وزیراعظم نواز شریف لندن سے حکومتی امور کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں،منگل کو دل کا آپریشن کیا جائے گا۔ترجمان وزیر اعظم ہاﺅس

آپریشن کے وقت وزیراعظم کسی بھی قسم کی سرگرمیوں سے دور ہوں گے،انشاء اللہ سرجری کے فوری بعد وزیراعظم بھرپور جذبہ اور توانائی کے ساتھ ریاستی امور کی نگرانی کرینگے،وزیراعظم کو معمول کے ملکی امور سے متعلق آگاہ رکھا جا رہا ہے،وزیراعظم کے علاج ومعالجے اور سفری اخراجات ان کا خاندان برداشت کر رہا ہے۔وزیراعظم ہاؤس کا بیان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 28 مئی 2016 14:45

وزیراعظم نواز شریف لندن سے حکومتی امور کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں،منگل ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28 مئی 2016ء) :ترجمان وزیراعظم ہاﺅس نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف لندن میں رہ کر بھی پاکستان کے امور کی نگرانی کر رہے ہیں،وزیر اعظم کو ملکی حالات سے آگاہ بھی رکھا جا رہا ہے،اس سلسلے میں پرنسپل وملٹری سیکرٹری اوردیگر عملہ وزیر اعظم کی معاونت کر رہا ہے،وزیر اعظم نواز شریف وفاقی وزرا سے مسلسل رابطے میں ہیں اورمتعلقہ حکام کو ضروری ہدایات بھی جاری کر رہے ہیں،وزیراعظم نوازشریف کا لندن میں منگل کو دل کا آپریشن کیا جائے گا۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن میں وزیراعظم کو معمول کے ملکی امور سے متعلق آگاہ رکھا جا رہا ہے اور متعلقہ شعبوں کو ان کی ہدایات من و عن پہنچائی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم وفاقی وزراء، کابینہ کے ارکان اور دیگر متعلقین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور یہ بات بہت اہم ہے کہ ریاست کے معمول کے امور کی انجام دہی پر مشتمل معاملات میں کوئی التواء یا تاخیر نہیں ہے۔

وزیراعظم کی ڈاکٹرز کے مشورے پر لندن میں دل کی سرجری کی جائے گی اور سرجری کے بعد ڈاکٹرز کے مشورے کے مطابق ہی وطن واپس آئیں گے، آئندہ چند ایام میں اپنے آپریشن کے بعد وزیراعظم کو ملک کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے کچھ دیر کیلئے اپنی ذمہ داریاں چھوڑنا پڑیں گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تاہم فطری اور قابل فہم بات ہے کہ ڈاکٹرز جب ان کا آپریشن کر رہے ہوں گے وزیراعظم کسی بھی قسم کی سرگرمیوں سے دور ہوں گے۔

انشاء اللہ سرجری کے فوری بعد وزیراعظم بھرپور جذبہ اور توانائی کے ساتھ ریاستی امور کی نگرانی کرینگے۔ وزیراعظم دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے جاری اور سابقہ علاج، تشخیص، طبی معائنوں اور سفری اخراجات ان کا خاندان اپنے ذاتی وسائل سے برداشت کر رہا ہے۔ اس سلسلہ میں قومی خزانہ سے کوئی اخراجات کلیم نہیں کئے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :