ایم کیو ایم سے منسلک درجنوں بینک اکاوٴنٹس کا انکشاف

اکاوٴنٹس میں سے 26 متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے نام پر ہیں ‘ رپورٹ سکاٹ لینڈ یارڈ کے بینک اکاوٴنٹس سے متعلق دعوے بے بنیاد ہیں ‘ایم کیو ایم

جمعہ 17 جون 2016 14:17

ایم کیو ایم سے منسلک درجنوں بینک اکاوٴنٹس کا انکشاف

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 جون ۔2016ء) برطانوی پولیس کی دستاویزات میں منی لانڈرنگ کے معاملے میں تحقیقات کا سامنا کرنے والی پاکستانی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سے منسلک لندن کے 70 سے زائد بینک اکاوٴنٹس کی تفصیلات موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے اوران اکاوٴنٹس میں سے 26 متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے نام پر ہیں۔

بی بی سی کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین 20 برس سے زائد عرصے سے لندن میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔تاحال اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ برطانیہ میں مقیم ایم کیو ایم کے عہدیداران کو منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔چھ برطانوی اہلکاروں نے بھی حال ہی میں منی لانڈرنگ کے اس مبینہ معاملے میں تعاون کیلئے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

متحدہ قومی موومنٹ نے کہاکہ سکاٹ لینڈ یارڈ کے بینک اکاوٴنٹس سے متعلق دعوے بے بنیاد ہیں۔ برطانوی پولیس متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف کئی برسوں سے تحقیقات کر رہی ہے تاہم گذشتہ اپریل میں پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور سیکرٹری داخلہ تھریسا مے کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات کے بعد سے تحقیقات میں تیزی دیکھی گئی ‘سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو جو دستاویزات فراہم کی گئی ہیں ان میں آپریشنل اور بند دونوں قسم کے اکاوٴنٹس کی تفصیلات شامل ہیں تاہم سکاٹ لینڈ یارڈ نے اس دستاویز کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا ۔

برطانیہ میں کراوٴن پراسیکیوشن سروس پہلے ہی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا ایم کیو ایم کے اعلیٰ عہدیداران کے خلاف منی لانڈرنگ کے جرائم میں فرد جرم عائد کی جائے یا نہیں تاہم پولیس کا کہنا ہے اس سے انھیں مزید تحقیقات کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔سکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان کے مطابق تحقیقات جاری رہیں گی اور مزید متعلقہ معلومات کے حوالے سے کراوٴن پراسیکیوشن سروس کے ساتھ بات کی جائے گی۔

پاکستان جانے والی برطانوی پولیس کی ٹیم نے منی لانڈرنگ کے علاوہ ایم کیو ایم کے سینئر رہنما عمران فاروق کے مقدمہ قتل میں پیشرفت سے بھی آگاہی چاہتی تھی۔عمران فاروق قتل کیس میں تین مشتبہ افراد پاکستان میں زیر حراست ہیں ‘برطانوی پولیس ان تینوں میں سے ایک محسن علی سید کو جس کے بارے میں دعوی کیا جاتا ہے کہ وہ قتل کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھا، برطانیہ لے جانا چاہتی ہے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ برطانوی پولیس ان تینوں مشتبہ افراد کو لے جائے یا پھر کسی کو بھی نہیں۔

ایم کیو ایم تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ الزامات جھوٹے ہیں۔عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے دوران پولیس کو لندن میں متحدہ قومی موومنٹ کے دفتر سے 167,525.92 پاوٴنڈز ‘ شمالی لندن میں الطاف حسین کے گھر سے 289,785.32 برطانوی پاوٴنڈز ملے تھے۔اس سے قبل لندن میں تحقیقات کے دوران الطاف حسین کے گھر سے ہتھیاروں بشمول مارٹر گولے، دستی بم اور بم بنانے والے آلات کی فہرست ملی تھی۔

اس فہرست میں ہتھیاروں کی قیمتیں بھی شامل تھی۔برطانیہ نے کراچی میں ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹر سے ملنے والے ہتھیاروں اور رقوم کی معلومات طلب کی تھیں اس کے علاوہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ایم کیو ایم کے بھتہ خوری میں ملوث ہونے کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی سرکاری سطح پر تصدیق کے بارے میں بھی سوال کیا تھا۔