قوم دہشت گردی کے آگے نہیں جھکے گی، کوئٹہ سانحہ نے قوم کو سیسہ پلائی دیوار بنا دیا ہے

ڈاکٹر معصوم یاسین زئی اور دیگر کا اسلامی یونیورسٹی کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب

منگل 9 اگست 2016 22:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 اگست ۔2016ء ) ’’ سانحہ کوئٹہ پر کیا کہا جائے اور کیا لکھا جائے ، ہر دل زخمی ہے اور ہر آنکھ اشکبار ہے ۔ پوری قوم اس غم کو اپنا غم جاں خیال کر رہی ہے ‘‘ ان خیالات کا اظہار بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس میں کیا گیا ۔

ریفرنس کی صدارت یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کی ۔ سیمینار میں یونیورسٹی کے نائب صدر ڈاکٹر محمد بشیر، تمام عمداء (ڈینز) ڈائریکٹرز ، افسران، ملازمین اورطلبہ و طالبات نے کثیرتعداد میں شرکت کی اور کوئٹہ کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کوئٹہ کے سانحہ پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بزدل دہشت گردوں نے کوئٹہ کے وکلاء پر حملہ کرکے پورے پاکستان کو غم والم میں ڈبونے کی سازش کی ہے لیکن دشمنوں کو یہ پتہ نہیں کہ کوئٹہ کے سانحہ نے پوری قوم کو پہلے سے زیادہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا دیا ہے اور ہماری قوم نے دہشت گردی کوجڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کو ایک بار پھر دہرایا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر معصوم نے مزید کہا کہ اسلام اور پاکستان کے خلاف عالمی سازشوں کے باعث دہشت گردی ہو رہی ہے تاکہ اسلام اور پاکستان کو بدنام کیا جاسکے لیکن ایسا نہیں ہوسکتا۔ ان سازشوں کے مقابلے میں اسلام اور پاکستان مزید سرخرو ہوں گے۔ ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا کہ بلوچستان کی حب الوطنی پر اس بزدلانہ حملہ کے ذریعے ضرب لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔

14 اگست کو ملک بھر کے طلبہ کی بڑی تعداد نے پاکستان کا بہت بڑا پرچم اٹھا کر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مارچ کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ سانحہ کوئٹہ اس مارچ کو ناکام کرنے کی سازش بھی ہوسکتی ہے لیکن بزدل دہشت گرد اپنی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوں گے اور 14 اگست کو ملک بھر کے ہزاروں طالبپ کوئٹہ میں جمع ہوکر مارچ میں بھرپور انداز میں شرکت کریں گے۔

ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے سانحہ کوئٹہ کو پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کی سازش بھی قرار دیا ۔ تعزیتی ریفرنس سے یونیورسٹی اکیڈمک سٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ظفر اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کوئٹہ نے اہل پاکستان کو ایک بار پھر اپنی صف بندی اور گردوپیش پر گہری نگاہ رکھنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ یونیورسٹی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر محمود الرحمن نے کہا کہ غم و اندوہ کی اس کیفیت میں بھی امید کی کرن موجود ہے اور وہ یہ کہ اس سے قوم میں مزید اتحاد پیدا ہو گیا ہے۔

یونیورسٹی سٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سردار حسین خان نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے شہداء پوری قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں اور ہم ہمیشہ ان کی قدردانی کرتے رہیں گے۔ تعزیتی ریفرنس سے سید مزمل حسین ، رانا محمد اسحاق ،حافظ محمد بشیر اور حامد حبیبی نے بھی خطاب کیا۔ یاد رہے کہ سانحہ کوئٹہ میں اسلامی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل وکلاء سید ضیاء الدین آغا، ایمل خان وطن یار ، منظرصدیق اور عسکر خان اچکزئی شہید ہوئے۔

دیگر شہداء میں یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی کے تین قریبی عزیز صدر بار ایسوسی ایشن محمد بلال کاسی، قاہر شاہ ، داؤد کاسی اور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر امتحانات انعام الحق کے ایک قریبی عزیز بھی شہید ہوئے۔ تعزیتی ریفرنس کے اختتام پر شہداء کوئٹہ کی مغفرت اور بلندی ٔ درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے اجتماعی دعاکی گئی۔

تعزیتی ریفرنس کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس میں حال ہی میں یونیورسٹی کے متعلقین میں سے بعض کی وفات پر بھی اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی گئی۔ دریں اثناء خیبر پختوانخوہ کے وزیر بلدیاتی انتخابات و دیہی ترقی عنایت اﷲ نے ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے ان کے اعزاء واقرباکے لیے فاتحہ خوانی کی ، انہوں نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے اسے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسلامی یونیورسٹی کی امت مسلمہ کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے علاقے کے طلبہ کی کثیر تعداد کی اولین ترجیح اسلامی یونیورسٹی ہی ہوتی ہے۔