کوئٹہ دھماکہ کا مقصد ضرب عزب کی کامیابیوں اور سی پیک کو نقصان پہنچانا تھا۔سابق عسکری قیادت

Mohammad Ali IPA محمد علی بدھ 10 اگست 2016 19:03

راولپنڈی (اْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی 10 اگست۔2016ء ) پاکستان ایکس سروس مین ایسوسی ایشن (پیسا)نے کوئٹہ دھماکے میں شہید اور ذخمی ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہہاس واقعے نے پوری قوم کوسوگوار کر دیا ہے۔ ملزموں اور انکے سہولت کاروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ دھماکہ کا مقصد ضرب عزب کا کامیابیوں کوناکام بنا کر دہشت گردوں کی مدد کرنا اور ملک کی قسمت بدلنے والے سی پیک منصوبہ کو نقصان پہنچانا تھا۔

اس کاروائی سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس اورسویلین انٹیلیجنس ایجنسیاں اپنے فرائض کی انجام دہی میں مسلسل ناکام ہو رہی ہیں جسکی وجہ ان اداروں میں بڑھتی ہوئی سیاست ہے۔ آرمی چیف کا ملک بھر میں کامبنگ آپریشن کا حکم خوش آئند ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف کاروائیوں کو مزید منظم، مربوط اور تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار پیسا کے صدر جنرل علی قلی خان کی صدارت میں ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جس میں ایڈمرل تسنیم، ائیر مارشل مسعود اختر، جنرل نعیم اکبر، برگیڈئیرز میاں محمود، عربی خان، مسعود الحسن اور دیگر موجود تھے۔

سابق عسکری ماہرین نے کہا کہ وہ وکیلوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں جن کے ساتھ مل کر پیسا نے عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ سیاست زدہ سویلین انٹیلیجنس ادارے جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی جیسی مقامی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کوئی معنیٰ خیز کاروائی نہیں کر سکے ہیں تو بڑے دشمن کے عزائم ناکام بنانے کیلئے کیا کرینگے۔

انکی مایوس کن کارکردگی کی وجہ اداروں میں بڑھتی ہوئی سیاسی مداخلت، میرٹ کی پامالی، شولڈر پروموشن وغیرہ ہیں جسکی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان پر صحیح عمل درامد نہیں ہو رہا۔ انہی وجوہات کے پیش نظر آرمی چیف نے ملک بھر میں کامبنگ آپریشن کی ہدایات جاری کی ہیں۔ دشمن ممالک اور ملک میں موجود انکے سہولت کار فعال ہو رہے ہیں جن سے نمٹنے کیلئے کارنٹر ٹیررازم کوششوں کو مزید بہتر بنانا ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کی ہر واردات کے بعد بھارتی ایجنسی را پر الزام لگا دیتی ہے مگر کبھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جبکہ بھارت ہر چھوٹے بڑے معاملہ کا ملبہ فوراً پاکستان پر ڈال دیتا ہے۔ محکمہ خارجہ کو فعال کیا جائے اور وزیر خارجہ بیانات دینے اور سفیروں کو ظلب کرنے کے بجائے دنیا کو پاکستان کے موقف سے موثر انداز میں آگاہ کریں۔

متعلقہ عنوان :