پاک افغان سرحد پر کشیدگی امن مذاکرات میں ناکامی کا ردِ عمل ہے‘ جتنے بھی مہاجرین کیمپ یہاں موجود ہیں، انہیں افغانستان میں ہونا چاہیے جو سہولیات انہیں پاکستان میں مل رہی ہیں وہاں بھی مل سکتی ہیں۔سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 19 جون 2016 12:49

پاک افغان سرحد پر کشیدگی امن مذاکرات میں ناکامی کا ردِ عمل ہے‘ جتنے ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19جون۔2016ء) پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر کشیدگی بظاہر امن مذاکرات میں ناکامی کا ردِ عمل ہے، کیونکہ افغان حکومت اس عمل کے ختم ہونے سے ناراض ہے۔نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم الدین شیخ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی سرحد پر گیٹ کی تعمیر اہم ہے، کیونکہ جب تک بارڈر منیجمنٹ نہیں ہوگی اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر منیجمنٹ پر امریکا نے دونوں ملکوں سے یہ تو کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو باہمی طور پر حل کریں، لیکن اس کا اس حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔افغان پناہ گزینوں کی پاکستان میں موجودگی پر بات کرتے ہوئے نجم الدین شیخ کا کہنا تھا کہ وہ 2001 سے یہی کہہ رہے ہیں کہ جتنے بھی مہاجرین کیمپ یہاں موجود ہیں، انہیں افغانستان میں ہونا چاہیے اور جو سہولیات انہیں پاکستان میں مل رہی ہیں وہ وہاں بھی مل سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ رواں ماہ 12 جون کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقے میں طورخم پر گیٹ کی تعمیر کی وجہ سے شدید جھڑپ ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے 3 پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد طورخم سے لنڈی کوتل بازار تک کرفیو نافذ کردیا گیا اور پاکستان نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے واقعے پر شدید احتجاج کیا تھا۔سرحد پر ہونے والی ان جھڑپوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والے پاک فوج کے میجر علی جواد چنگیزی بعد ازاں دم توڑ گئے تھے۔پانچ روز کی کشیدگی کے بعد پاک- افغان سرحد طورخم بارڈر کو گزشتہ روز کھول دیا، جبکہ کرفیو بھی اٹھالیا گیا تھا۔