اپوزیشن نے سندھ اسمبلی کا آئندہ مالی سال کا بجٹ مسترد کر دیا

تمام اپوزیشن کی جانب سے سندھ کا بجٹ مسترد کرتے ہیں، بجٹ میں کمیشن مافیا کے لیے مراعات رکھی گئی ہیں۔ سندھ حکومت کی بجٹ میں پیش کی گئیں اسکیمیں اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہیں، تھر اور دیہی علاقوں کے لیے کسی قسم کے انقلابی پیکج کا اعلان نہیں کیا ۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کی میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 11 جون 2016 15:29

اپوزیشن نے سندھ اسمبلی کا آئندہ مالی سال کا بجٹ مسترد کر دیا

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11 جون 2016ء) :خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ سندھ کا بجٹ عوام دشمن ہے لہٰذا ہم تمام اپوزیشن کی جانب سے اس کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے گذشتہ بجٹ کاساٹھ فیصد خرچ نہیں کیا ۔ سندھ حکومت کے پاس قابل اور اچھے افسران اور وزرا موجود نہیں ہیں، اچھے افسران گھر بیٹھ چکے ہیں۔ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہم نے خاموش رہ کر بجٹ تقریر سنی۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے بجٹ میںکہیں بھی رمضان پیکج یا ریلیف نظر نہیں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کے ترقیاتی بجٹ کو کمیشن مافیا کانام دیتے ہیں۔بجٹ میں اندرون سندھ اور دیہی علاقوں میں کوئی اسکیم نہیں دی گئی، تھر کے لیے بھی کسی انقلابی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ صوبائی حکومت کابجٹ اور اس میں موجود اسکیمیں اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ۔

ہم نے سندھ حکومت کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ صوبے میں کرپشن کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ بجٹ الفاظ کا ایک گورکھ دھندا ہے ۔ صوبائی وزیر خزانہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ مراد علی شاہ کو معلوم ہی نہیں ہے کہ سبزیاں تیس فیصد مہنگی ہو گئی ہیں، حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس زراعت پر آپ اچھل رہے ہیں اسی زراعت میں سبزیاں مہنگی ہو گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے بجٹ میں کمیشن مافیا کے لیے مراعات رکھی ہیں۔پہلے کی اسکیمیں دوبارہ لائی گئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے ہر دستاویزات پر نو ٹوکرپشن لکھا ہوتا ہے لیکن بجٹ پر نہیں لکھا گیا ۔مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر پر حکومتی اراکین نے بھی تالیاں نہیں بجائیں جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومتی اراکین بھی سندھ حکومت کے بجٹ سے نالاں ہیں۔