کوئٹہ ، 2013ء سے 2016ء کے دوران ایک ہی انداز میں 5بڑے دہشت گردی کے واقعات

کم از کم 200 سے زائد افراد شہید جبکہ 400 کے قریب زخمی ہوئے ، سابق ڈی آئی جی ‘ سابق بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ بھی ان شہداء میں شامل

پیر 8 اگست 2016 22:44

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔8 اگست ۔2016ء) کوئٹہ میں 2013ء سے 2016ء کے دوران ایک ہی انداز میں 5بڑے دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے جن میں کم از کم 200 سے زائد افراد شہید جبکہ 400 کے قریب زخمی ہوئے جن میں سابق ڈی آئی جی ‘ سابق بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ بھی ان شہداء میں شامل ہیں تفصیلات کے مطابق 10 جنوری 2013ء قندھاری بازار میں سیاسی جماعت کے کارکن کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ میں خودکش دھماکہ ہوا جس میں 105 سے زائد افراد شہید ہوئے جبکہ کئی افراد زخمی ہوگئے اسی طرح 15 جون 2013ء کو بلوچستان وویمن یونیورسٹی کی بس میں خودکش حملے کے بعد بلوچستان میڈیکل کمپلیکس میں خودکش حملے کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر عبدالمنصور کاکڑ شہید سمیت 30 سے زائد افراد شہید ہوگئے جن میں یونیورسٹی کی طالبات بھی شامل تھیں اور 8 اگست 2013ء کو عالمو چوک پر ایس ایچ او سٹی تھانہ محیب اللہ داوی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد پولیس لائن میں نماز جنازہ کے دوران سابق ڈی آئی جی فیاض سنبھل سمیت 80 سے زائد اعلیٰ پولیس افسران شہید ہوئے اور اسی طرح 8 اگست 2016ء کو کوئٹہ کے علاقے منو جان روڈ پر بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد سول ہسپتال میں خودکش دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر باز محمد کاکڑ ‘ قاہرشاہ ایڈووکیٹ اور عسکرخان ایڈووکیٹ سمیت 71 سے زائد افراد شہید ہوگئے جن میں 2 صحافی بھی شہید ہوئے ۔

متعلقہ عنوان :