کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کی تکمیل دو سال میں ہوگی‘ 50 فیصد بجٹ وفاق اور 50 فیصد صوبہ برداشت کریگا ٗاحسن اقبال

علاقائی تعاون معاشی ترقی کا اہم ستون ہے ، ملکی ترقی کے لئے نجی شعبے کو آنا ہو گا ،حکومت کاکام رکاوٹوں کو دور کرنا ہے ، پاکستان اب استحکام کی راہ پر گامزن ہے ، اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں د یں گے ،سیاسی عدم استحکام کے باعث پاکستان وسطی ایشیا سے تجارتی تعلقات بڑھانے میں کامیاب نہیں ہو سکا ،پاکستان اب ابھرتی ہوئی طاقت بن رہا ہے اور اس ترقی کو زائل نہیں ہونے دیں گے ٗ وفاقی وزیر کا تقریب سے خطاب

بدھ 10 اگست 2016 19:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کی تکمیل دو سال میں ہوگی‘ 50 فیصد بجٹ وفاق اور 50 فیصد صوبہ برداشت کرے گا بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات نے بتایا کہ گزشتہ سال بجٹ میں ہم نے کراچی کے لئے پانی کے منصوبے کے لئے دو ارب 70 کروڑ روپے فراہم کئے ہیں ٗوفاق اس منصوبے کے 50 فیصد اخراجات برداشت کرے گا۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جونہی منصوبے پر کام مکمل ہوگا اپنے حصے کی تمام رقم جاری کردیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف ڈبلیو او اس منصوبے کو دو سال میں مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

اس منصوبے کی نگرانی کے لئے سٹینڈنگ کمیٹی قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لئے اگر بجٹ میں مختص رقم سے زائد بھی درکار ہوئی تو فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر کام بروقت ہوگا۔

ایف ڈبلیو او اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی وجہ سے توقع ہے کہ یہ منصوبہ بروقت مکمل ہوگا۔ قبل ازیں پاک افغان سنٹرل ایشین ریپبلکن سٹیٹس ٹریڈ ایگزیبیشن اینڈ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ موجودہ دور میں وہی ملک زیادہ بہتر جانے جاتے ہیں جن کی معاشی صورتحال مستحکم ہیں ، معاشی میدان میں ا صلاحات کی بدولت عالمی دنیا میں پاکستان کی پوزیشن بہتر ہوئی ہے ،حکومت کی پوری توجہ معیشت کی بہتری پر ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بے شمار مشترکہ روایات ہیں ،پاکستانیوں اور افغانیوں کے رہن سہن کی عادات ایک جیسی ہے ،پاکستان افغانستان کے راستے وسطی ایشیا تک تجارتی سرگرمیاں شروع کرنا چاہتا ہے،پاکستان افغانستان وسطی ایشیا اور چین کے لئے معاشی مرکز ثابت ہوسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ واقعے کے بعد چوکنا رہنا ہو گا اور ایسی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے اتحاد کامظاہرہ کرنا ہوگا اور اپنے اتحاد یکجہتی کو مکمل طور پر قائم رکھنا ہو گا ،انتہاپسندی کے خاتمے کی کوششیں جاری رہیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک اور پاک افغان سنٹرل ایشین ریپبلکن سٹیٹس ٹریڈ ایگزیبیشن اینڈ سمٹ سے علاقائی تعاون اورتجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہاکہ کاسا .1000اور تاپی جیسے انفراسٹرکچر منصوبے جاری ہیں ،وسائل کے تناسب سے علاقائی تجارتی سرگرمیوں کو فروغ نہیں مل رہا ،اگر انفراسٹرکچر کے مسائل حل ہو جائیں تو تجارتی سرگرمیوں کو مزید فروغ مل سکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ انتظامی شعبے میں بھی مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وسطی ایشیا اور پاکستانی تجارتی اداروں کے درمیان روابط کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ، اب وقت آگیا ہے کہ جب نالج سے ایکشن کی طرف بڑھا جائے ،ملک کو ترقی دینی ہے تو برآمدات کو فروغ دینا ہو گا عالمی منڈیوں می کمی کا رجحان ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں علاقائی تعاون کو فروغ دینا ہو گا ہمیں اپنی مصنوعات کو وسطی ایشیا کی منڈیوں تک لے کر جانا ہو گا ۔

انہوں نے کہاکہ دنیا کی پاکستان کے بارے میں سوچ تبدیل ہو چکی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ پورے وسطی ایشیا کے لئے پرکشش ہے، کوئٹہ کا واقعہ قابل مذمت ہے ، ہمیں حوصلہ نہیں ہارنا دشمن ایسے حملے کرتا رہے گا،ملک میں امن اوامان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اقتصادی راہداری ایک حقیقت ہے پاکستان اور چین اس کو حقیقت بنانے کے لئے پرعزم ہیں ار اس کے پورے خطے پر مثبت اثرات ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کے دشمنوں کو شکست دے کر اسے حقیقت بنائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ چین کے اندر منصوبے اتنے تیزی سے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ رہے جس تیزی سے وہ پاکستان میں مکمل ہو رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :