ٹی او آرز کی گیند حکومت کے کورٹ میں ہے،مشترکہ اجلاس کے بعد آئندہ مراحل حکومتی رویے پر منحصر ہے ،کمیشن کیلئے پائیدار معاہدہ نہیں ہوتا تو ملک میں عدم استحکام کی ذمہ دار ی بھی حکومت کی ہوگی ، حکومت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ٹی او آرز کے معاملے کو لٹکا رہی ہے ، یہ تعطل اور تاخیری حربے خود حکمرانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کریں گے ،حکومت تمام تر کوششوں اور سازشو ں کے باوجود پانامہ لیکس کے نرغے سے بچ نکلنے میں کامیاب نہیں ہوگی ، حکومت جلد از جلد ٹی اوآرز کو حتمی شکل دیکر ایک خود مختار کمیشن بنائے اور احتساب کے عمل کا آغاز کردیا جائے

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفگو

پیر 6 جون 2016 22:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جون۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ٹی او آرز کے حوالے سے گیند حکومت کے کورٹ میں ہے ،مشترکہ اجلاس کے بعد آئندہ مراحل حکومتی رویے پر منحصر ہے ۔کمیشن کیلئے پائیدار معاہدہ نہیں ہوتا تو ملک میں عدم استحکام کی ذمہ دار ی بھی حکومت کی ہوگی۔ حکومت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ٹی او آرز کے معاملے کو لٹکا رہی ہے لیکن یہ تعطل اور تاخیری حربے خود حکمرانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کریں گے ۔

حکومت تمام تر کوششوں اور سازشو ں کے باوجود پانامہ لیکس کے نرغے سے بچ نکلنے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ حکومت کا فائدہ اسی میں ہے کہ جلد از جلد ٹی اوآرز کو حتمی شکل دیکر ایک خود مختار کمیشن بنائے اور احتساب کے عمل کا آغاز کردیا جائے ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم کے پاس احتساب کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ، حکومت سمجھتی ہے کہ عوام پانامالیکس کے معاملے کو بھول جائیں گے اور دوچار ماہ تک اس معاملے کو لٹکانے سے اس کی جان چھوٹ جائے گی مگر یہ اس کی خام خیالی ہے ، تاریخ میں پہلی بار قوم کے اندر احتساب کا شعور عام ہوا ہے ۔

عوام گزشتہ 68سال سے اس اشرافیہ کی چالیں دیکھ رہے ہیں اور اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ،عوام چاہتے ہیں کہ ان کی خوشیوں کے قاتلوں کا احتساب کل کی بجائے آج شروع ہواور لٹیروں کو اقتدار کے ایوانوں کی بجائے جیلوں میں دیکھنے کی ان کی خواہش جلد پوری ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے تاخیری حربوں سے عوام کے اندر حکمرانوں کے خلاف نفرت کا لاوا پک رہا ہے جو کسی وقت بھی پھٹ پڑے گا اور پھر کسی کو سنبھلے کا موقع نہیں ملے گا،حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ معاملے کو الجھانے کی بجائے سلجھانے کی راہ تلاش کریں اور اپنے بچاؤ کی راہیں ڈھونڈنے پر وقت ضائع کرنے کی بجائے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیں۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے بعد پوری دنیا میں تبدیلیوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے پاکستان اس سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتا۔انہوں نے کہا کہ احتساب کا نظام سیاست سے بالا تر ہونا چاہئے اور جس نے بھی اپنے منصب کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے اسے احتساب کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔پانامہ لیکس پر تحقیقات اور فیصلہ حقیقی احتساب کی طرف پہلا قدم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مسلح دہشت گردوں کی طرح معاشی دہشت گردوں کا بھی مواخذہ ضروری ہے ۔