جمعیت علما اسلام(س) کا ملک میں قتل وغارتگری کی بڑھتی وارداتوں ،بچوں کے اغوا اورخواتین کے قتل پر تشویش کااظہار

بدھ 10 اگست 2016 16:37

اکوڑہ خٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء) جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس دوسرے روز بھی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں جاری رہا ،اجلاس میں سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے کے لئے مرکزی مجلس شوریٰ نے متفقہ طورپر ایک کمیٹی بنائی گئی جس کے ارکان مولانا عبدالرؤف فاروقی ، مولانا حامد الحق حقانی، مولانا شاہ عبدالعزیز،مولانا سید یوسف شاہ، مولانا حافظ احمد علی،مولانا خالد محمود اظہر، مولانا پیرسید لیاقت علی شاہ ،مولانا عبدالقیوم میرزئی ہوں گے ۔

اسی طرح جماعت کو منظم اور فعال بنانے کے لئے مولانا عبدالرؤف فاروقی،مولانا عبدالخالق ہزاروی اورمولانا سید محمد یوسف شاہ پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی۔اجلا س میں درج ذیل قراردادیں بھی منظور کی گئیں ، جس میں سانحہ کوئٹہ دہشت گردی کی مذمت، شہداء کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی، مرحومین کیلئے دعائے مغفرت ،اسی طرح جمعیت کے جو بزرگ وفات پاگئے مولانا حسین احمد مردانی،ظہیرالدین بابر کے والد مرحوم،فیصل آباد کے حاجی فضل صاحب اور دیگر کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔

(جاری ہے)

بیماروں کے لئے دعا قائد جمعیت کے معاون خصوصی مولانا سید احمد شاہ، شیخ الحدیث مفتی حمید اللہ جان،قاری فقیر محمد ہزاروی، مولانا یوسف شاہ کی والدہ، مولانا محمد اسرائیل کی والدہ کیلئے دعائے صحت کی گئی۔ افغان مہاجرین کوپاکستان سے نکالنے والے باہمی معاہدہ کی پابندی کی جائے او رجبری واپسی کے سلسلہ میں پکڑ دھکڑ کو روک دیا جائے، پولیس کا رویہ اس سلسلہ میں نہایت نامناسب ہے ،ایسے اقدامات سے افغانی عوام کے ساتھ کئے گئے پاکستان کی قربانیوں پر پانی پھر جائے گا او رلازوال محبت کا رشتہ نفرت سے تبدیل ہوجائے گا۔

دارالعلوم حقانیہ کے خلاف صوبائی حکومت کے مالی امداد کی آڑ میں طعن و تشنع اور اس کے حوالہ سے قائد جمعیت اور جمعیت کی کردار کشی کی مذمت اور دارالعلوم و جمعیت کے دفاع کا عزم کیا گیا۔ حکمرانوں اور سیاستدانوں کی آئے دن کرپشن اور بددیانتی کی خبروں سے دنیابھر میں ملک کی رسوائی ہورہی ہے، نیب ،سپریم کورٹ اوردیگر متعلقہ ادارے بے لاگ اور شفاف احتساب کو یقینی بنایا جائے۔

بے گناہ دینی کارکنوں ،ائمہ ومدرسین کی گرفتاریوں اور ماورائے عدالت سزاؤں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ جمعیت کی شوریٰ نے ملک میں قتل وغارتگری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں بالخصوص بچوں کے اغواء اور عورتوں کو بیدردی کے ساتھ قتل کے واقعات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں اور پولیس کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ بچوں کے اغواکاروں اور بے گناہوں کے قتل میں ملوث درندوں کو کیفر کردار پرپہنچایا جائے اورانہیں سخت ترین سزائیں دے کر عبرت کا نشانہ بنایا جائے۔ ایک قرارداد میں ترکی کے عوام کو فوجی بغاوت کے راستے میں رکاوٹ بننے پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ آمریت کا مقابلہ کرکے فوجی بغاوت کو ناکام بنانے پر وہ اسلامی برادری کی طرف سے خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

متعلقہ عنوان :