دھر نوں‘ بندوق اورفتویٰ سے حکومت کا خاتمہ غیر اسلامی اور انتشار ہے ‘مذہبی سکالر جاوید احمد خامدی

خواتین بھی امامت کرواسکتی ہیں ‘ہنگامے اور دھر نے صرف انتشار ہے اللہ تعالیٰ بھی ایسے اقدام پسند نہیں کرتا‘ اسلام میں بادشاہت کا کوئی تصور نہیں ‘حکومت زکواةکے سوا کوئی ٹیکس نہیں لے سکتی ‘حکمران بندوق سے نہیں عوام کے ووٹوں سے آئیگا ‘ملک میں منتخب جمہو ری حکومت کو پانچ سال پورے کر نے چاہیے اور ملک میں سب کچھ جمہوری انداز میں ہو نا چاہیے “ دہشت گردی کیخلاف افواج پاکستان کی قر بانیوں کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے ‘ملائشیا ء سے انٹرویو

پیر 13 جون 2016 01:22

دھر نوں‘ بندوق اورفتویٰ سے حکومت کا خاتمہ غیر اسلامی اور انتشار ہے ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12جون۔2016ء) نامور مذہبی سکالر جاوید احمد خامدی نے کہا ہے کہ دھر نوں‘ بندوق اور فتویٰ سے حکومت کا خاتمہ غیر اسلامی ہے ‘ہنگامے اور دھر نے صرف انتشار ہیں اللہ تعالیٰ بھی ایسے اقدام پسند نہیں کرتا‘ دہشت گردی کیخلاف افواج پاکستان کی قر بانیوں کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے ‘اسلام میں بادشاہت کا کوئی تصور نہیں ‘حکومت زکواةکے سوا کوئی ٹیکس نہیں لے سکتی ‘حکمران بندوق سے نہیں عوام کے ووٹوں سے تبدیل ہوں گے‘ملک میں منتخب جمہو ری حکومت کو پانچ سال پورے کر نے چاہیے اور ملک میں سب کچھ جمہوری انداز میں ہو نا چاہیے ‘خلافت کی تحر یکوں کو بے معنی سمجھتا ہوں ۔

اتوار کے روز ملائشیاء سے اپنے ایک انٹر ویو کے دوران جاوید احمد خامدی نے کہا ہے کہ ملک میں جمہو ریت قائم ہے اس لیے کس نے اقتدار میں ا ٓناہے اس کا فیصلہ عوام کے ووٹوں سے ہی ہو نا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس حکمرانوں کی کر پشن کے ثبوت ہیں تواس کیلئے آئین وقانون ہے اور عدالتیں موجود ہے ثبوت وہاں لیکر جانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ دھرنوں ‘ بند وق اور فتوؤں سے کسی حکومت کا خاتمہ کر نا غیر اسلامی ہے اور مارشل لاء لگانا بھی بغاوت اور گناہ کبیرہ ہے ملک میں سب کچھ آئین وقانون کے مطابق ہی ہوگا تو ملک کیلئے بہتر ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت زبر دستی رمضان ایکٹ قوم پر لاگو نہیں کر سکتی مگر حکومت بھی بہت سے معاملات پر اسلامی اصولوں کیخلاف فیصلے اور کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین بھی امامت کرواسکتی ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نماز جمعہ کیلئے تمام انتظامات کر یں مگر کسی کو زبردستی نمازجمعہ کیلئے مجبور نہیں کیا جا سکتا ۔

متعلقہ عنوان :