وقاص شاہ قتل کیس ،ایم کیو ایم کے سابق یونٹ انچارج کو سزائے موت سنادی گئی

آصف علی کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں 7سال قید اور5لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ایم کیو ایم نے وقاص کی ہلاکت کا الزام رینجرز پر عائد کیا تھا،شناخت پریڈ کے دوران 2گواہوں نے 9دیگر افراد میں سے ملزم کو شناخت کیا

پیر 8 اگست 2016 19:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 اگست ۔2016ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ایم کیو ایم کے سابق یونٹ انچارج آصف علی کو وقاص شاہ کے قتل کا جرم ثابت ہونے پرسزائے موت اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں 7سال قید اور5لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی ہے۔۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مذکورہ کیس میں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد یکم اگست کو سماعت کے دوران فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے پیرکو سنایا گیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج فرمان علی نے سید آصف علی کو وقاص کے قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی اور 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیاہے۔خیال رہے کہ 11 مارچ 2015 کو نائن زیرو پر چھاپے کی اطلاع کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہنگامہ آرائی اور سیکیورٹی حصار توڑنے پر رینجرز کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اسی دوران فائرنگ سے ایم کیو ایم کا ایک کارکن وقاص شاہ بھی ہلاک ہو گیا تھا۔

ایم کیو ایم نے وقاص کی ہلاکت کا الزام رینجرز پر عائد کیا تھا تاہم رینجرز کے ترجمان نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ وقاص کی ہلاکت رینجرز کے زیر استعمال ہتھیار سے نہیں بلکہ چھوٹے ہتھیارکی گولی لگنے سے ہوئی۔بعد ازاں ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں وقاص کو گولی لگنے کے بعد گرتے دیکھا گیا۔رینجرز نے مقدمے کی تفتیش کے دوران 25 جولائی کو خفیہ اطلاع پر ایک کارروائی میں وقاص شاہ کے قتل کے الزام میں ایم کیو ایم کے کارکن سید آصف علی کو شہداد پور سے گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا۔

ترجمان رینجرز کے مطابق ملزم نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے کے بعد پستول لے کر اپنی بیوی کے ہمراہ نائن زیرو پہنچا، جہاں وہ رینجرز اہلکاروں اشتعال انگیز انداز میں للکارتا رہا اور موقع ملتے ہی اس نے اپنے پیچھے کھڑے وقاص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ملزم نے تحقیقات کے دوران اعتراف کیا تھا کہ اس نے قتل میں استعمال ہونے والا پستول یاسین آباد کے گندے نالے میں پھینک دیا تھا۔9 جولائی 2015 کو وقاص شاہ قتل کیس کی شناخت پریڈ جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی 7 کی عدالت میں کرائی گئی۔شناخت پریڈ کے دوران 2 گواہوں نے 9 دیگر افراد میں سے ملزم کو شناخت کیا اور بتایا کہ انہوں نے ملزم آصف علی کو نائن زیرو پر رینجرزچھاپے کے دوران فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا تھا۔