ڈرون حملے مسائل کا حل نہیں‘ دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنے کے قریب پہنچ چکے ہیں‘ امریکہ سمیت عالمی برادری تعاون کرے‘ پاکستان کا ایٹمی پروگرام صرف اور صرف ملک کی حفاظت اور جنگ کو روکنے کے لئے ہے‘

بھارت جب بھی مذاکرات کے لئے آمادہ ہوگا ہم تیار ہیں، امریکہ کے ساتھ تعلقات میں تناؤ نہیں یہ بات درست نہیں کہ دونوں ملک ایک دوسرے سے دور چلے گئے ہیں وفاقی سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کی پی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 26 مئی 2016 23:00

ڈرون حملے مسائل کا حل نہیں‘ دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنے کے قریب پہنچ ..

اسلام آباد ۔ 26 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 مئی۔2016ء) وفاقی سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ ڈرون حملے مسائل کا حل نہیں‘ دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنے کے قریب پہنچ چکے ہیں‘ امریکہ سمیت عالمی برادری تعاون کرے‘ پاکستان کا ایٹمی پروگرام صرف اور صرف ملک کی حفاظت اور جنگ کو روکنے کے لئے ہے‘ بھارت جب بھی مذاکرات کے لئے آمادہ ہوگا ہم تیار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خارجہ سیکرٹری نے کہا کہ حالیہ ڈرون حملہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کی شدید خلاف ورزی ہے۔ ڈرون حملے مسائل کا حل نہیں‘ تمام معاملات کا حل ڈائیلاگ میں ہے۔ تشدد کی پالیسی اپنانے سے مسائل مزید الجھیں گے۔ پاکستان نے ڈرون حملے پر امریکہ کے ساتھ احتجاج کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔

امریکہ کو مطالبات کی بجائے تعاون کرنا چاہیے کیونکہ دہشتگردی کے خلاف ہم جنگ جیت گئے تو یہ کامیابی صرف پاکستان کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی کامیابی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیاں ہیں۔ ایسی قربانیاں کسی اور ملک نے نہیں دیں۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت اس معاملے پر ایک پیج پر ہے۔ پوری قوم متحد ہے۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے تعاون کے بغیر القاعدہ کا خاتمہ ناممکن تھا۔ پوری قوم نے متحد ہو کر القاعدہ کے خلاف جنگ لڑی۔ اگر پاکستان مدد نہ کرتا تو القاعدہ بڑی قوت کی صورت میں موجود ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ گزشتہ 15 سال سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے مگر ان کو خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اس لئے ہمارا موقف ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں‘ مسائل کا پائیدار حل مذاکرات میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان بھی افغان حکومت کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کریں اور معاملات مذاکرات کے ذریعے طے کریں۔ ایک سوال کے جواب میں خارجہ سیکرٹری نے کہا کہ افغان مہاجرین کا معاملہ انسانی ہمدردی کا نہیں رہا۔ یہ معاملہ اب ملکی سلامتی اور امت کے لئے رسک بن چکا ہے۔ پاکستان دنیا کی طویل ترین میزبانی کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ گزشتہ 35 سال سے تین ملین افغان مہاجرین پاکستان میں مقیم ہیں۔

ان میں 1.7 ملین رجسٹرڈ ہیں۔ ہزاروں افغانیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنوا لیا ہے۔ افغان حکومت کو مہاجرین کی واپسی میں تعاون کرنا چاہیے کیونکہ مہاجرین کی واپسی افغان مسئلے کے حل کا جزو ہے۔ ملا منصور اختر کی ہلاکت بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینکڑوں لوگ جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جاتے ہیں۔ پوری دنیا میں لوگ جعلی دستاویزات پر سفر کرتے ہیں۔

ایران اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ ایران کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ اچھی ہے۔ دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے افغان بارڈر کی سیکیورٹی بہت ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو پوری دنیا میں پذیرائی ملی ہے۔ گزشتہ دنوں مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی اور پاکستان کی خارجہ پالیسی بارے آگاہ کیا۔ خارجہ پالیسی درست اور صحیح سمت میں جارہی ہے۔

سفیروں نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں اعزاز چوہدری نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں تناؤ نہیں یہ بات درست نہیں کہ دونوں ملک ایک دوسرے سے دور چلے گئے ہیں۔ مختلف شعبوں میں امریکہ کے ساتھ معاملات اچھے انداز میں چل رہے ہیں۔ ایف سولہ طیاروں کے حوالے سے امریکہ کو اپنا موقف سمجھانے کی کوشش کریں گے۔ امریکہ کو قائل کریں گے کہ وہ ہمارا نقطہ نظر سمجھے۔

امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات وسیع البنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی اسلحہ صرف اور صرف ملک کی حفاظت اور خطے میں جنگ کو روکنے کے لئے ہے۔ ہمارا ایٹمی پروگرام جنگ کرنے کے لئے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جب چاہے مذاکرات کرے۔ پاکستان ہر وقت تیار ہے۔ بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے کیونکہ ڈائیلاگ ہی تنازعات کے حل کے لئے مہذب راستہ ہے۔