کہ افغان مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔چار ملکی گروپ افغانستان میں مفاہمت کے عمل کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چاہ بہار اور کو سسٹر پورٹ بنانے کی تجویز زیر غور ہے۔