20جولائی 2016کی صبح سے پہلے شائع یا نشر نہ کیا جائے

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے دنیا بھرمیں انسانیت پر ایمان رکھنے والے لوگوں کو شدید اضطراب میں مبتلا کر دیا،مسئلہ کشمیر میں پاکستان ایک فریق ہے،کشمیر میں ظلم کے واقعات سے غیر متعلق نہیں رہ سکتا، بھارت کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ اپنے ہاتھ مظلوموں کے لہو سے مزید رنگنے ہیں یا اہل کشمیر کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنا ہے، کشمیر میں اٹھنے والی آزادی کی یہ لہر اب تھمنے والی نہیں،بھارت کے پاس اب اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ تاریخ کی قوتوں کے سامنے اپنی شکست تسلیم کر لے، وزیر اعظم محمد نواز شریف کا مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف یوم سیاہ کے موقع پر پیغام

منگل 19 جولائی 2016 23:13

اسلام آباد ۔ 19 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔19 جولائی ۔2016ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ، انسانی جان کی بے توقیری، خواتین کی بے حرمتی اور بچوں کو بینائی سے محروم کرنے کے تسلسل سے ہونے والے واقعات نے دنیا بھرمیں انسانیت پر ایمان رکھنے والے لوگوں کو شدید اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔

یہ بات انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف (کل ) منائے جانے والے یوم سیاہ کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہی ہے ۔وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاہے کہ کسی ریاست کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ سیاسی مفاد اور ریاستی حکمت عملی کے نام پر انسانیت کے اْن مسلمہ اصولوں کو پامال کرے جن پر عالمی ضمیر ہمیشہ یک سو رہا ہے اور جنہیں مہذب معاشروں میں کبھی گوارا نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں دو بنیادی امور کو نظر انداز کیا ہے جن کی بنیاد پر کشمیر کوکسی طرح بھارت کا داخلی مسئلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ ایک یہ کہ کشمیر کو اقوام متحدہ نے ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا ہے۔ بھارت نے خود اقوام متحدہ کے دروازے پر دستک دی۔اس بات کا دنیا سے وعدہ کیا کہ وہ حالات کے بہتر ہونے پر کشمیر کے عوام کو خود ارادیت کا حق دے گا اور کشمیر میں استصواب رائے کا انتظام کرے گا۔

اس اعتراف کے بعد بھارت کا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ کشمیر اْس کا داخلی مسئلہ ہے۔ دوسرا یہ کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک تاریخ ہے۔ انسانی حقوق کا مسئلہ آج ایک عالمگیر مسئلہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو اقوام متحدہ اور دوسرے فورمز پر اٹھایا جا سکتا ہے تو پھر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ایسے مسلسل واقعات کو کیوں موضوع نہیں بنایا جا سکتا؟عالمی برادری کوپاکستان کے حوالے سے یہ بات بطور خاص پیش نظر رکھنی ہوگی کہ کشمیر کے مسئلہ میں پاکستان ایک فریق ہے۔

اقوام متحدہ نے پاکستان کو فریق مانا ہے۔ اب اگر کشمیر میں انسانوں کے ساتھ ظلم روا رکھا جاتا ہے تو پاکستان ان واقعات سے غیر متعلق نہیں رہ سکتا۔انہوں نے کہاکہ ایک فریق ہونے کے ناطے اور اہلِ کشمیر کے ساتھ دیرینہ اور ہمہ گیر رشتے کے باعث ،آج پاکستانی قوم مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر یک سو ہو کر یوم سیاہ منا رہی ہے اور بھارت کی طرف سے روا رکھے جانے والے مظالم پر سراپا احتجاج ہے۔

بھارت نے اپنے مظالم سے اہل کشمیر کی تین نسلوں کو ناراض کیا ہے۔ بھارت کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ اپنے ہاتھ مظلوموں کے لہو سے مزید رنگنے ہیں یا اہل کشمیر کے اس حق کو تسلیم کرنا ہے جس کا وہ اقوام عالم کے سامنے اعتراف کر چکا ہے۔وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں مزید کہاکہ اہل کشمیر کی موجودہ نسل نے سوشل میڈیا کو اپنا ہتھیار بنایا ہے۔ بھارت کو اندازہ ہونا چاہیے کہ وہ اب لوگوں کے ذہنوں پر تالے لگا سکتا ہے اور نہ ان کی آواز کو دبا سکتا ہے۔

بھارت کو تاریخ پر نظر ڈالنا اور یہ سمجھنا ہو گا کہ جب عوام ارادہ کر لیں تو ہتھیار ان کا راستہ نہیں روک سکتے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان آزمائش کی ہر گھڑی میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ اہلِ کشمیر کے ساتھ پاکستان کا تعلق ہمہ جہتی ہے۔ کشمیریوں سے ہمارا رشتہ مذہبی، تہذیبی اورانسانی ہی نہیں ،یہ انسانی لہو کا رشتہ ہے۔ہم کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہر سفارتی ،سیاسی اورانسانی حقوق کے محاذ پر ان کا مقدمہ لڑا جا ئے گا۔

’یومِ سیاہ‘ کے موقع پرپوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کرے گی۔وزیراعظم نے کہاکہ تمام سرکاری اہل کار بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔نمازِ ظہر کے اجتماعات میں اہلِ کشمیر کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔ دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں خصوصی تقریبات ہوں گی۔ بیرونِ ملک آباد پاکستانی مختلف ممالک میں اقوامِ متحدہ کے دفاتر کے سامنے مظاہرے کریں گے اوربھارتی مظالم کو سامنے لائیں گے۔

اسی طرح انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کیے جائیں گے تا کہ کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کے خلاف عالمی ضمیر کو بیدار کیا جائے۔وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں کہاکہ کشمیر میں اٹھنے والی آزادی کی یہ لہر اب تھمنے والی نہیں۔جب قومیں اس طرح بیدار ہوتی ہیں تو ان کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔بھارت کے پاس اب اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ تاریخ کی قوتوں کے سامنے اپنی شکست تسلیم کر لے۔