قومی اسمبلی ، وقفہ سوالات میں پہلے اور دوسرے سوال کا جواب دینے کیلئے کسی وزیر یا پارلیمانی سیکرٹری کے موجود نہ ہونے پر اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج ‘ شیم شیم کے نعرے ، ڈپٹی سپیکر سے متعلقہ وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

، وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے تاخیر سے آنے پر ارکان سے معذرت کر لی

بدھ 10 اگست 2016 21:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں پہلے اور دوسرے سوال کا جواب دینے کے لئے کسی وزیر یا پارلیمانی سیکرٹری کے موجود نہ ہونے پر اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج ‘ ڈپٹی سپیکر سے متعلقہ وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری کے خلاف کارروائی کا مطالبہ‘ وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے تاخیر سے آنے پر ارکان سے معذرت کر لی۔

بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر ٹھیک 3 بجے شروع ہوا تو تلاوت قرآن پاک اور نعت مقبول کے بعد ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضیٰ عباسی نے وقفہ سوالات کا آغاز کرایا تاہم وزارت داخلہ اور وزارت ترقی و منصوبہ بندی سے متعلقہ پہلے دونوں سوالوں کا جواب دینے کیلئے متعلقہ وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری ایوان میں موجود نہ تھے جس پر اپوزیشن کے ارکان مشتعل ہو گئے اور انہوں نے وزراء کی عدم موجودگی پر شدید احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

پی پی پی کے سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ حکومت ایوان کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔ وزراء کی عدم دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ اجلاس شروع ہو چکا ہے مگر کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں ہے جس پر اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ ایم کیو ایم کے صلاح الدین نے کہاکہ یہ مسئلہ چیئر کی مداخلت سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ درخواستوں سے کام نہیں چلے گا غیر حاضر وزراء کو معطل کیا جائے تاکہ دوسرے وزراء کیلئے مثال قائم ہو۔

اس دوران وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب ایوان میں آئے تو ڈپٹی سپیکر نے انہیں صورتحال کی وضاحت کے لئے فلور دیا۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ یہ سوال وزراء کے آنے تک ڈیفر کر دئیے جائیں۔ وزیر منصوبہ بندی تھوڑی دیر میں ایوان میں پہنچنے والے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر نے سوال موخر کئے تو اپوزیشن ارکان نے دوبارہ احتجاج شروع کر دیا تاہم اس دوران وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال ایوان میں پہنچ گئے۔

ڈپٹی سپیکر نے انہیں کہا کہ آپ 15 منٹ لیٹ آئے ہیں جس کی وجہ سے اپوزیشن نے احتجاج کیا اور ہمیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وزیر ترقی و منصوبہ بندی نے تاخیر سے آنے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ایک اجلاس اور راستے میں رش کی وجہ سے لیٹ ہو گیا ہوں ۔ امید ہے ارکان معذرت قبول کر لیں گے۔ ان کی معذرت ارکان نے قبول کر لی جس کے بعد وقفہ سوالات دوبارہ شروع کیا گیا۔