قومی اسمبلی میں اس وقت عجیب صورت حال پیدا، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بار بار تقریر کیلئے اٹھ کھڑے ہوتے رہے

پہلی دفعہ روایت پڑ گئی ہے کہ بار باراپوزیشن لیڈر کھڑے ہو رہے ہیں، چوہدری نثار دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش جاری، مگر دنیا ہماری قربانیوں کو سمجھنے سے قاصر ہے ، دہشت گردی پر ہم سب ایک صفحے پر موجود ہیں ، شاہ محمو د قریشی

بدھ 10 اگست 2016 22:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء ) قومی اسمبلی میں اس وقت عجیب صورت حال پیش آئی جب اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ بار بار تقریر کے لیے کھڑے ہوتے رہے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پہلی دفعہ روایت پڑ گئی ہے کہ بار باراپوزیشن لیڈر کھڑے ہو رہے ہیں ، خورشید شاہ نے کہا کہ قائدایوان کے بعد قائد حزب اختلاف ہی بولتے ہیں اور اگر اپوزیشن حکومت کے حق میں بولتی ہے یہ حکومت کے لئے بہتر ہے اورر ہم سب نے مل کر دہشت گردوں سے لڑنا ہے ، حکومت اور اپوزیشن نے مل کر تمام کام کرنا ہے ، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی اس جنگ میں 60ہزار سے زائد افراد نے قربانی دی ہے اور دہشت گردی کی اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش جاری ہے مگر آج بھی پوری دنیا ہماری قربانیوں کو سمجھنے سے قاصر ہے ، دہشت گردی پر ہم سب ایک صفحے پر موجود ہیں اور سیاسی پوائنٹ سکورننگ اس معاملے پر کسی نے بھی نہیں کی اور زخموں پر مرہم پوائنٹ اسکورنگ کے ذریعے ہرگز نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں اس وقت عجیب صورت حال پیش آئی جب اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ بار بار تقریر کے لیے کھڑے ہوتے رہے ،مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کے الفاظ پورے ایوان کی نمائندگی کر رہے تھے اور قوم کے دل کی آواز تھے ، سانحہ کوئٹہ سے پہلے کئی سانحات ہوئے ہیں یہ پاکستانی سانحہ کی مذمت کی ہے اور یہ قومی سانحہ ہے اور اس پر ہمدردی کا اظہار بھی کیا گیا ۔

ان سانحات پر ہماری تقریریں اور قراردادیں کافی ہیں ۔60ہزار سے زائد افراد نے قربانی دی ہے اور دہشت گردی کی اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش جاری ہے مگر آج بھی پوری دنیا ہماری قربانیوں کو سمجھنے سے قاصر ہے ، دہشت گردی پر ہم سب ایک صفحے پر موجود ہیں اور سیاسی پوائنٹ سکورننگ اس معاملے پر کسی نے بھی نہیں کی اور زخموں پر مرہم پوائنٹ اسکورننگ کے ذریعے ہرگز نہیں ہوسکتی۔

دہشت گردی قومی مسئلہ ہے اور مسئلہ کو حل کرنے کے لئے سب کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنا ہوگا، نیشنل ایکشن پلان پارلیمان نے متفقہ طور پر منظور کیا کسی بھی واقعے پر حکومت کو ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے ، بیرونی ہاتھ پر الزام اس لئے بھی نہیں لگایا جا سکتا کہ اس پر حکمرانی ہی نہیں ہے ۔اداروں کے آپس میں رابطے کو حکومت نے موثر نبھانا ہے اور ایک ادارہ بنایا گیا تھا جس کا کام رابطے قائم کرنا تھااور آج تک نیکٹا کو فعال نہیں کیا جا سکا آج بھی اس ادارے کو بجٹ نہیں دیا جارہا ہے۔ بھرتیاں نہیں کی گئیں ، اتحادی جماعت کے وزیر نے سوال اٹھائے ، ہمیں بتایا جائے کہ ہم کیسے حکومت کے معاون بن سکتے ہیں ۔