مئیر وڈپٹی مئیر ضلعی وڈسٹرکٹ کونسل کے چئیرمین کے انتخابات ملتوی کئیے جانے کے خلاف آج صوبائی الیکشن کمیشن کے سامنے پر امن احتجاج کیا جائے گا،چیف جسٹس آف پاکستان سمیت وفاقی وصوبائی حکمراں بے اختیار ہیں تو گھروں میں بیٹھ بیٹھ جائیں،7 ماہ قبل ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد بھی اختیارات دینے میں حیلے بہانے بنائے جارہے ہیں،نامزد مئیر کراچی وسیم اختر

بدھ 15 جون 2016 23:09

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جون ۔2016ء) نامزد مئیر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ مئیر وڈپٹی مئیر ضلعی وڈسٹرکٹ کونسل کے چئیرمین کے انتخابات ملتوی کئیے جانے کے خلاف آج جمعرات کوصوبائی الیکشن کمیشن کے سامنے پر امن احتجاج کیا جائے گا،چیف جسٹس آف پاکستان سمیت وفاقی وصوبائی حکمراں بے اختیار ہیں تو گھروں میں بیٹھ بیٹھ جائیں،7 ماہ قبل ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد بھی اختیارات دینے میں حیلے بہانے بنائے جارہے ہیں،وہ بدھ کو پریس کلب میں پیس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر نامزد ڈپٹی مئیر ارشد وہرہ ،سابق ایم این اے ریحان ہاشمی ،عارف خان ایڈوکیٹ،گلفراز خان خٹک،پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی ودیگر بھی موجود تھے،وسیم اختر نے کہا کہ انتخابات کے لئے جب 3 جون کو نوٹی فکیشن جاری کیا تھا تو اس وقت چاروں الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران موجود تھے تو کیا اس وقت الیکشن کمیشن کو علم نہیں تھا کہ چاروں ممبران 12 جون کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جب نوٹی فکیشن جاری ہوسکتا ہے تو انتخابات بھی ہوسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم دیا تھا کہ60 روز میں انتخابی عمل مکمل کرایا جائے اور آئین کے آرٹیکل148 پر بھی عملدرآمد کیا جائے ایسا نہ کرنے والے توہین عدالت کے مرتکب ہوں گے،اس بارے میں عدالت سے رجوع کرنے کا بھی آپشن موجود ہے ،اس بارے میں آئینی وقانونی ماہرین تیاری کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ اگر نوازشریف کو ایم این اے کا حلف اٹھائے7 ماہ ہوجائے اور وہ وزیراعظم کا منصب نہ سمبھالے تو ان کا کیا حال ہوتا،وسیم اختر نے کہا کہ انتخابات ملتوی کرانے میں جہاں سندھ حکومت ذمہ داری ہے وہاں الیکشن کمیشن متصبانہ رویہ بھی کھل کرسامنے آگیا ہے،انہوں نے کہا کہ کیسی جمہوریت ہے جس میں بلدیاتی ادارے کو کام نہیں دیا جارہا ہے،کراچی کے نمائندوں کو عوام کی خدمت سے روک کر جمہوری نظام کی دھجیاں اڑا ئی جارہی ہیں،انہوں نے کہا کہ2010 تک ایم کیو ایم کے منتخب نمائندوں نے کراچی سمیت،حیدر آباد اور میرپور خاص میں لوگوں کی خدمت کی تھی،انہوں نے کہا کہ اس عوام دشمن فیصلے کے خلاف ہم نے ساری سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا تھا کہ، تاہم صرف پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ آئے ہیں،ہم ان کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہیں اور واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ کوئی سیاست کا وقت نہیں ہے عوام کے حقوق کی جدوجہد ہے جس میں سب کو ساتھ ہونا چاہئیے،انہوں نے کہا کہ اس اہم مسئلے پر میں پی ٹی آئی والوں کے دفتر بھی جاؤں گا اور ان گھر بھی جاسکتا ہوں ،سیاست سے بالا تر ہوکے شہر کا مفاد زیادہ عزیز ہے،کراچی کا جو حال ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں،ہمیں ہر بات کو سیاسی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئیے،اس موقع پر فردوس شمیم نقوی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایم کیو ایم سے ہمارے اختلافات ہیں،لیکن بلدیاتی اداروں کا مسئلہ اہم ہے جس پر ہم پہلے بھی آواز اٹھاتے رہے ہیں اور اب بھی آواز اٹھائیں گے ،انہوں نے کہا کہ کراچی میں حالات خراب ہونے کی وجہ شہر میں پانی کی کمی اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ہے،لوگ ہم سے مسائل حل کرنے کے لئے سوال کرتے ہیں،جس کا ہمارے پاس جواب نہیں ہوتا،انہوں نے کہا کہ انتخابات ملتوی کرنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جس طرح الیکشن کمیشن کے قیام میں 18 ماہ لگے تھے،تو اسی طرح بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینے میں18 ماہ سے زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ جو موجودہ بلدیاتی نظام ہے اس میں سارے اختیارات صوبائی سیکریٹری بلدیات کو دئیے گئے ہیں جو کسی بھی وقت پورے بلدیاتی نظام کو ختم کرسکتا ہے،انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ کل جمعرات کو ہونے والے احتجاج میں شرکت کا فیصلہ ابھی نہیں کیا ہے ،تاہم ہمارا موقف یہ ہے کہ اس بارے میں گورنر سندھ ،وزیراعلیٰ اور چیف جسٹس سے رابطہ کرنا چاہئیے۔