مقبوضہ کشمیر میں نوجوان حریت پسند کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے خلاف احتجاج جاری-غاصب ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی معصوم کشمیری بچی دم توڑ گئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 19 جولائی 2016 15:47

مقبوضہ کشمیر میں نوجوان حریت پسند کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے خلاف ..

سری نگر(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19جولائی۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں نوجوان حریت پسند کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے خلاف احتجاج جاری ہے -غاصب ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی معصوم کشمیری بچی دم توڑ گئی جس کے بعد گزشتہ 11 روز سے جاری جھڑپوں میں شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 44 ہوگئی جبکہ 3500 سے زائد زخمی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز بھی فوجی قافلے پر پتھراﺅ کرنے والے دو نوجوان ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔8 جولائی کو برہان وانی کی ہلاکت کے بعد لگنے والا کرفیو تاحال نافذ ہے، دکانیں، پٹرول پمپس، دفاتر وغیرہ بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس بھی کام نہیں کررہے۔ہندوستانی حکام نے اخبارات کی اشاعت پر بھی تین روزہ پابندی عائد کی تھی تاہم تاحال مقامی اخبارات کواشاعت کی اجازت نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے پارلیمنٹ اپنائے جانے والے ہندوستانی حکومت کے موقف کو پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے مزید تین دن کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔حریت رہنماﺅں اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ہندوستانی حکومت سارا ملبہ کشمیریوں پر ڈال رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق کشمیر بھر میں آئندہ دو دن یوم سیاہ منایا جائے گا جبکہ جمعے کو نماز کے بعد پر امن احتجاج کیا جائے گا۔کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر چین نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور پاکستان اور ہندوستان دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اب تک نظر انداز رکھا گیا ہے، چین کو کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں پر شدید تشویش ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلی محبوبہ مفتی کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہجنوری 2015 سے جنوری 2016 تک 12 مہنیوں کے دوران علیحدگی پسندوں اور ہندوستانی فورسز کے درمیان ہونی والی جھڑپوں میں تقریباً 190 افراد ہلاک ہوئے جن میں 108 مسلح حریت پسند اور 47 فوجی اہلکار شامل ہیں۔ہندوستانی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق محبوبہ مفتی نے اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس کے رہنما اے ایم ساگر کے سوال پر تحریری رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک سال کے دوران 800 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ چار عدالتی تحقیقات کے احکامات جاری کیے گئے۔محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ کے ساتھ ساتھ کشمیر کی وزیر داخلہ بھی ہیں، انہوں نے ایوان کو بتایا کہ جنوری 2015 سے جنوری 2016 کے درمیان 146 واقعات میں 108 حریت پسند 39 سیکیورٹی اہلکار اور 22 عام شہری ہلاک ہوئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اسی عرصے میں سرحد پر فائرنگ کے 181 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 8 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 22 افراد ہلاک جبکہ 75 افراد زخمی ہوئے۔

محبوبہ مفتی نے بتایا کہ کمشیر کے چار جنوبی اضلاع آننت ناگ، پلوامہ، کلگام اور شوپیاں میں غاصبانہ قبضے کے خلاف سب سے زیادہ 61 واقعات پیش آئے جن میں 12 سیکیورٹی اہلکار اور 34 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ آزاد کشمیر سے متصل تین شمالی اضلاع کپواڑہ، بارہ مولا اور بندی پورہ میں اس طرح کے حملوں میں جنوبی اضلاع کے مقابلے میں دوگنا ہلاکتیں ہوئیں۔شمالی اضلاع میں مسلح حریت پسندوں کی جانب سے مزاحمت کے 57 واقعات سامنے آئے اور 92 افراد ہلاک ہوئے جن میں 60 حریت پسند اور 21 فوجی اہلکار شامل ہیں۔