ملکی ایجنسیوں کیخلاف بولنے والے کاش ’را‘ کے خلاف بھی بیانات دیتے ٗ اتفاق ہوگا تو دہشتگردی ضرور ختم ہوگی ٗ وزیر داخلہ

خون کی ہولی کھیلنے والے لوگ ہمارے اندر اختلافات پیدا نہیں کر سکتے سیکیورٹی فورسز جانوں کا نذرانہ دے کر ملک کو محفوظ بنارہی ہیں ٗقوم کے اتفاق سے دہشتگرد حملوں کو صفر پر لائینگے ٗ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے پہلے روزانہ 5 سے 6 دھماکے ہوتے تھے، 2009 اور 2010 سیکیورٹی کے حوالے سے ملکی تاریخ کے بدترین سال تھے ٗجی ایچ کیو پر حملہ 36گھنٹے تک جاری رہا ٗ فوجی عدالتیں مسلم لیگ (ن) نے سیاسی مخالفین کے لئے نہیں دہشتگردوں کیلئے بنائی تھیں ٗ قومی سلامتی کے حوالے سے جاری اجلاس کے اختتام پر ایوان کو بریفنگ دوں گا ٗ چوہدری نثار علی خان کا اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 10 اگست 2016 20:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملکی ایجنسیوں کے خلاف بولنے والے کاش ’را‘ کے خلاف بھی بیانات دیتے ٗ اتفاق ہوگا تو دہشتگردی ضرور ختم ہوگی ٗ خون کی ہولی کھیلنے والے لوگ ہمارے اندر اختلافات پیدا نہیں کر سکتے سیکیورٹی فورسز جانوں کا نذرانہ دے کر ملک کو محفوظ بنارہی ہیں ٗقوم کے اتفاق سے دہشتگرد حملوں کو صفر پر لائینگے ٗ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے پہلے روزانہ 5 سے 6 دھماکے ہوتے تھے، 2009 اور 2010 سیکیورٹی کے حوالے سے ملکی تاریخ کے بدترین سال تھے ٗجی ایچ کیو پر حملہ 36گھنٹے تک جاری رہا ٗ فوجی عدالتیں مسلم لیگ (ن) نے سیاسی مخالفین کے لئے نہیں دہشتگردوں کیلئے بنائی تھیں ٗ قومی سلامتی کے حوالے سے جاری اجلاس کے اختتام پر ایوان کو بریفنگ دوں گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ پاکستان کی سیکیورٹی کی صورتحال کسی ایک حکومت کے دور میں خراب نہیں ہوئی اور ماضی میں یہ صورتحال بد سے بدتر ہوتی گئی لیکن گزشتہ اڑھائی سال میں پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔وزیرداخلہ نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے پہلے روزانہ 5 سے 6 دھماکے ہوتے تھے، 2009 اور 2010 سیکیورٹی کے حوالے سے ملکی تاریخ کے بدترین سال تھے ٗ دارالحکومت اسلام آباد بھی محفوظ نہیں تھا، اور ریڈ زون میں بھی حملے ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو پر حملہ ہوا جو 36 گھنٹے تک جاری رہا ٗپاکستان نیوی اور ایئر فورس کے بیسز پر بھی حملے ہوئے، آج بھی سب کچھ ٹھیک نہیں ہوا تاہم صورتحال بہتر ہے اور سیکیورٹی صورتحال میں بہتری سول ملٹری اتحاد کی بدولت ممکن ہوئی۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ ہمارے دشمن صرف اندرونی نہیں غیر ملکی بھی ہیں، طالبان سے مذاکرات کے دوران اندازہ ہوا کہ ہم سے ڈبل گیم ہورہی ہے کیونکہ ایک طرف مذاکرات ہورہے تھے تو دوسری جانب حملے کیے جارہے تھے جس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے شروع کیا گیا وزیر داخلہ نے کہا کہ اتفاق ہوگا تو دہشت گردی ضرور ختم ہوگی، خون کی ہولی کھیلنے والے لوگ ہمارے اندر اختلاف پیدا نہیں کرسکتے، ہم پہلے سے زیادہ پرعزم ہوکر دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے اور قوم کے اتفاق سے دہشت گرد حملوں کو صفر پر لائیں گے۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس اور انٹیلی جنس ادارے اپنا فرض احسن انداز سے نبھارہے ہیں، سیکیورٹی فورسز جانوں کا نذرانہ دے کر ملک کو محفوظ بنارہی ہیں اور پارلیمنٹ فورسز کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ایوان میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر تنقید کرکے ان کے مورال کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ٗ دکھ کے ان لمحات میں ایسے متنازع بیانات قابل مذمت اور کسی طور پر قابل قبول نہیں جبکہ ملکی ایجنسیوں کے خلاف بولنے والے کاش بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے خلاف بھی بیانات دیتے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں گزشتہ روز فیصلہ کیا گیا تھا کہ آج اس حوالے سے ایک اجلاس ہوا جس کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ اجلاس جمعرات کو بھی ہوگا اور اس میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ کو بھی مدعو کیا جائیگا انہوں نے بتایا کہ میں نے اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کرنا تھا مگر اجلاس جاری ہے ٗجب تک کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم اجلاس میں اس حوالے سے مکمل اتفاق رائے پایا گیا کہ اڑھائی سالوں میں سیکیورٹی میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری ایوان کی تمام تقاریر نکلوا کر دیکھ لیں جس میں میں نے ہمیشہ اﷲ تعالیٰ کی مہربانی کے بعد پوری قوم کے اتحاد و اتفاق کو اہمیت دی ہے۔ میں نے پہلی مرتبہ اس ایوان میں آصف علی زرداری کی تعریف بھی کی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے۔ پہلے دھماکہ نہیں ہوتا تھا تو خبر بنتی تھی۔ آج کوئی دھماکہ ہو تو خبر بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب حالات مختلف ہیں۔ یہ سب کچھ سول ملٹری اتحاد کی بدولت ہوا ہے۔ ہم نے عسکریت پسندوں سے مذاکرات کے ذریعے امن کی بات چیت کا آغاز کیا جس کی تائید اس وقت کے آرمی چیف‘ پیپلز پارٹی‘ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں نے ہمارا ساتھ دیا ہم نے دل و جان سے مذاکرات کئے جس کے بعد واضح تبدیلی آئی۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کا بھی یہی کہنا ہے کہ کوئی بھی آپریشن اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جس کی سپورٹ پاکستان کے عوام نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ سمیت دنیا کے اداروں کی رپورٹ میں ہماری کاوشوں کو تسلیم کیا گیا ہے۔ رواں سال پہلے آٹھ ماہ میں اب تک 181 واقعات پیش آئے۔ گزشتہ سال دہشت گردی کے 477 واقعات رونما ہوئے۔ ہم ان واقعات کی تعداد صفر تک لانا چاہتے ہیں۔ اس میں ہماری فوج‘ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس کا بڑا اہم کردار ہے۔ یہ ہمارے مجاہد ہیں ان کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔

نیشنل ایکشن پلان بنے ہوئے ڈیڑھ سال ہوگیا ہے۔ میں نے کبھی کسی صوبائی حکومت پر تنقید نہیں کی۔ اگر ہمارا اتحاد و اتفاق قائم رہا تو ہم دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے۔ مگر گزشتہ روز اس ایوان سے جو آواز آئی اس پر افسوس ہوا۔ ایک طرف ہماری سیکیورٹی فورسز اور ادارے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری قوم ان کے ساتھ کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر چلے مگر ایوان کے اندر سے اس آواز سے دکھ ہوا ہے۔

میں بطور ایک ذمہ دار حکومتی رکن کے ایسے بیان کی مذمت کرتا ہوں ٗ ایسے موقع پر یہ بیان کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو دفعہ نیشنل ایکشن پلان پر قومی اسمبلی اور سینٹ کو بریفنگ دے چکا ہوں۔ آئندہ بھی دینے کے لئے تیار ہوں۔ اس کا کریڈٹ ہمیشہ اس ایوان کو دیا ہے۔ ہم فیصلہ کن مرحلے میں ہیں اگر ہمارا اتفاق و اتحاد قائم رہا تو کامیابی ہماری منزل بنے گی۔

وفاقی حکومت نے کبھی کریڈٹ نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں مسلم لیگ (ن) نے سیاسی مخالفین کے لئے نہیں دہشتگردوں کے لئے بنائی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے حوالے سے جاری اجلاس کے اختتام پر ایوان کو بریفنگ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ حملہ بڑے سائنسی انداز میں کیا گیا ٗ ایک شہادت کے بعد انہیں پتہ تھا کہ سارے وکلاء اکٹھے ہونگے جس کے بعد یہ کارروائی ہوئی۔ آئی ایس آئی ہو یا آئی بی یا صوبائی سیکیورٹی ادارے سب کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ ہوگی۔