سندھ اسمبلی اجلاس،سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کے ساتھ ساتھ پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنایا جائیگا

سندھ کے سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ

جمعہ 24 جون 2016 23:12

کراچی ۔ 24 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 جون ۔2016ء) سندھ کے سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں جمعہ کو بجٹ پر عام بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی انکم ٹیکس کے ساتھ ساتھ پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنایا جائے گا اور ان دونوں ٹیکسوں کو معقول بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ سندھ میں زرعی انکم ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کے ہدف میں ہم ناکام ہوئے ہیں، زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کی بہت گنجائش ہے، ہم جلد ایک کمیٹی تشکیل دیں گے جس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان شامل ہوں گے۔

یہ کمیٹی زرعی انکم ٹیکس کو معقول بنانے اور اس کی وصولی میں اضافے کے لیے تجاویز دے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس کے نام پر ٹیکس چوری ہو رہی ہے، کراچی کی ایک فرم جس کا تعلق زراعت سے نہیں ہے ساڑھے 9 ارب روپے سالانہ زرعی آمدنی ظاہر کر رہی ہے، میں نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں، ایف بی آر کے ساتھ مل کر جلد حکمت عملی بنائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس بھی بہت کم وصول ہوتا ہے، کراچی کی آبادی 2 کروڑ سے زیادہ ہے لیکن یہاں صرف 2 ارب روپے وصول ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رکن محفوظ یار خان نے 1965ء کے الزامات بھی مجھ پر لگا دیئے، تب تو ہماری حکومت ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تقریر میں کوئی ٹھوس بات نہیں کی گئی، جن ارکان نے بجٹ بک نہیں پڑھی، انہیں بجٹ اعدادوشمار کا گورکھ دھندا لگا، گذشتہ سال 79 ارکان نے بجٹ پر بات کی تھی اس مرتبہ 27 ارکان بجٹ پر بولے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا بجٹ دیگر صوبوں سے بہتر ہے، ہماری ٹیکس وصولیاں بہتر ہیں، کل بجٹ میں سے ترقیاتی بجٹ کا فیصد حصہ بہتر ہے، ہمارے بجٹ میں سندھ کی اپنی آمدنی کا حصہ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کسی کا ایک روپے کا قرضہ بھی معاف نہیں کیا گیا ہے، بلدیاتی اداروں سمیت مختلف اداروں کی گرانٹس میں اضافہ کیا گیا ہے، یونیورسٹی کی ترقیاتی کاموں کے لیے2 ارب روپے ہیں جبکہ غیر ترقیاتی کاموں کیلئے 5 ارب رپے رکھے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک سازش کے تحت ہم پر الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے 162 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سے 148 ارب روپے جاری کئے جا چکے ہیں اور ان میں سے 133 ارب روپے خرچ بھی ہو چکے ہیں، آئندہ سال ہم 225 ارب روپے خرچ کرکے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال میں نے کہا تھا کہ پانی کا ”کے ۔

4 “منصوبہ 3 سال میں مکمل کریں گے لیکن اب میں کہتا ہوں کہ ہم اسے 2 سال میں مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میئرز اور ڈپٹی میئرز کے انتخابات کو ہم نے نہیں الیکشن کمیشن نے روکا ہے کیونکہ یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاوٴس کے لئے 11 ارب روپے کا بجٹ اس لیے رکھا گیا ہے کہ اس میں سے ایک ہیلی کاپٹر خریدنا ہے کیونکہ موجودہ ہیلی کاپٹر پرانا ہو چکا ہے۔

وزیر اعلیٰ ہاوٴس کے لئے کروڑوں روپے کی گاڑیاں خریدنے کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ ہاوٴس کے لئے صرف ایک پک اپ اور 4 موٹر سائیکلیں خریدیں گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ہمارا ہے، ہم اس کی تمام ترقیاتی اسکیموں کو جلد مکمل کریں گے۔ وزیر خزانہ کی تقریر کے بعد اسپیکر نے اجلاس ہفتہ کی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دیا۔

متعلقہ عنوان :