قائمہ کمیٹی کی وزارت قو می صحت کو عدالتوں سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیسز پر حکم امتناع کے جلد خاتمے کیلئے موثر پیروی کی ہدایت

پاکستان میں 2فیصد سے زائد ادویات غیر معیاری اور جعلی ہیں ،یہ ادویات ہمسایہ ممالک سے افغانستان کے راستے درآمد کی جاتی ہیں، مقرر کردہ قیمت سے زائد پر فروخت کرنے والوں کیلئے سزاؤں میں اضافہ کیا جا رہا ہے ،ادویہ ساز ادارے کے مالک کو 1 کروڑ سے 10 کروڑ روپے جرمانہ اور تین سال قید اور ڈسٹری بیوٹر کو ایک لاکھ سے دس لاکھ روپے جرمانہ اور دو سال قید ری ٹیلر کو ایک لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید کا قانون بنایا جا رہا ہے، جعلی ادویات کی روک تھام کے لیے تھری ڈی (ڈی کوٹنگ) کی جا رہی ہے ،دوائی خریدنے والا اپنے موبائل سے ڈی کوٹنگ کے ذریعے دوائی کو چیک کر سکے گا ،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او کی بریفنگ

منگل 9 اگست 2016 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 اگست ۔2016ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قو می صحت نے وزرات کو ہدایت کی ہے کہ وہ عدالتوں سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیسز پر حکم امتناعی کے خاتمے کے لئے موثر پیروی کی ہدایت کی تاکہ غریب عوام کو سستے داموں فراہم کی جائیں، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ)کے سی ای او نے انکشاف کیاکہ پاکستان میں 2فیصد سے زائد ادویات غیر معیاری اور جعلی ہیں اور یہ ادویات ہمسایہ ممالک سے افغانستان کے راستے درآمد کی جاتیں ہیں مقرر کردہ قیمت سے زائد پر فروخت کرنے والوں کے لیے سزاؤں میں اضافہ کیا جا رہا ہے ،ادویہ ساز ادارے کے مالک کو 1 کروڑ سے 10 کروڑ روپے جرمانہ اور تین سال قید اور ڈسٹری بیوٹر کو ایک لاکھ سے دس لاکھ روپے جرمانہ اور دو سال قید ری ٹیلر کو ایک لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید کا قانون بنایا جا رہا ہے جعلی ادویات کی روک تھام کے لیے تھری ڈی (ڈی کوٹنگ) کی جا رہی ہے ،دوائی خریدنے والا اپنے موبائل سے ڈی کوٹنگ کے ذریعے دوائی کو چیک کر سکے گا کہ دوائی جعلی ہے یا اصلی ،کم استعمال ہونے والی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ان کی قیمتیں انڈیا اور بنگلہ دیش کے برابر کی جا رہی ہیں تا کہ یہ ادویات مارکیٹ میں بلیک نہ کی جا سکیں ،منگل کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس چیئرمین خالد مگسی کی زیر صدارت ہوا ، تلاوت قرآن کے بعد قاری محمد یوسف نے سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے لیے دعا کروائی، کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈریپ کے سربراہ نے بتایا کہ عالمی فورم پر پاکستان پر الزام لگایا گیا کہ سب سے غیر معیاری اور جعلی ادویات پاکستان میں موجود ہیں جس پرانہوں نے عالمی فورم پر بتایا کہ پوری دنیا میں ایک سو سے دوسو بلین ڈالرز کی غیر معیاری اور جعلی ادویات پائی جاتی ہیں جب کہ پاکستان کی پوری مارکیٹ تین بلین ڈالر کی ہے ،وزیر مملکت برائے صحت نے کمیٹی کو بتایا کہ متبادل ادویات اور میڈیکل ڈیوائسز کے شعبہ جات تو موجود تھے لیکن ان کے قوانین موجو د نہیں تھے جو ہم نے آکر بنائے ،قانون موجود ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ،بریفنگ میں بتایا گیا کہ ادویات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے لیبارٹیریز کے معیار کو بہتر بنایا جا رہاہے،جس پر ایم این اے نگہت شکیل نے کہا کہ پھر بھی پاکستانی ادویات اثر نہیں کر تیں ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی کی آڑ میں کیا گیا ہے جس پر کمیٹی نے عدالت عالیہ سے سفارش کی کہ عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کیس کا جلد از جلد فیصلہ کیا جائے تا کہ عوام کو ادویات کی قیمتوں میں ریلیف دیا جا سکے ۔ڈاکٹر ذوالفقار بھٹی نے کہا کہ ڈریپ میں گزشتہ ایک سال سے بھریتوں کا عمل کیوں مکمل نہیں ہو سکا جس کے جواب میں وزیر مملکت نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈریپ میں بھرتیوں کو عمل اختتامی مراحل میں ہے ،جس کے بعد ڈریپ کی افرادی قوت میں اضافہ ہونے کے بعد کارکردگی میں بہتری آسکے گی ۔

ڈریپ کے سی ای او ڈاکٹر اسلم افغانی نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ شربت کے لیے تیار کی جانے والی پلاسٹک کی بوتل اور پانی والی بوتلوں کو تیار کرنے کے لیے بھی انڈسٹری کو لائسنس لینا پڑے گا۔سنٹرل ٹیسٹنگ ڈرگ لیب کو 2017 میں ایگریڈیشن مل جائے گی جس کے بعد بیرون ملک ادویات کی درآمد میں آسانی پیدا ہو گی ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈریپ کی اپنی بلڈنگ بنانے کے لیے 20 کنال اراضی حاصل کرنے کے لیے کوشش کی جار ہی ہے ۔

وفاقی دارلحکومت میں بائیولاجیکل لیب موجود تھی لیکن اس کی بلڈنگ پر قبضہ کر کے فیڈرل میڈیکل کالج کو بلڈنگ دے دی گئی ،جس پر وزیر مملکت نے بتایا کہ بہت جلد کالج سے بلڈنگ خالی کروا لی جائے گی اور اس کی جگہ لیبارٹری بنا لی جائے گی ۔3700 ادویات کی رجسٹریشن التوا کا شکار تھی جس کو جون 2016 میں مکمل کر لیا گیا ہے ۔80 فیصد درخواستیں نا مکمل تھیں ۔

چیئرمین کمیٹی خالد مگسی نے کہا کہ تمام قوانین کو جلد از جلد پاس کیا جائے اور کوشش کی جائے کہ عوام کو بھی آگاہی فراہم کی جائے ۔اجلاس میں وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ ،کمیٹی کے کنونئیر خالد مگسی ،کمیٹی ممبران ،ڈاکٹر اظہر جدون ،ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی ،نگہت شکیل ،شکیلہ لقمان ،مہرین رزاق بھٹو،قاری محمد یوسف ،ڈاکٹر امیر اﷲ مروت،اور وزارت قومی صحت کے اعلی حکام نے شرکت کی