پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات شدیدتناﺅ کا شکار

کیا پاکستان کی جانب سے کڑی شرائط امریکا کے لیے قابل قبول ہونگی؟ پاکستان امریکا سے نوشکی ڈرون حملے پر معافی اور نیوکلیئرسپلائیرگروپ میں شمولیت کے لیے امریکا کی جانب سے یقین دہانی چاہتا ہے -ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 10 جون 2016 11:06

پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات شدیدتناﺅ کا شکار

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10جون۔2016ء) پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات شدیدتناﺅ کا شکار ہیں -امریکا کے دواہم اہلکار مذکرات کے لیے آج پاکستان پہنچ رہے ہیں مگر پاکستان کی جانب سے کڑی شرائط امریکا کے لیے قابل قبول ہونگی؟اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں ہوگا-پاکستان امریکا سے نوشکی ڈرون حملے پر معافی اور نیوکلیئرسپلائیرگروپ میں شمولیت کے لیے امریکا کی جانب سے یقین دہانی چاہتا ہے -اسی طرح پاکستان کے افغانستان میں بھارت کی دی جانے والی کھلی چھٹی پر بھی شدید تحفظات ہیں جس کو امریکا کی مکمل تائید وحمایت حاصل ہے-امریکا اور بھارت کے درمیان سول نیوکلیئرٹیکنالوجی کے معاہدہ ہوا یا تجارتی ودفاعی تعلقات امریکا نے دہشت گردی کے خلاف اپنے فرنٹ لائن اتحادی پاکستان پر ہمیشہ اس کے روایتی حریف بھارت کو ترجیح دیکر پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں اعتماد کا فقدان رہا ہے-انتہائی معتبرذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مقتدرحلقے امریکا سے نوشکی ڈرون حملے پر معافی اور نیوکلیئرسپلائیرگروپ میں شمولیت کے لیے امریکا کی جانب سے یقین دہانی کے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں جبکہ پاکستان کی سول حکومت معاملے کو ”ختم“کرنے کی کوششوں میں ہے-عسکری قیادت کی جانب سے حالیہ اعلی سطحی اجلاس میں بھی سول حکومت کو واشگاف الفاظ میںفوج کے موقف سے آگاہ کردیا گیا ہے -ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ بھی مقتدرحلقوں کی جانب سے اٹھایا گیا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کو نوشکی حملے کے بارے میں آگاہ کرنے پر وزیراعظم کی جانب سے عسکری قیادت کو آگاہ کیوں نہیں کیا گیا اور کیا چیف ایگزیکٹوکے طور پر وزیراعظم نے اس حملے کی اجازت دی؟ان وجوہات کا تعین کیا جانا بھی باقی ہے کہ امریکا نے ملامنصور کے پاکستان کی حدودمیں داخل ہونے کا انتظار کیوں کیا اسے کسی دوسرے ملک کی حدود کے اندر نشانہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کے مقتدرحلقے افغانستان میں ا مریکی سرپرستی میں بھارت کے بڑھتے ہوئے کردار پر بھی شدیدبرہم ہیں اس لیے شنید ہے کہ جمعہ کے روزپاکستان پہنچے والے امریکا کے دورکنی وفد کو کوئی خاص کامیابی حاصل ہونے کی توقع نہیں ہے جبکہ امریکا پاکستان کی افغانستان کے معاملے میں اہمیت سے بھی بخوبی آگاہ ہے-ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ نیٹوافواج اور دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس امریکا 15سال سے بھی زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود افغانستان میں کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکا اب جبکہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد چند ہزار ہے وہ پاکستان کی مددکے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا-ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت بھارت ‘افغانستان ‘ایران اور امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات میں توسیع چاہتی ہے جبکہ مقتدرحلقے قومی سلامتی کی ضمانت کے بغیرتجارتی تعلقات کے حق میں نہیں ہے کیونکہ تجارتی تعلقات میں پاکستان کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ برداشت کرنا پڑے گا اسی طرح بھارت کے اشتراک سے افغانستان میں ڈیم کی تعمیر اور دریائے کابل کا پانی روکے جانے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا جس کے بارے میں نوازشریف حکومت نے خاموشی اختیار کررکھی ہے-ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سیاسی ایوانوں میں افغانستان اور بھارت کی لابی کے سرکردہ لوگوں کی سرگرمیوں کے بارے میں بھی تفصیلات حکومت کے اعلی عہدیداروں کو فراہم کی گئی ہیں -ایسے میں جب ملک میں ایک آئینی بحران ہے وزیراعظم نوازشریف علاج کی غرض سے بیرون ملک ہیں اور ان کے خاندانی ذرائع کی جانب سے ایسی اطلاعات آچکی ہیں کہ وہ لندن سے پاکستان آنے کی رمضان کا آخری عشرہ سعودی عرب میں گزاریں گے ان حالات میں جبکہ حکمران جماعت کی جانب سے صدریا سپیکرقومی اسمبلی کو جزوقتی طور پر چیف ایگزیکٹیوکے اختیارات دینے کی بجائے وزیراعظم کے سمدھی وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم کی صاحبزادی جوکہ منتخب رکن قومی اسمبلی بھی نہیں انتہائی اہم امور پر مذکرات وغیرہ میں وزیراعظم کے اختیارات استعمال کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ امریکی وفد کی جانب سے اعلان سامنے آیا تھا کہ وہ حکومتی وزراءاور عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نوازسے بھی ملاقات کریں گے-

متعلقہ عنوان :