جمہوریت کو فوج کی ہر ممکن حمایت حاصل ہے،

فوج جمہوریت کی مضبوطی کیلئے حتیٰ الامکان کوشاں ہے،آنے والے دنوں میں سول ملٹری تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، قومی سلامتی کے تمام اہم معاملات پر مشاورت کی جاتی ہے، عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی قدر نہیں کی ، پاکستان کو اس جنگ میں تنہا چھوڑ دیاگیا ،ڈومور کا مطالبہ امتیازی سلوک ہے، مغربی ممالک کے پاکستان پر الزامات افسوناک ہیں، دہشت گردوں کے خلاف جتنا کام پاکستان نے کیا کسی اور نے نہیں کیا، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے،بھارت کو اگر این ایس جی کی رکنیت دی گئی تو یہ امتیاز ہوگا، شمالی وزیرستان میں بلا تفریق آپریشن کیا گیا، پاکستان بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 18 ہزار آپریشن کیے گئے، 240 دہشت گرد مارے گئے،پاک افغان بارڈر میکنزم کے بغیر سرحد کے دونوں جانب قیام امن ممکن نہیں، ملا اختر منصور پر ڈرون حملے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا جرمن میڈیا کو انٹرویو

جمعرات 23 جون 2016 22:20

جمہوریت کو فوج کی ہر ممکن حمایت حاصل ہے،

برلن /راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 جون ۔2016ء ) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو فوج کی طرف سے ہر ممکن حمایت حاصل ہے،فوج جمہوریت کی مضبوطی کیلئے حتیٰ الامکان کوشاں ہے،آنے والے دنوں میں سول ملٹری تعلقات مزید مضبوط ہوں گے،عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی قدر نہیں کی ، پاکستان کو اس جنگ میں تنہا چھوڑ دیاگیا ،ڈومور کا مطالبہ امتیازی سلوک ہے، مغربی ممالک کے پاکستان پر الزامات افسوناک ہیں، دہشت گردوں کے خلاف جتنا کام پاکستان نے کیا کسی اور نے نہیں کیا، دہشت گردی کے خلاف پاکستانی جنگ کو جرمنی نے بھی سراہا،پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے،بھارت کو اگر این ایس جی کی رکنیت دی گئی تو یہ امتیاز ہوگا، شمالی وزیرستان میں بلا تفریق آپریشن کیا گیا، پاکستان بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 18 ہزار آپریشن کیے گئے، 240 دہشت گرد مارے گئے،پاک افغان بارڈر میکنزم کے بغیر سرحد کے دونوں جانب قیام امن ممکن نہیں، ملا اختر منصور پر ڈرون حملے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

جرمن میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باوجوہ نے کہا کہ جمہوریت کو فوج کی طرف سے ہر ممکن حمایت حاصل ہے اور پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے تمام اہم معاملات پر مشاورت کی جاتی ہے، قدرتی آفت سے ترقیاتی کاموں میں فوج سویلین حکومت کی مدد کرتی ہے، مختلف امور پر جب بھی طلب کیا جاتا ہے تو فوج سویلین حکومت کی حمایت کرتی ہے، پاکستان ہر پاکستانی کی ترجیح ہے،فوج جمہوریت کی مضبوطی کیلئے حتیٰ الامکان کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج ہر وقت سول حکومت کی مدد کیلئے موجود ہے، آنے والے دنوں میں سول ملٹری تعلقات مزید مضبوط و بہتر ہوں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیوں کے باوجود 'ڈومور' کا مطالبہ کرنا امتیازی سلوک ہے۔ یہ دنیا کی طرف سے پاکستان کے ساتھ زیادتی ہے کہ پاکستان کو سپورٹ نہیں کیا گیا اوراس کے موقف کو سمجھا نہیں گیا۔

دہشت گردوں کے خلاف جتنا کام پاکستان نے کیا کسی اور ملک نے نہیں کیا لیکن اس جنگ میں پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے ۔ عالمی برادری نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی قدر نہیں کی ۔ انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اتنی قربانیاں دی ہیں یہاں تک کہ جرمنی نے بھی ا ن کو سراہا ہے ۔ لیفٹیننٹ عاصم سلیم باجوہ نے ہندوستان کے ساتھ تعلقا ت ٹھیک نہ ہونے کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت دی گئی تو یہ امتیازی سلوک ہوگا۔ افغانستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے حوالے سے آئی ایس پی آر ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کا برادر ملک ہے اور پاک افغان سرحد پرفائرنگ کا تبادلہ ہوا لیکن اس حوالے سے بات چیت ہورہی ہے اور ابھی بارڈر مینجمنٹ کا کام جاری ہے۔

بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کے حوالے سے جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔انٹرویو کے دوران آپریشن ضرب عضب سے متعلق بات کرتے ہوئے آئی ایس ہی آر ترجمان نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں بلاتفریق آپریشن کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ پہلے فوج نے شمالی وزیرستان اور پھر خیبر ایجنسی میں آپریشن کیا اور اس کے بعد پاکستان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 18 ہزار آپریشن کیے گئے جن کے دوران 240 دہشت گرد مارے گئے۔

آپریشن کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کے حوالے سے جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ 62 فیصد آئی ڈی پیز کی واپسی ہوچکی ہے اور اْن کی واپسی کاعمل رواں سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔