پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی فاونڈیشن نے 'خاموشی' سے اسلام آباد کے350 ایگزیکٹو اپارٹمنٹس منظورنظرسینئر بیوروکریٹس کو الاٹ کردیئے

پی ایچ اے ایف نے 2 جون کو 1500 گز پر مشتمل 350 اپارٹمنٹس کی قرعہ اندازی کی تھی، جس میں بیوروکریٹس کے نام کاغذ کے ٹکڑوں پر لکھ کر انھیں ایک باکس میں ڈالا گیا اور پھر پرچیاں اٹھا کر یہ اپارٹمنٹس الاٹ کردیئے گئے۔ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 جون 2016 13:36

پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی فاونڈیشن نے 'خاموشی' سے اسلام آباد کے350 ایگزیکٹو ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-بیوروچیف اسلام آباد۔17جون۔2016ء) پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی فاو¿نڈیشن (پی ایچ اے ایف) نے 'خاموشی' سے اندرون خانہ قرعہ اندازی کے بعد اسلام آباد کے ایگزیکٹو اپارٹمنٹس چند سینئر بیوروکریٹس کو الاٹ کردیئے۔پی ایچ اے ایف نے اخبارات میں اشتہارات دیئے بغیر مذکورہ 350 اپارٹمنٹس کی قرعہ اندازی کی جبکہ قرعہ اندازی کی پیشگی تشہیر کرنا لازمی ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر G-10 ،G-11 اور کری روڈ میں 350 ایگزیکٹو اپارٹمنٹس کی قرعہ اندازی نے کئی سوالات کھڑے کردیئے ہیں جبکہ کچھ بیورو کریٹس کا کہنا کہ مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔پی ایچ اے ایف نے 2 جون کو 1500 گز پر مشتمل 350 اپارٹمنٹس کی قرعہ اندازی کی تھی، جس میں بیوروکریٹس کے نام کاغذ کے ٹکڑوں پر لکھ کر انھیں ایک باکس میں ڈالا گیا اور پھر پرچیاں اٹھا کر یہ اپارٹمنٹس الاٹ کردیئے گئے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی ( نادرا) نے فاونڈیشن کو الیکٹرانک سوفٹ ویئر سے قرعہ اندازی کرنے کی پیشکش کی تھی جسے رد کردیا گیا۔نادرا کا دعویٰ تھا کہ مذکورہ سافٹ ویئر کی مدد سے ہونے والی قرعہ اندازی میں کسی بھی قسم کی دھاندلی ہونے کا امکان نہیں تھا۔زیادہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ فاونڈیشن کو قرعہ اندازی کے لیے اخبارات میں اشتہارات دینا چاہیے تھا اور یہ کام کسی بھی متعلقہ بیورکریٹ کے سپرد کیا جانا چاہیئے تھا۔

پی ایچ اے ایف کے مطابق ایڈورٹائزنگ ایجنسیز کو ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے اخبارات میں قرعہ اندازی کے لیے اشتہارات نہیں دیئے جاسکے۔مذکورہ ایگزیکٹو پلاٹس حاصل کرنے والے سینئر بیورکریٹس میں انٹیلی جینس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان، کابینہ سیکریٹری ندیم حسین آصف، سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری، وزیراعظم کے پرسنل سیکریٹری فواد حسن فواد، وزیراعظم کے سابق سیکیورٹی افسر پرویز راٹھور، پرنسپل انفارمیشن آفیسر راو تحسین علی خان، سینیٹ سیکریٹری امجد پرویز ملک، پرنسپل اسٹاف افسر برائے وزیر تجارت طارق محمود پاشا، ایڈیشنل سیکریٹری قیصر مجید ملک (سابق وفاقی وزیر ریٹائرڈ جنرل مجید ملک کے صاحبزادے) اور اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کے ایڈیشنل سیکرٹیری جواد پاول خواجہ شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق اہل بیوروکریٹس کو اس قرعہ اندازی میں شامل نہیں کیا گیا، البتہ فاونڈیشن نے اپنے من پسند بیورو کریٹس کو اپارٹمنٹس الاٹ کردیئے۔اس طرح زمینوں کی الاٹمنٹ کا واقعہ کوئی نئی بات نہیں، اس سے قبل جولائی 2012 میں کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے پروجیکٹ پارک انکلیو ہاوسنگ سوسائٹی میں قیمتی پلاٹس بااثر سیاست دانوں، صحافیوں، سینئر بیوروکریٹس و دیگر کو فروخت کردیئے گئے تھے، ان زمینوں کی الاٹمنٹ قرعہ اندازی کے ذریعے ہی کی گئی تھی جس میں کئی دوسرے بیوروکریٹس کو کارنر پلاٹس دیئے گئے تھے۔

حکومت کی جانب سے تعمیر کیے گئے مذکورہ اپارٹمٹنس، بیوروکریٹس کو رہائشی پلاٹس کے طور پر الاٹ کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور اقتدار سے قبل حکومت نے بیورو کریٹس کو پلاٹس یا اپارٹمنٹس لینے کا حق دیا تھا۔جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں سینئر بیورو کریٹس پر مشتمل پی ایچ اے ایف نے دارالحکومت کے رہائشی علاقوں میں سرکاری ملازمین کو پلاٹ الاٹ کرنے کی اجازت دی تھی۔

پی ایچ اے ایف نے 25 سینئر بیوروکریٹس کو سیکٹر I-16 کے پلاٹس کو G-10 کے اپارٹمنٹس سے تبدیل کرنے کی اجازت دی تھی۔اس بات کی تصدیق پی ایچ اے ایف کے لینڈ اینڈ اسٹیٹ ڈائریکٹر سید شفق نے کی، جن کا کہنا تھا کہ یہ منتقلی بورڈ کی اجازت سے ہوئی۔سرکاری افسران کو مذکورہ پلاٹس رعایتی قیمتوں پر دینے کی پیش کش کی گئی تھی، لوکیشن کے حساب سے 1500 مربع گز اپارٹمنٹ کی قیمت 58 لاکھ روپے سے 65 لاکھ روپے لگائی گئی۔

فاو¿نڈیشن نے پلاٹوں کی رقم قسطوں میں جمع کرانے کی بھی سہولت دی تھی، مارکیٹ میں سیکٹر G-11 اور G-10 میں پلاٹس کی قیمت ایک کروڑ 50 لاکھ سے شروع ہوتی ہے دوسری جانب پی ایچ اے ایف کی سیکٹر I-16 میں اپارٹمنٹس کی قیمتیں سیکٹر G-11 اور G-10 اور کری روڈ سے مختلف نہیں، حتیٰ کہ I-16 سیکٹر کے اپارٹمنٹس کی قیمتیں سیکٹر جی 10 اورجی 11 کے مقابلے میں مارکیٹ ویلیو سے قدرے کم ہیں۔

پی ایچ اے ایف کے ڈائریکٹر راجا جاوید اقبال کے مطابق عدم ادائیگیوں کی وجہ سے اپارٹمنٹ کے لیے اشتہارات نہیں دیئے جاسکے تاہم اپارٹمنٹس کی قرعہ اندازی شفاف طریقے سے کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپی ایچ ایف بورڈ نے اپارٹمنٹ میں ردو بدل کی منظوری دی تھی، جس میں گریڈ 20 سے 22 تک کے سرکاری ملازمین کو اپارٹمنٹس تبدیل کرنے کی اجازت دی گئی تھی کیونکہ سینئر اور ریٹائرڈ ہونے والے سرکاری افسران کے لیے سیکٹر جی 10 میں رہائش کا حصول آسان ہے۔

متعلقہ عنوان :