ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی مغربی ممالک پر شدید تنقید-مغرب دہشتگردی اور اقتدار پر قبضے کی کوششیں کرنے والوں کی حمایت کرتا ہے۔ جنہیں ہم دوست سمجھتے ہیں وہ دہشتگردوں اور بغاوت کی سازش کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امریکا ترکی کاکیسا اسٹریٹجک پارٹنر ہے جب وہ درخواست کے باوجود فتح اللہ گولن کو ہمارے حوالے نہیں کرسکتا۔ترک صدر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 2 اگست 2016 18:38

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی مغربی ممالک پر شدید تنقید-مغرب دہشتگردی ..

استنبول(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 اگست۔2016ء) ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے مغربی ممالک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب دہشتگردی اور اقتدار پر قبضے کی کوششیں کرنے والوں کی حمایت کرتا ہے۔15 جولائی کو ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے انقرہ کا مغرب کے حوالے سے یہ سخت ترین بیان ہے۔ صدارتی محل سے اپنے ٹی وی خطاب میں صدر اردگان نے کہا کہ بدقسمتی سے جنہیں ہم دوست سمجھتے ہیں وہ دہشتگردوں اور بغاوت کی سازش کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسلح افواج کی تنظیم نو کے حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے تو فتح اللہ گولن سے وابستہ تنظیم فوج پر اپنا قبضہ مکمل کرلے گی۔اردگان نے کہا کہ اقتدار پر قبضے کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے استفسار کیا کہ امریکا ترکی کاکیسا اسٹریٹجک پارٹنر ہے جب وہ درخواست کے باوجود فتح اللہ گولن کو ہمارے حوالے نہیں کرسکتا۔

اردگان نے کہا کہ یورپی یونین نے مہاجرین کے حوالے سے ہونے والے معاہدے میں کیے جانے والے وعدے پورے نہیں کیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بغاوت کی کوشش کی پیشگی اطلاع نہ ملنے کی وجہ یہ تھی کہ خفیہ ایجنسی پر گولن کے حامیوں کا قبضہ تھا، ہم اپنی انٹیلی جنس کی بھی تنظیم نو کرینگے۔ترک صدر نے کہا کہ جرمنی میں عدالت نے بہت ہی زیادہ پھرتی دکھائی اور مجھے وہاں موجود اپنے حامیوں سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب سے روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی نے جرمنی کو 4 ہزار سے زائد مطلوب شدت پسندوں کی فہرست بھی دی تھی لیکن اس پر اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا لیکن ان کی آئینی عدالت نے میرے خطاب پر پابندی کا فیصلہ دو گھنٹے میں جاری کردیا۔انہوں نے استفسار کیا کہ مغرب جمہوریت کی طرف ہے یا دہشتگردوں کی طرفداری کرتا ہے کیوں کہ ماضی میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے رہنماﺅں کو جرمنی میں خطاب کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بغاوت کی کوشش کا اسکرپٹ ترکی سے باہر لکھا گیا جس پر ترکی میں موجود عناصر نے عمل کیا۔واضح رہے کہ ترکی فوجی بغاوت کی کوشش کے پیچھے امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کاٹنے والے مبلغ فتح اللہ گولن کو ٹھہراتا ہے اور بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے اب تک مختلف اداروں میں کریک ڈاﺅن کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستان کے دورے پر آنے والے ترک وزیر خارجہ نے بھی پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فتح اللہ گولن کی تحریک سے وابستہ تمام تعلیمی اداروں کو بند کرے۔

ترکی نے فتح اللہ گولن کی حوالگی کی درخواست بھی امریکی حکام کو بھیجی ہے جس میں فتح اللہ گولن کے حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد بھی شامل ہیں۔فتح اللہ گولن بغاوت کی کوشش میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کرچکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ خود ترکی میں جمہوری حکومت پر حملے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :