”بد عنوان، نااہل اور منفی رویے والے جوڈیشل افسران عدلیہ میں نہیں رہیں گے،

وکلاء بھی خود احتسابی کا عمل شروع کریں، جوڈیشل سسٹم کو مثالی بنانا ہمارا عزم ہے “ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ کا پنجاب بار کونسل کے ممبران سے خطاب

منگل 12 جولائی 2016 23:16

لاہور۔12 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔12 جولائی ۔2016ء ) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصو ر علی شاہ نے کہا ہے کہ عدلیہ میں خود احتسابی کا عمل جاری ہے ، آئندہ کچھ عرصہ میں بدعنوان ، نااہل اور منفی رویے والے جوڈیشل افسران نہیں رہیں گے، چاہتے ہیں وکلاء میں بھی خود احتسابی کا عمل شروع ہو، پنجاب کے عدالتی نظام کو مثالی بنانا چاہتے ہیں جو وکلاء کی مدد اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں ، آنے والی نسلوں کو بہترین نظام عدل دینا چاہتے ہیں۔

وہ جوڈیشل اکیڈمی میں پنجاب بار کونسل کے ممبران کے اعزاز میں اپنی طر ف سے دیئے گئے عشایہ کے موقع پر پنجاب بار کونسل کے عہدے داروں اور ممبران سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر عدالت عالیہ کے سینئر ترین جج مسٹر جسٹس شاہد حمید ڈار، جسٹس محمد یاور علی، جسٹس سردار محمد شمیم احمد خان،ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمیٰ چغتائی اور رجسٹرار سید خورشید انور رضوی موجود تھے جبکہ پنجاب بار کونسل سے معزز ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں بدعنوان اور نااہل جوڈیشل افسران کو قطعاََ برداشت نہیں کیا جائے گا،شکایات ملنے پر سات دن میں ان کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نا تجربہ کار جوڈیشل افسران کو جدید تربیتی کورسز کروائے جائیں گے اگر وہ خود کو بہتر نہ کر سکے تو عدلیہ میں ان کی کوئی جگہ نہیں رہے گی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جا چکی ہے، کمیٹی کے سامنے عدالتوں اور بارز کو درپیش مسائل رکھیں گے، انفراسٹرکچرکو بہتر بنانے، عمارتوں، کتابوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فراہمی سمیت دیگر تمام مسائل کو حل کیا جائے گا، ان تمام چیزوں کا مقصد صوبے کی عوام کیلئے بہترین نظام عدل فراہم کرنا ہے۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی عدلیہ کو فعال بنانا ہماری اولین ترجیح ہے، جس کے لئے خوداحتسابی کو عمل شروع کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ جوڈیشل افسران کو کرپشن، بد عنوانی، سوالیہ شہرت، نا اہلی اور منفی رویوں کے تناظر میں پرکھا جار ہا ہے، عدالتوں میں کیمرے بھی لگائے جار ہے ہیں، بد تمیزی، بداخلاقی اور منفی رویے ہمارے سامنے ہوں گے۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ خود احتسابی کے اس عمل کے بعد بھی عدالتوں میں ایماندار ، اہل اور با کردار ججوں کے ساتھ بد تمیزی کاعمل جاری رہے گا تو پھر اس نظام کو ٹھیک کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے امید ظاہر کی کہ پنجاب بار کونسل اور صوبے کی تمام بار ایسو سی ایشنز بھی خود احتسابی کا عمل شروع کریں گے اور صوبے کے جوڈیشل سسٹم کو پاک کریں گے۔

فاضل چیف جسٹس نے عزم کا اظہار کیا کہ وکلاء عدالت عالیہ کا ہاتھ بٹائیں گے اورپنجاب کو عدالتی نظام کو بہترین بنانے میں اپنی مدد اور بھرپور معاونت جاری رکھیں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے صوبے میں عدالت عالیہ کے نئے بنچوں کے قیام کے حوالے سے کہا کہ نئے بنچوں کے قیام پر غور و خوض کرنے کیلئے فل کورٹ اجلاس آئندہ دو روز میں شروع ہو رہا ہے۔ فل کورٹ اجلاس صوبے کی عدلیہ کا اعلیٰ ترین فورم ہے اور نئے بنچوں کے قیام کے حوالے سے فل کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گا وکلاء اس کا مان رکھیں گے اور عزت کی نگاہ سے دیکھیں گے۔