16سال پہلے خانہ بدوشوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والا نہ لکھنا پڑھنا جانتا ہےا ور نہ ٹائم دیکھنا

Ameen Akbar امین اکبر پیر 8 اگست 2016 04:15

16سال پہلے خانہ بدوشوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والا نہ لکھنا پڑھنا جانتا ..

ایک لڑکا، جس کے متعلق پہلے خیال کر لیا گیا تھا کہ وہ مرچکاہے،جنوبی روس سے مل گیا ہے۔ وہ رومانی آبادی سے بھاگ کرجنوبی روس پہنچا تھا۔ اس لڑکے کو 16سال پہلے 6سال کی عمر میں اغوا کیا گیا تھا۔ اس لڑکے کے ماں باپ بھی وفات پا چکے ہیں۔
جولائی کے آخر میں پولیس کو وولگوگارڈ شہر سے کسی دوسرے شخص کی پارک کی ہوئی گاڑی میں ایک بے گھر لڑکا سوتا ہوا ملا۔

جب اس سے اس کے کاغذات مانگے گئے تو اس نے بتایا کہ اس کانام دیمتری مکہے ہے ، وہ خانہ بدوش ہے اور اس کے پاس کاغذات نہیں۔اس پر پولیس والے نےا سے کہا کہ کیا کبھی اس نے شیشہ دیکھا ہے؟ رنگت سے تو وہ ویسا نہیں لگتا، جیسا نظر آ رہا ہے، اس پر دیمتری نے بتایا کہ یہ اس کا اصل نام نہیں۔ اسے یاد ہے کہ بچپن میں اسے کبھی وسیلی کے نام سے پکارا جاتا تھا، اس کے بعد خانہ بدوش اسے پکڑ کر لے گئے۔

(جاری ہے)

اس پر پولیس نے گمشدہ افراد کا ریکارڈ تلاش کرنا شروع کردیا۔ جلد ہی پولیس کو معلوم ہوگیا کہ اس کا نام وسیلی موسوفرانو ہے اور وہ 6سال کی عمر میں گم ہوگیا تھا، وسیلی کے جسم پر پولیس کے ریکارڈ کے مطابق زخموں کے شناختی نشان بھی موجود تھے۔ وسیلی شاکٹے کے چھوٹے سے ٹاؤن سےگم ہوا تھا، جو وہاں سے 350کلومیٹر دورہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق وسیلی کا کیس 2002 سے ایک قتل کے کیس کے طور پر شروع ہوا تھا اور ابھی تک حل نہیں ہوا تھا۔


پولیس نے بچے کی تصویر دیکھتے ہی پتہ چلا لیا کہ ملنے والا وسیلی ہی ہے۔مزید ثبوتوں کے لیے وسیلی کے باپ کی قبرکشائی کر کے باپ اور بیٹے کا ڈی این اے ملایا گیا ، جو مل گیا۔
اس کے بعد چند دنوں میں ہی رومانی علاقے سے ایک 48سالہ عورت اور 46سالہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق اس جوڑے نے وسیلی کو اغوا کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔


وسیلی اپنے اغوا کرنےوالوں کو ماں اور باپ اور اُن کے چار بچوں کو اپنا بہن بھائی ہی پکارتا ہے۔ وسیلی کے مطابق شروع میں تو وہ خوفزدہ ہوگیا تھا مگر پھر اسے عادت ہوگئی۔اسے اغوا کرنے والوں نے سب سے پہلےا س کے بال رنگ کر سیاہ کر دئیے تھے تاکہ کوئی اس پر شک نہ کرے۔ انہوں نے وسیلی کو سکول بھی نہیں بھیجا یعنی وسیلی نہ لکھنا پڑھنا جانتا ہے اور نہ ہی اسے ٹائم دیکھنا آتا ہے۔

16سال کی عمر میں اسے مجبور کیا گیا کہ وہ پیسے کما کر اپنے ”ماں باپ“ کو دیا کرے۔ چند سالوں بعد وہ اپنے اغواکاروں کو چھوڑ کر بھاگ گیا۔اس کے بعد اس نے بھیک مانگ کر اور چھوٹی موٹی نوکری کر کے گزارہ کرنا شروع کر دیا۔
وسیلی اس وقت ایک فیملی کے ساتھ عارضی طور پر رہتا ہے، اس کی ایک رشتے دار خاتون کا کہناہے کہ وہ وسیلی کو پڑھنا لکھنا سکھائے گی۔ وسیلی کے قریبی رشتے داروں میں اس کی ایک سوتیلی بہن ہے، جو اس کی گمشدگی سے پہلے ہی فن لینڈ منتقل ہوگئی تھی۔

متعلقہ عنوان :