بچپن میں انگوٹھا چوسنے اور ناخن چبانے والے افراد الرجی کا کم شکار ہوتے ہیں،ماہرین صحت

منگل 9 اگست 2016 13:10

اسلام آباد ۔ 9 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔09 اگست۔2016ء) نیوزی لینڈ کے ماہرین صحت کا کہناہے کہ بچپن میں انگوٹھا چوسنے اور ناخن چبانے والے افراد الرجی کا کم شکار ہوتے ہیں۔ امریکی تحقیقی جریدے پیڈِیاٹرِکس کے شمارے میں نیوزی لینڈ کی اوگوٹا یونیورسٹی کے ماہرین کی ریسرچ کے حوالے سے کہا گیاہے کہ جن بچوں کو انگوٹھا چوسنے یا ناخن چبانے جیسی عادات کا واسطہ بہت چھوٹی عمر میں ہوتا ہے ان کو جسم سے باہر پائے جانے والے حیاتیاتی جرثوموں سے ابتدائی زندگی میں ہی واسطہ پڑجاتا ہے اور وہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنے اندر ایسا مدافعتی نظام تیار کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جو الرجی کی مختلف صورتوں کے خلاف دفاع کا کام کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جن بچوں کو اوائل عمری میں مائیکروبیئل جرثوموں یعنی عمومی بیکٹیریا یا وائرس کا سامنا نہ رہا ہو، ان میں الرجی کے خلاف جسمانی مدافعت کم ہوتی ہے، اور وہ بالغ انسانوں کے طور پر بھی کئی طرح کی الرجی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

جدید تحقیق کے دوران 1037 ایسے بچوں کے تفصیلی معائنے کیے گئے، جنہیں انگوٹھا چوسنے یا ناخن چبانے کی عادت تھی۔

ان بچوں کے 13 اور بعد میں 32 برس کی عمر میں خاص طرح کے جرثوموں کے ساتھ جلد کے الرجی ٹیسٹ کیے گئے جس پتہ یہ چلا کہ 13 برس کی عمر کے جو نابالغ افراد بچپن میں انگوٹھا چوستے یا ناخن چباتے تھے، ان میں سے صرف 38 فیصد میں الرجی کی شکایت نظر آئی جبکہ جو نوجوان لڑکے لڑکیاں نہ تو بچپن میں انگوٹھا چوستے تھے اور نہ ہی اپنے ناخن چباتے تھے ان میں جلد کی ایسی الرجی کی شرح 49 فیصد دیکھی گئی۔ ماہرین کاکہنا ہے وہ اس تحقیق سے بچوں میں انگوٹھا چوسنے یا ناخن چبانے جیسی عادات کی حوصلہ افزائی نہیں کرنا چاہتے تاہم ان کا مقصد جلد کی الرجی کو چھوڑ کر اچھی صحت کے حوالے سے ان دونوں عادات کے حقیقی طبی فوائدکو پیش کرنا ہے۔