مردم شماری کیلئے وفاقی حکومت نے تمام تر تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں،صوبوں کے اعتراضات اور مسائل کی وجہ سے یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہے

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے آئینی امور بیرسٹر ظفر اللہ کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

منگل 2 اگست 2016 23:22

اسلام آباد ۔ 2 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔2 اگست ۔2016ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے آئینی امور بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے وفاقی حکومت نے تمام تر تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں تاہم صوبوں کے اعتراضات اور مسائل کی وجہ سے یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہے۔ منگل کو ایک نجی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف مردم شماری کا معاملہ دومرتبہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے کر آئے۔

وہاں پر تفصیلی بحث مباحثہ ہوتا رہا ہے۔ صوبوں نے مردم شماری فوج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مردم شماری کیلئے کم از کم 3 لاکھ 75 ہزار فوجی اہلکاروں کی ضرورت ہوگی جو ایک ہی وقت پر موجودہ حالات میں فارغ نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبوں کو تجویز دی کہ مرحلہ وار مردم شماری کرائی جائے ، پہلے مرحلے میں ایک صوبہ میں اور دوسرے مرحلے میں دوسرے صوبے میں کرائی جائے مگر صوبوں نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔

(جاری ہے)

بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے تحریری طور پر وفاقی حکومت کو کہا کہ جب تک افغان مہاجرین کا معاملہ طے نہیں ہوتا تب تک مردم شماری کرانے سے گریز کیا جائے۔ کچھ صوبے کہتے ہیں کہ جب تک فوج تیار نہیں ہوتی تب تک مردم شماری نہ کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مردم شماری کیلئے تمام مطلوبہ تیاری مکمل کر لی ہے۔

سٹاف ہائر کردیا ہے۔ فارم پر کر دیئے گئے ہیں مگر صوبوں کے مسائل اعتراضات اور خدشات کے باعث یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں کی مشاورت سے ہی مردم شماری کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کی گئی ہے۔ وفاق اس کیلئے تیار ہے۔ اگر صوبے اعتراضات کریں گے تو ہم اپنی مرضی سے مردم شماری کیسے کرائیں گے۔ یہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے جو صوبوں کے اتفاق رائے سے ہی آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ یہ معاملہ جلد از جلد حل ہو،اس حوالے سے بڑی کوششیں بھی کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ، کے پی کے اور سندھ نے بعض اندرونی مسائل کا ذکر کیا ہے اس وجہ سے یہ معاملہ رکا ہوا ہے۔