پنجاب کا فنگر پرنٹ انفارمیشن سسٹم عادی مجرموں کو قانون کی گرفت میں لانے کیلئے انتہائی موثر ہے‘ڈاکٹر عمر سیف

شک کی بنیاد پر پکڑے جانے والے ملزمان کی فوری شناخت ممکن ہو گی انہیں حبس بے جا یا تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا،سابقہ ریکارڈ کی بنیاد پرعدالتوں کی جانب سے مجرم کو قرار واقعی سزا مل مل سکے گی‘چیئرمین پنجاب آئی ٹی بورڈ

بدھ 8 جون 2016 22:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 جون ۔2016ء ) چیئرمین پنجاب آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے جرائم پیشہ افراد کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے اور اب عادی مجرم پولیس یا عدالت کے سامنے معصوم بننے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ ارفع سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ پی آئی ٹی بی نے پولیس کے اشتراک سے انگلیوں کے نشان کمپیوٹرائزڈ کرنے کا نظام متعارف کرایا ہے جو اب تک پنجاب کے ڈیڑھ لاکھ سے زائدمجرموں کی انگلیوں کے نشانات کمپیوٹر میں محفوظ کر چکا ہے۔

یہ سسٹم چھ ماہ سے لاہور کے مرکزی کریمینل ریکارڈ آفس میں فعال بنا یا گیا ہے جس کے ذریعے گرفتار ہونے والے مجرموں کے نشانات کا موازنہ کیا گیا تو حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عمر سیف نے بتایا کہ اب تک اس نظام کے ذریعے 70کے قریب ایسے عادی مجرموں کا کھوج لگایا گیا جو مختلف علاقوں میں جا کر وارداتیں کرتے تھے لیکن پولیس کے پاس ان کا مرکزی ڈیٹا اور شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے وہ ہر دفعہ یہ کہہ کر معصوم بن جاتے کہ یہ انکی پہلی واردات ہے۔

اس طرح وہ پولیس کے ساتھ ساتھ عدالت کو دھوکہ دینے میں بھی کامیاب ہو جاتے۔لیکن اب ایسا ممکن نہیں رہا مرکزی کریمینل ریکارڈ آفس میں ہر گرفتار ہونے والے مجرم کی انگلیوں کے نشانات کا موازنہ کیا جاتا ہے تو فوری پتہ چل جاتا ہے کہ یہ وہی ہے جس نے قبل ازیں فلاں فلاں تھانے میں واردات کی ہے۔ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق تھانہ گجر پورہ کے علاقے کا رہائشی خرم شہزاد مسیح ڈکیتی، چوری اور نقب زنی کی 36 وارداتوں میں ملوث پایا گیا جبکہ ہنجروال کی رہائشی ایک بشیراں بی بی نامی خاتون کے خلاف مختلف تھانوں میں13ایف آئی آرز درج ہیں اور بعض جگہ اس نے اپنا نام رحمت بی بی لکھوایا ہوا ہے۔

یہ خاتون اب تک علامہ اقبال ٹاؤن، نواب ٹاؤن، سبزہ زار، گلشن راوی اور رحمت کالونی میں کئی وارداتیں کر چکی ہے۔ڈاکٹر عمر سیف نے مزید بتایا کہ یہ نظام لاہور کے تھانہ ماڈل ٹاؤن اور قلعہ گجر سنکھ میں فعال کر دیا گیا ہے اور بہت جلد ڈیفنس کے12تھانوں سمیت لاہور کے تمام تھانوں اور پھر پورے صوبہ میں فعال کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس نظام کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ شک کی بنیاد پر پکڑے جانے والے ملزمان کی فوری شناخت ممکن ہو گی اور انہیں بے جا حبس میں رکھنے یا ان پر تشدد کرنے کا جواز ختم ہو جائے گا۔اسی طرح عدالتوں کو بھی اس نظام سے منسلک کر نے کا ارادہ ہے جس سے ہر ملزم کا تمام سابقہ ریکارڈ جب عدالتوں کے سامنے آئے گاتو عادی مجرموں کو قرار واقعی سزا مل سکے گی۔

متعلقہ عنوان :