اردو ایک مضبوط ،منفرد اور مرکزی حیثیت کی حامل زبان ہے،تحریک آزادی و تحریک پاکستان میں اردو انتہائی اہمیت کی حامل رہی

امریکن سکالر اینڈریو ایمسٹز کاا نٹر یونیورسٹی کنسورشیم، پیس اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیزکے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب

پیر 8 اگست 2016 18:06

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8 اگست ۔2016ء ) امریکن سکالر اینڈریو ایمسٹزنے کہاہے کہ قیام پاکستان سے قبل حید ر آباد دکن میں اردو کو سرکاری زبان کی حیثیت حاصل تھی اردونہ صرف ایک قومی زبان بلکہ بین الاقوامی روابط میں بھی الگ مقام و حیثیت کی حامل ہے ۔ وہ پیرکو انٹر یونیورسٹی کنسورشیم، پیس اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز کے زیر اہتمام نیشنل بک فاؤنڈیشن کے کانفرنس روم میں قومی زبان کی اہمیت اور بیرونی ممالک میں اردو کے عنوان سے منعقدہ مذاکرہ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے ۔

مذاکرہ میں میزبانی کے فرائض فرحت آصف نور نے انجام دئے ۔اس موقع پر پرفیسر قیصرہ علوی ،اشرف انصاری ،محمد آصف ،مرتضیٰ نور ،شہزاد اقبال ، اور میڈیا کے نامور لوگوں سمیت اہل علم و ادب نے بھرپور شرکت کی ۔

(جاری ہے)

مسٹر اینڈریو نے تحریک آزادی و تحریک پاکستان میں اردو کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغل اور انگریز حکمرانوں نے اپنے حکومتی مفادات کے لئے اردو کا بھرپور استعمال کیا انہوں نے کہا کہ اردو ایک منفرد، مضبوط اور مرکزی حیثیت کی حامل زبان ہے ۔

انہوں نے اپنے خطاب میں قدیم تحقیق پر مبنی کتب سے اقتباسات بھی پڑھے جو اردو کی اہمیتر و افادیت کو اجاگر کرتے تھے ، مسٹر اینڈریو نے اپنی گفتگو میں ان بنیادی اسباب پر بھی روشنی ڈالی جن کی وجہ سے انہیں اس موضو ع پر لکھنے میں دلچسپی بڑھی ۔ نامور محقق و مصنف پروفیسر فتح محمد ملک نے صدارتی کلمات میں کہا کہ مسٹر اینڈریو ایمسٹز کے تھیسز میں کئی بنیادی پہلو اٹھائے گئے ہیں تاہم ان کے خیالات سے جزوی اتفاق کیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اردو زبان کی ایک طویل تاریخ ہے ۔یہ اردو زبان کی اپنی طاقت ہے کہ جس نے اسے تحریک پاکستان کی زبان بنا دیا تھا پاکستان بعد میں وجود میں آیا مگر اردو اسکی قومی زبان پہلے بن گئی تھی ۔قیام پاکستان سے پہلے اور بعد میں حکومتوں نے جب عوام سے رابطہ کرنا چاہا تو اردو کا سہارا لیا اور اسے اہمیت دی ۔

متعلقہ عنوان :