گنداخہ کوتحصیل کا درجہ ملنے کے باوجود سہولیات کا فقدان ،اعلیٰ افسران و دفاتر شہر سے 40کلومیٹر دور

بدھ 10 اگست 2016 17:41

گنداخہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء)گنداخہ کو تحصیل کا درجہ ملنے کے باوجود مسائلستان بن چکا ہے شہری سخت پریشان۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میر ظفراﷲ خان جمالی کی زاتی کوششوں کے بعد 2004میں گنداخہ کو تحصیل کا درجہ ملا اور بارہ سال کا لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود گنداخہ میں کوئی سہولت میسر نہیں ہے یہاں تک کے گنداخہ تحصیل کے نام پر جتنے بھی سرکاری ادارے ہیں جن میں جوڈیشنل مجسٹریٹ،ڈی ایس پی آفس،ڈپٹی ڈاریکٹر زراعت آفس،ایس ڈی او محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ،ایس ڈی او ایریگیشن سمیت کئی دفتر گنداخہ میں ہونے کے بجائے چالیس کلومیٹر دور اوستہ محمد میں کام کررہے ہیں جس کی وجہ سے گنداخہ کے شہری دوہرے عذاب کا شکار ہیں پچاس پچاس کلومیٹر دور اوستہ محمدکا سفر کرکے ہزاروں روپے کا خرچہ کرکے اپنے کاغذات کے ایک دستخط کے لئے مارے مارے پھرتے ہیں،گنداخہ کے مسائل یہاں پر ختم نہیں ہوئے رہی سہی کسر محکمہ ایریگیشن ،سوئی سدرن گیس،واپڈا،بی اینڈ آرنے پوری کردی ایک سروے کے مطابق گنداخہ کے زمیندار اور کاشتکار پانی نہ ہونے کی وجہ سے اپنی زمینیں فروخت کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں کیونکہ کب تک انسان فصل کے بغیررہے گا،معاشی طور پر گنداخہ کی عوام مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے جس کے پاس زمینیں ہیں وہ ہر چھ مہینے میں اپنی کچھ نہ کچھ زرعی زمین بیچ کراپنا اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ پال رہے ہیں،گنداخہ کی اکثر غریب آبادی نقل مکانی کرکے سندھ کے دور دراز کے علاقوں میں جاکر محنت مزدوری کررہی ہیں دس سال پہلے گنداخہ کو اوستہ محمد سے گیس کی چار انچ کی پائپ لائن دی گئی جوکہ راستے سے گنداخہ پہنچنے تک دو انچ کی ہوگئی اب گنداخہ میں گیس کا نام ونشان ہی نہیں ہے لوگ بھینس کا گوبر اور لکڑیاں جلانے پر مجبور ہوگئے ہیں آخر گنداخہ کی عوام سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کب تک ہوتا رہے گا کیا گنداخہ بلوچستان کا شہر نہیں ہے؟گنداخہ تحصیل کے عوامی حلقوں نے حکومت بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گنداخہ کے مسائل کب حل کئے جائیں گے اور شہریوں کو اس دوہرے عذاب سے کب نکالا جائے گا۔