حریت رہنماؤں کا نریندر مودی کے کشمیر بارے حالیہ بیان پر شدید ردعمل

بدھ 10 اگست 2016 13:39

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اگست ۔2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنماؤں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کہ ”جموں و کشمیر کے مسئلے کو اقتصاری طور حل کیا جاسکتا ہے“ پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واضح کیاکہ تنازعہ کشمیر نہ تو اقتصادی مسئلہ ہے اور نہ ہی کشمیری کسی اقتصادی پیکیج کیلئے تحریک چلارہے ہیں بلکہ وہ بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف اپنی پر امن جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں نریندر مودی کے حالیہ بیان تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے قدرتی ذررئع اور وسائل پر قبضہ کرکے کشمیریوں کو دانے دانے کا محتاج بنادے۔

(جاری ہے)

انہوں نے نریندر مودی پر واضح کیا کہ جموں وکشمیر بھارت کی بہت سی ریاستوں سے بہتراقتصادی پوزیشن میں ہے اورکشمیری نوجوان اقتصادی خوشحالی کیلئے نہیں بلکہ صرف اور صرف آزادی کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔

سید علی گیلانی نے نریندرمودی کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں کھیلی گئی خون کی ہولی سے 70سے زائد افراد کا قتل، 400سے زائد کو بینائی سے محروم اور 6ہزار سے زائد کے زخمی ہونے پر بات کرنا انہیں گوارہ نہیں ہوا جس سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ بھارت کا وزیر اعظم بننے کے باوجود ان کے اندر ابھی بھی 2002ء کے گجرات کے فسادات کا وحشی چھپا ہوا ہے۔

حریت چیئرمین نے بی جے پی کے اس بیان کہ ”کشمیر کی تحریک کو آہنی ہاتھوں سے کچلنا چاہیے“ پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اس کی قابض فوج گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیریوں کو پھولوں سے نہیں بلکہ آہنی ہاتھوں سے ہی زیر کرنے کی کوشش کررہی ہے، لیکن انہوں نے کہاکہ وہ کبھی بھی اپنے مذموم عزائم میں کامایب نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیرمیں ایک ہارئی ہوئی جنگ لڑ رہا ہے ۔

حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے نریندر مودی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے حقیقت سے بعید اور زمینی حقائق سے دانستہ چشم پوشی قراردیا ۔انہوں نے کہاکہ نریندر مودی کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہئے کہ کشمیری عوام اقتصادی مراعات کیلئے گولیوں ،پلٹ گن اور ظلم وتشدد کا سامنا نہیں کررہے ہیں بلکہ اپنے حق خود ارادیت کیلئے مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کہاکہ جموں وکشمیر ایک سیاسی اورانسانی مسئلہ ہے جسے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے جیسا کہ عالمی برادری نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے ۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے ایک بیان میں نریندر مودی کے کشمیر بارے حالیہ بیان کو غیر منطقی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی کے طالب کشمیریوں کی غالب اکثریت کو ’چند بہکائے گئے لوگ ‘ قرار دینابھارتی حکمرانوں کی پرانی عادت ہے۔

انہوں نے کہاکہ کروڑوں کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی چاہئے اور اسی مقصد کے حصول کیلئے لاکھوں کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، لیکن بھارتی حکمرانوں کی پرانی روش رہی ہے کہ وہ کشمیریوں کی غالب اکثریت کو ” چند گمراہ عناصر“ کا نام دے کرحقیقت کی نفی کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر جل رہا ہے،معصوم قتل ہورہے ہیں،کرفیو اور قدغنیں جاری ہیں اور اب حکمرانوں کی ایماء پربھارتی فورسز نے کرفیو،شبانہ چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز تر کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے خلاف یہ مظالم بند کرانے کے بجائے بھارتی حکمران اور انکے کشمیری آلہ کارعوام الناس کی آواز کو سننے کے بجائے انہیں فوجی طاقت کے بل پر دبانے میں ہی منہمک نظر آتے ہیں۔یاسین ملک نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ موجودہ حالات میں متحد ہو کر مشترکہ حریت قیادت کے احتجاجی پروگراموں کو کامیاب بنائیں۔

متعلقہ عنوان :