1320میگاواٹ کے ساہیوال کول پاور پلانٹ پر 60فیصد کام مکمل، اگلے برس وسط میں بجلی پیدا کریگا،شہبازشریف

سی پیک کے تحت 36ارب ڈالر سے 11ارب ڈالرسندھ جبکہ ساڑھے چھ ارب ڈالرپنجاب میں توانائی منصوبوں پر خرچ کیے جارہے ہیں،اگر دھرنوں اور احتجاج سے ترقیاتی عمل روکا گیا تو خدانخواستہ یہ پاکستان کیلئے 1971 کی طرح کا سانحہ ہوگا،وزیراعلیٰ

جمعرات 4 اگست 2016 23:05

لاہور۔4 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔4 اگست ۔2016ء ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ساہیوال میں 1320 میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ کا دورہ کیا اور منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ کو اس موقع پر منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں چین کے انجینئرز اور ماہرین نے بریفنگ دی۔چین کے قومی ادارہ توانائی (National Energy Administration) کے نائب منتظم ( Vice Administrator) لی فزوگ (Mr. Li Fanrog) ، چینی قونصل جنرل یوبورن ،چینی وفد کے اراکین اورساہیوال کول پاورپلانٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنیوں کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیراعلیٰ شہبازشریف نے بریفنگ سیشن اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال کول پاورپراجیکٹ پر ایک سال میں 60 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے اور 1320 میگاواٹ کا کوئلے سے چلنے والا یہ کارخانہ اگلے سال کے وسط میں بجلی کی پیداوار شروع کردے گا۔

(جاری ہے)

ساہیوال کول پاور پلانٹ پر گزشتہ برس جولائی کے مہینے میں کام شروع ہوا اوراب تک منصوبے پر 60فیصد کام مکمل ہوچکاہے اوریہ منصوبہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور سب سے بڑا منصوبہ ہے ۔

چین سمیت دنیا بھر میں اس سائز کے منصوبے عام طورپر چار سے پانچ برس میں مکمل ہوتے ہیں جبکہ چین میں بھی اس سائز کا پاور پلانٹ3سال سے پہلے مکمل نہیں ہوالیکن ساہیوال کول پاور پراجیکٹ 23ماہ میں مکمل ہوگاجو پوری دنیا میں نیاریکارڈ قائم کرے گااور اس منصوبے نے چین کاریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔یہ منصوبہ پاکستان کے غریب عوام کا منصوبہ ہے،یہ منصوبہ ہر محنت کش،مزدور،افسر،جج،جرنیل،پولیس،اساتذہ،ڈاکٹرزاورسب کامنصوبہ ہے۔

بلاشبہ یہ چین کی کمپنیوں اورپنجاب حکومت کے مشترکہ تعاون کا نتیجہ ہے کہ اس منصوبے کو انتہائی برق رفتاری سے مکمل کیا جارہا ہے ۔منصوبے پر دن رات کام کیا جارہا ہے اورمحنت کا ثمر انشاء اللہ اگلے برس کے وسط میں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں کے حوالے سے پنجاب کے بارے میں بدنیتی کے ساتھ پراپیگنڈا کیا جارہا ہے ،میں یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ سی پیک کے تحت پورے پاکستان میں بجلی کے منصوبوں کے لئے 36ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہورہی ہے اور اس میں سے 11ارب ڈالرسندھ میں توانائی منصوبوں پر خرچ کیے جارہے ہیں جبکہ پنجاب میں توانائی کے منصوبوں کے لئے ساڑھے چھ ارب ڈالرخرچ ہورہے ہیں،اس طرح خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں بھی اربوں ڈالر کے منصوبوں پر کام جاری ہے لیکن ہمیں اس پرخوشی ہے کیونکہ پاور پلانٹ کہیں بھی لگے یہ ہمارا اعزاز ہے اورہمارے لئے باعث مسرت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب ساہیوال کول پاورپراجیکٹ شروع کیاگیا تو اس کے بارے میں منفی تصویرپیش کی گئی اورکہا گیا کہ یہ منصوبہ 10برس سے پہلے شروع نہیں ہوسکے گا لیکن میں انہیں زیادہ قصور وار نہیں سمجھتا جنہوں نے یہ پراپیگنڈاکیا کیونکہ بدقسمتی سے پاکستان کی ماضی کی تاریخ یہی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ نیلم جہلم ہائیڈروپراجیکٹ سے کہیں بڑا ہے ۔

نیلم جہلم ہائیڈورمنصوبہ ماضی کے حکمرانوں کی کرپشن کا شکار رہا ہے اوراس طرح ملک کے وسائل کو تباہ کیا گیا۔نیلم جہلم ہائیڈور پراجیکٹ سے 900میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جبکہ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ 1320میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ملکی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیااورنیلم جہلم کامنصوبہ بھی اس کرپشن کا شکار ہوا۔انہوں نے کہا کہ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ اور نندی پور پاور پراجیکٹ کا موازنہ کام کرنے والوں اور وسائل لوٹنے والوں کا موازنہ ہے۔

سابق وفاقی حکومت کے دور میں نندی پور پاور پراجیکٹ کی مشینری تین سال تک کراچی کی بندر گاہ پر خراب ہوتی رہی جس سے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ اگر دھرنوں اور احتجاجوں سے ترقیاتی عمل روکا گیا تو خدانخواستہ یہ پاکستان کیلئے 1971 کی طرح کا سانحہ ہوگا،اس لئے عوام ترقی کے سفر میں رکاوٹ ڈالنے والوں کا ہاتھ روکیں، ایسا نہ ہو کہ بعد میں ہاتھ ملنے پڑیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے منصوبے جس تیزی سے لگ رہے ہیں، ان میں احتجاج اور دھرنوں سے رکاوٹ ڈالنا قومی جرم ہوگا۔میری سیاسی پارٹیوں کے اکابرین سے دردمندانہ اپیل ہے کہ خدارا ہوش کے ناخن لیں۔قوموں کو تاریخ میں ایسے مواقع صدیوں میں ایک بارہی ملتے ہیں،اگر اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی ترقی کیلئے سنہری موقع فراہم کیا ہے توخدا کیلئے ملک کی تقدیر کے ساتھ کھیلنے کی کوشش نہ کریں۔

حکومت کو اور عوام کو اپنا کام کرنے دیں اورملک ترقی کے جس راستے پر چل پڑا ہے اس راستے میں رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں یہ بھی اپیل کرتا ہوں کہ اگر آپ کے کوئی مطالبات یا کوئی مسائل ہیں تو آئین کا راستہ اختیار کریں۔ہم مہذب معاشرے میں رہتے ہیں، پارلیمنٹ جائیں، سپریم کورٹ جائیں یا الیکشن کمیشن جائیں کیونکہ مہذب معاشروں میں اپنے مسائل کے حل کیلئے انہی راستوں کو اپنانا پڑتا ہے ۔

احتجاج اورمنفی سیاست سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت ملک بھر میں توانائی کے منصوبوں پر انتہائی برق رفتاری سے کام کیا جارہا ہے اورتوانائی کے ان منصوبوں کی تکمیل سے ملک سے بجلی کے اندھیرے دور ہوں گے۔ملک کی صنعت،زراعت اورتعلیم اوردیگر شعبوں کے لئے وافر بجلی دستیاب ہوگی۔