ہمسایہ ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہیں اور گامزن رہیں گے،بہتر سرحدی انتظام افغانستان اور پاکستان کے حق میں ہے،

امریکہ، چین، روس، ایران اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات اور تجارتی معاملات بہترین ہیں،تنہائی کا شکار ہونے کا تاثر غلط ہے وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی پی ٹی وی نیوز سے خصوصی گفتگو

اتوار 19 جون 2016 23:45

ہمسایہ ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہیں اور گامزن رہیں گے،بہتر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔19جون۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان سے دہشتگردوں کا انفراسٹرکچر اور نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے، بہتر سرحدی انتظام افغانستان اور پاکستان کے حق میں ہے، امریکہ، چین، روس، ایران اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات اور تجارتی معاملات بہترین ہیں۔

تنہائی کا شکار ہونے کا تاثر غلط ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے ذریعے شمالی وزیرستان اوردیگر علاقوں میں دہشت گردوں کا نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر تباہ کردیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی اور نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ نائن الیون کے بعد بین الاقوامی سطح پر بڑی تبدیلیاں آئیں۔

پاکستان پر بھی ان تبدیلیوں کے اثرات مرتب ہوئے۔ اسلام مخالف نظریات پر کچھ ممالک نے اتحاد بنائے۔ پاکستان اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے تین سال قبل حکومت سنبھالی تو امریکہ کے ساتھ تعلقات مشکلات سے دوچار تھے۔ امریکہ نے ہمارے جوہری پروگرام پر قدغن لگانے کی کوشش کی۔ ہماری پالیسیوں کی بدولت تین سال کے دوران امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی۔

روس کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ افغان جنگ کے بعد تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ روسی صدر سے ہمارے وزیراعظم کی ملاقات ہوئی تھی، روسی صدر نے کہا کہ اقتصادی  ڈیفنس، سیکیورٹی ایشوز پر تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ روس کے ساتھ انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات کے حوالے سے بھی مذاکرات ہو رہے ہیں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم تنہا ہو رہے ہیں۔

روس، ایران اور عرب ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات اور تجارتی معاملات بہت اچھے ہیں۔ خطے میں پاکستان کا تعمیری کردار رہا ہے۔ ہمسایہ ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہیں اور گامزن رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی داخلی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے اگر ملک کے اندر سے متحد اور اتفاق رائے کا پیغام نہیں جائے گا تو اس سے ڈپلومیسی کی تمام کوششیں کارگر ثابت نہیں ہوسکتیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے ترقی کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔بھارت کے ساتھ تعلقات اور مذاکرات میں تعطل کے حوالے سے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ جامع مذاکرات (ن) لیگ حکومت کے گزشتہ دور میں شروع ہوئے تھے۔ 1997ء میں 8 نکات پر بات چیت ہوئی۔ کارگل واقعہ کے باعث ان مذاکرات میں رخنہ آیا۔

مختلف واقعات کے بہانے بھارت مسلسل بات چیت سے پیچھے ہٹتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی ملاقات ہوئی جس کے بعد جامع مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر ایشو پر بات سے کتراتا رہتا ہے جبکہ ہمارا موقف ہے کہ جامع مذاکرات میں مسئلہ کشمیر ٹاپ پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام ایشوز پر جامع مذاکرات چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی نے ملک کے قومی مفادات کے حوالے سے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔سرتاج عزیز نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کے نتیجہ میں اقتصادی، معاشی اور تجارتی شعبوں میں استحکام حاصل کیا ہے، یہ صرف گزشتہ تین سالوں کے دوران ہونے والی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب خارجہ پالیسی کی بدولت چین کے ساتھ دوستی اور تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوا اور اربوں روپے کا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ شروع ہوا۔

چین اور علاقائی ممالک کے ساتھ ساتھ عرب اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ کچھ قوتیں سی پیک منصوبہ کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں مگر چین اور پاکستان کے تعلقات اتنے مضبوط ہیں کہ یہ منصوبہ ہر صورت پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمسایوں کے ساتھ عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 ء میں 117 ڈرون حملے ہوئے جبکہ رواں سال ڈرون حملوں کی تعداد صرف تین ہے۔ ڈرون حملوں کا معاملہ گزشتہ حکومتوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ حکومت نے قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کی ٹھوس پالیسی اپنا رکھی ہے۔