قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی کی سب کمیٹی اطلاعا ت و نشریات کی پیمرا قوانین پر عمل درآمد اور قانون سازی کیلئے وزارت کو سفارش

پی بی اے اپنے ہی ممبران پر ضابطہ اخلاق کے قوانین نافذ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے،کمیٹی کو بریفنگ میڈیا کو مزید آزاد کرنے کی ضرورت ہے،کنونئیر کمیٹی عمران ظفر لغاری کمیٹی نے ریٹنگ کے معاملے پر پی بی اے سے بریفنگ بھی طلب کرلی

بدھ 10 اگست 2016 22:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی سب کمیٹی نے وزارت کو پیمرا قوانین پر عمل درآمد اور قانون سازی کیلئے سفارش کر دی ہے ،کمیٹی نے ریٹنگ کے معاملے پر پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن سے بریفنگ بھی طلب کرلی ہے ، جبکہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیرمین پیمرا نے کہاکہ نجی ٹی وی چینلز پر ضابطہ اخلاق کی شدید خلاف ورزی کی جاتی ہے ،ٹی وی چینلز اپنے بنائے ہوئے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد نہیں کرتے ہیں پی بی اے اپنے ہی ممبران پر ضابطہ اخلاق کے قوانین نافذ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے ،۔

(جاری ہے)

سب کمیٹی برائے اطلاعا ت و نشریات کمیٹی کا اجلاس بدھ کو کنوینرعمران ظفر لغاری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں چیرمین پیمرا ابصار عالم پاکستان براڈکاسٹنگ ایسو سی ایشن کے رہنما میر ابراھیم اور دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس میں پیمرا کے طریقہ کار اور نجی ٹی وی چینلز کے بارے میں ضابطہ اخلاق کے بارے میں بریفنگ دی گئی اس موقع پر کمیٹی کے کنوینر عمران ظفر لغاری نے کہاکہ پاکستان کے چینلز سماجی طور پر آظہار رائے کی آزادی رکھتے ہیں میڈیا کو مزید آزاد کرنے کی ضرورت ہے مگر بہت سارے ٹاک شوز ایسے ہیں جنہوں نے ملک میں مارشل لاء بھی نافذ کروا دیا ہے اور یہاں تک چلے جاتے ہیں کہ پہلے وزیر اعظم کو گرفتار اور پھر صدر بنا لیتے ہیں انہوں نے کہا کہ ظابطہ اخلاق کے معاملات کو ہم کیسے آگے لیکر جا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارا آزادی اظہار رائے پر مکمل یقین ہے مگر اس کتاب کو مکمل نہیں کیا گیا ہے اگر پارلیمنٹ اسے مکمل نہیں کرواتی ہے تو اسے کوئی بھی مکمل نہیں کر وا سکتا ہے رکن کمیٹی طلال چوہدری نے کہاکہ وزیر اعظم کی بیٹی مریم نوا ز کے جعلی اکاؤنٹ ٹویٹر سے ایک میسج کیا گیا جس پر مختلف ٹاک شوز کئے گئے ہیں اس موقع پر چیرمین پیمرا ابصار عالم نے کہاکہ میڈیا کو عام آدمی کی حساسیت کا بھی خیال رکھنا چاہیے انہوں نے کہاکہ ٹی وی چینلز مرتے ہوئے شخص کے اخری الفاظ تک دکھا رہا ہوتا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت حالیہ کوئٹہ بم دھماکے میں ایک صحافی کو آخری لمحے تک دکھایا گیا جب اس کی روح قبض ہو رہی تھی انہوں نے کہاکہ پیمرا نے توہین کے قانون کو پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن کی مرضی کے مطابق بنانے کی بھی پیش کش کی ہے میرا خیال ہے کہ پی بی اے خود کو اتنا طاقتور نہیں ہے کہ اپنے ممبرز سے بات منوا سکے انہوں نے کہاکہ نجی ٹی وی چینلز میں ایڈیٹوریل کمیٹی نہیں ہے اگر کہیں موجود ہے بھی تو فعال نہیں ہے اکثر ٹی وی پروگرام کے شروع ہونے سے پہلے ہی ادارہ لکھ دیتا ہے کہ وہ ذمہ دار نہیں ہے تو کیا یہ ادارہ ہے یا شاپنگ مال کی دکان ہے جو کرائے پر دے رکھی ہے ان سب چیزوں پر قانون سازی کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ پی بی اے کو اپنے ممبران سے ضابطہ اخلاق اور قوانین پر عمل درآمد کروانے کی ذمہ داری اٹھائے اگر وہ خود نہیں کر سکتا ہے تو پیمرا یا عدالتوں کے زریعے قوانین پر عمل درآمد کروائی جائے گی انہوں نے کہاکہ اس صورت میں اگر یہ اقدام پیمرا اٹھاتی ہے تو پھر یہ الزام لگایا جائے گا کہ اظہادی صحافت پر قدغن لگائی جا رہی ہے انہوں نے کہاکہ گذشتہ روز مختلف ٹی وی چینلز پر پارلیمنٹ کے ایک ممبر نے غدار جیسے الفاظ ادا کئے ہیں اور شیخ رشید نے کوئٹہ پریس کانفرنس میں بہت سخت الفاظ ادا کئے تھے انہوں نے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ کے زریعے ہی ایسی باتوں سے منع کروانا چاہیے رکن کمیٹی دانیال عزیز نے کہاکہ پاکستان میں موجود ریگولیٹری اتھارٹی افراتفری میں مبتلا ہیں پیمرا اور اوگرا جیسے اداروں کو جلد بازی میں چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے رکن کمیٹی طلال چوہدری نے کہاکہ جب اداروں میں ایگزیکٹیو کی سیٹ پر بیٹھے ہوئے لوگ اپنا کردار ادا نہیں کریں گے تو پھرسپریم کورٹ کو اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے جوکہ عدالتوں کو ادا کرنا بھی چاہیے انہوں نے کہاکہ ایسا نظر آرہا ہے کہ پیمرا ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کروانے میں ناکام ہوچکا ہے اس موقع پر پاکستان براڈ کاسٹنگ کے رہنما میر ابراہیم نے کہاکہ ریٹنگ چینلز کیلئے ووٹ کی حیثیت رکھتی ہے جس سے چینلز کی ساکھ اور اہمیت کا اندازہ لگایا جاتا ہے یہ تمام چینلز کے اتفاق رائے سے ترتیب دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کو یہ اختیار نہیں دے سکتے ہیں کہ وہ ہمیں ریگولیٹ کریں کیونکہ ہر کسی کے اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ شکایات کونسل میں انتظامیہ اور پی بی اے مل کر اختیارات کا تعین کرے انہوں نے کہاکہ یہ پی بی اے کا ضابطہ اخلاق نہیں ہے بلکہ سپریم کورٹ نے بنائے تھے اس کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے بلکہ اس کو نافذ کریں