سانحہ کوئٹہ بارے کچھ شواہد ملے ہیں، دہشت گر دعناصر کو جلد کیفر کردار کو پہنچایا جائے گا، چوہدری نثار

انٹیلی جنس ایجنسیوں کے خلاف پارلیمنٹ میں اٹھنے والی آواز وں کی مذمت کرتا ہوں،ایسے افراد بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ” را“اور دیگر ایجنسیوں کی بھی مذمت کریں جعلی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے مسئلہ پر ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے جس میں نادرا اور دیگر اداروں کے حکام ماہانہ رپورٹ دیں گے جعلی شناختی کارڈ کا گند 6 سے آٹھ ماہ میں ختم کردیں گے یہ کام پاکستان کی سیکیورٹی کیلئے بہت اہم ہے،وفاقی وزیر داخلہ کا وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال

بدھ 10 اگست 2016 20:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے کہا ہے کہسانحہ کوئٹہ کے بارے میں کچھ شواہد ملے ہیں اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کو جلد کیفر کردار کو پہنچایا جائے گا، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے خلاف پارلیمنٹ میں اٹھنے والی آواز وں کی مذمت کرتا ہوں،ایسے افراد بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ” را“اور دیگر ایجنسیوں کی بھی مذمت کریں ،موجودہ حکومت نے دہشت گردی پر کافی حد تک قابوپا لیا ہے ،اگلے چند مہینوں میں دہشت گردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ گزشتہ ڈھائی سالوں سے حکومت کی بھرپور پور کارکردگی کی وجہ سے پاکستان کی سیکورٹی کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے،ملک کی سیکورٹی کی خراب حالت کسی ایک حکومت کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ گزشتہ کئی حکومتوں کے دور میں صورتحال مخدوش رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ2009-10ء پاکستان کی تاریخ کے بدترین سال تھے جس میں سب سے زیادہ دہشتگرد حملے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی جماعتوں اور سول ملٹری اتحادی کی وجہ سے دہشتگردی میں کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی رضا مندی کے بعد دہشتگردوں کے خلاف ملٹری آپریشن کا فیصلہ کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی کمزوریوں کی ہمیشہ نشاندہی کی ہے تاہم کبھی بھی کسی صوبائی حکومت کے خلاف شکایت نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ہماری فورِسز اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہوں اور پارلیمنٹ سے ایسی آوازیں آئیں تو اس پر افسوس ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس اور سیکورٹی ایجنسیز کیلئے ایسے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں کہ ان کا مورال ڈاؤن کرنے اور ان کی تضحیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کا ایک ایک فرد دفاعی اداروں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ایسے بیانات کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے ”ر“ اور این ڈی ایس کے خلاف بھی اواز اٹھائیں۔چوہدری نثار علی خان کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کے قیام کا مقصد سیاسی مخالفین کو دبانا نہیں بلکہ دہشتگردوں کو سزائیں دینا تھا اور یہ وقت کی اہم ضرورت تھی۔انہوں نے کہا کہ اگلے دو دنوں میں تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کے بعد ایوان کو اعتماد میں لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ تعاون سے دہشتگردی پر کافی حد تک قابو پاچکی ہے اور اگلے چند مہینوں میں ملک سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا جس کے بعد اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ دہشتگردی کے معاملے پر اپوزیشن کی جانب سے مکمل حمایت کے باوجود حکومت کے وزراء پوائنٹ سکورنگ اور پی پی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں،آج تو حکومت کے حلیف اور کابینہ کے وزراء بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں مگر اپوزیشن نے ہر معاملے پر حکومت کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ان وزراء کے روئیے کے خلاف ہم ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان زریں کو آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے گند کو صاف کرنے کیلئے تمام پارلیمانی رہنماؤں کی مدد درکار ہے اس حوالے سے اسپیکر کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کی درخواست کی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں بہت سے جعلی شناختی کارڈ جاری کئے گئے 2006 سے 2013 تک صرف 525 شناختی کارڈ بلاک کئے گئے تھے موجودہ دور حکومت میں دو لاکھ 37 ہزار شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں غیر ملکیوں کو پاسپورٹ جاری کئے گئے شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کے حوالے سے پاکستان کی عوام نے بہت تعاون کیا ہے۔

35 لاکھ لوگوں نے خود تصدیق کیلئے آئے ہیں ان میں سے ساڑھے تین لاکھ لوگوں کی تصدیق ہو چکی ہے پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ملا منصور کو 2004 ء میں شناختی کارڈ جاری کیا گیا تھا اس شناختی کارڈ کی 2011 ء میں تجدید کی گئی ملا منصور نے اسی کارڈ پر پاسپورٹ بنوایا اور دنیا کے کئی ممالک کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ کے گند کو چھ سے آٹھ ماہ میں ختم کریں گے یہ پاکستان کی سیکیورٹی کے لئے بہت اہم ہے رکن اسمبلی سراج محمد خان نے استفسار کیا کہ اگر افغانی بندہ پاکستانی خاتون سے شادی کرتا ہے اور ان کے بچے ہوتے ہیں تو ان کا کیا اسٹیٹس ہوگا اس پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے بچے افغانی ہوں گے ان کو پاکستانی تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

ڈاکٹر فوزیہ حمید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ امور نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں پانچ علاقوں میں مدارس کی رجسٹریشن منسوخ کیا ہے ان میں مدرسہ غوثیہ فیض القرآن و قادری مسجد ضلع سکھر‘ مدرسہ تعلیم القرآن مسجد رب علی بخش ملک ضلع گھوٹکی ‘ مدرسہ تعلیم القرآن و مدینہ مسجد‘ ضلع خیر پور‘ مدرسہ بیت الحکمت و جامع مسجد صدیقی ضلع خیر پور اور مدرسہ عربیہ اسلامیہ احیاء العلوم حمدیہ ضلع کشمور شامل ہیں۔