ملکی سی این جی گیس کی لیٹر میں فروخت غیر قانونی ہے، اوگرا

صرف درآمد شدہ گیس (آر ایل این جی) کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا ہے ، ترجمان

منگل 9 اگست 2016 18:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 اگست ۔2016ء ) سی این جی ایسوسی ایشن کے سندھ میں سی این جی کلو کی بجائے لیٹر میں فروخت کرنے کے مبینہ فیصلے کا نوٹس لیتے ہوئے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے کہا ہے کہ ملکی گیس/سی این جی کو لیٹر میں فروخت کرنا غیر قانونی ہے ۔ اوگرا کے ترجمان کے مطابق صرف درآمد شدہ گیس والی سی این جی (آر ایل این جی) کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا ہے جبکہ سندھ کے سی این جی اسٹیشن اب تک درآمد شدہ گیس استعمال نہیں کر رہے ہیں لہذا جو سی این جی اسٹیشن سی این جی (کمپریسڈ نیچرل گیس)کے لئے مقامی گیس استعمال کر رہے ہیں کلو گرام کی بجائے لیٹر میں فروخت نہیں کر سکتے ہیں ۔

اتھارٹی نے آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کو مطلع کیا ہے کہ اوگرا کی طرف سے 31اگست2015کو مشتہر کی جانے والی سی این جی کی زیادہ سے زیادہ قیمت فروخت خیبرپختونخوا، بلوچستان اور پوٹھوارریجن(راولپنڈی، اسلام آباد اورگوجرخان) کے لئے 75.82روپے فی کلو گرام اور سندھ اور پنجاب میں تمام ملکی گیس والے سی این جی اسٹیشنوں کے لئے 67.50روپے فی کلو گرام تمام ملکی گیس والے سی این جی اسٹیشنوں کے لئے قانونی طور پر مقرر شدہ ہے ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ جو بھی سی این جی اسٹیشن اوگرا کی طرف سے مشتہر کئے جانے والے نرخوں سے زیادہ وصول کرے گا وہ غیر قانونی ہو گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی ۔ اتھارٹی نے مزید کہا ہے کہ متذکرہ بالا نوٹیفکیشن متعلقہ قانون کے تحت اور ای سی سی (کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی) کے فیصلوں کے مطابق جاری کیا گیا ہے لہذا تمام سی این جی اسٹیشن پر قانونی پر یہ لازم ہے کہ وہ (مقامی گیس والی ) سی این جی لیٹر کی بجائے کلوگرام میں فروخت کریں ۔ اس ضمن میں اوگرا نے سی این جی ایسوسی ایشن کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ حکومت کی پالیسیوں اور قانون کے مطابق اتھارٹی کے غور وخوص کے لئے تجاویز پیش کریں ۔

متعلقہ عنوان :