ترسیلات زرمیں اضافہ کے باوجود غیر ملکی زر مبادلہ کی آمد اور ادائیگی کے درمیان فرق کو کم کرنے کیلئے بین الاقوامی اداروں سے قرض لینا پڑے گا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 16 جولائی 2016 19:39

ترسیلات زرمیں اضافہ کے باوجود غیر ملکی زر مبادلہ کی آمد اور ادائیگی ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16جولائی۔2016ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ مالی سال 16-2015 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر کی آمد کا حجم 20 ارب ڈالر رہا۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق 30 جون 2016 کو ختم ہونے والے مالی سال میں بیرون ملک سے پاکستان بھیجی جانے والی رقم کا حجم 10-2009 سے دو گنا زیادہ جبکہ گزشتہ چھ برسوں کے مقابلے میں 11 ارب ڈالر زیادہ ہے۔

ترسیلات زر کی آمد کی شرح میں اضافے کے باوجود حکومت کو غیر ملکی زر مبادلہ کی آمد اور ادائیگی کے درمیان فرق کو کم کرنے کیلئے بین الاقوامی اداروں سے قرض لینا پڑے گا۔البتہ ترسیلات زر کی آمد میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ملکی برآمدات کی شرح نمو نمایاں طور پر کم رہی اور سال 2015 میں درآمدات و برآمدات کے درمیان 17.19 ارب ڈالر کا فرق رہا۔

2010 میں یہ فرق 11.4 ارب ڈالر تھا، موجودہ حکومت برآمدات میں اضافہ کرنے میں ناکام ںظر آرہی ہے، سال 16-2016 کا مجموعی تجارتی خسارہ کتنا رہا اس کی تفصیلات ابھی جاری نہیں کی گئیں۔2011 سے پاکستان کی برآمدات میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا اور حکومت کو درآمدی اخراجات پورے کرنے کے لئے مسلسل قرضے لینے پڑے۔2011 میں ملکی برآمدات کا حجم 25.36 ارب ڈالر تھا، یہ ہدف گزشتہ مالی سال میں بھی حاصل نہیں کیا جاسکا۔

پاکستانی حکومت اتنے بڑے پیمانے پر ملک میں آنے والے زر مبادلہ کو درست طریقے سے بروئے کار لانے اور بیرونی قرضوں کا بوجھ کم کرنے میں ناکام رہی ہے۔مالی سال 2014 اور 2015 میں حکومت کو ڈیٹ سروس کی مد میں بالترتیب 6.9 ارب اور 5.4 ارب ڈالر ادا کرنے پڑے تھے جبکہ مالی سال 16-2015 اور 17-2016 میں یہ اور زیادہ ہوجائے گا کیوں کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔

مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق سال 16-2015 میں بیرون ملک سے پاکستان بھیجی گئی رقوم میں اضافے کی شرح 6.38 فیصد رہی جو گزشتہ برس 18.2 فیصد تھی۔پاکستان میں سب سے زیادہ زر مبادلہ 5.96 ارب ڈالر سعودی عرب سے بھیجا گیا تاہم اس کی شرح نمو صرف 6 فیصد رہی تاہم یہ مجموعی حجم کا 29 فیصد بنتا ہے۔اس کے بعد سب سے زیادہ رقم متحدہ عرب امارات سے بھیجی گئی جو 4.36 ارب ڈالر رہی جبکہ امریکا سے بھیجی جانے والی رقوم کی شرح میں کمی آئی ہے اور صرف 2.52 ارب ڈالر پاکستان بھیجے گئے۔