سائبر کرائم بل مختلف مراحل سے گزر کر یہاں پہنچا ،سیاسی حلقوں اور عوامی حلقوں سمیت انٹرنیٹ کی سہولیات فراہم کرنے والوں کی جانب سے مخالفت کی گئی ، یہ ڈریکولین قانون بنایا جارہا ہے ، ملک کے عوام کے بنیادی حقوق کا خیال رکھنا پڑے گا

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمرکا الیکٹرانک کرائم بل قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے پرردعمل قانون سے پاکستان کے 60 فیصد نوجوانوں پر قدغن لگے گا،سید علی رضا

بدھ 10 اگست 2016 22:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء) الیکٹرانک کرائم بل کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ سائبر کرائم بل مختلف مراحل سے گزر کر یہاں پہنچا اور سیاسی حلقوں اور عوامی حلقوں سمیت انٹرنیٹ کی سہولیات فراہم کرنے والوں کی جانب سے مخالفت کی گئی۔ یہ قانون ڈریکولین قانون بنایا جارہا ہے اور آئین پاکستان کی صریحاً خلاف ورزی ہے ، اس بل کے ذریعے آزادی اظہار کا بنیادی حق چھینا جار ہاہے ، تالی بجانے پر بھی سزا دی جاتی ہے اور اب انٹرنیت پر احتجاج کرنے پر بھی 7 سال قید ہے۔

انٹرنیٹ سے کسی بھی چیز کو حاصل کرنا مشکل ہوجائے گا۔ ملک کے عوام کے بنیادی حقوق کا خیال رکھنا پڑے گا اور کسی صورت بھی یہ قانون قبول نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سید علی رضا عابدی نے کہا ہے کہ عوام کو اس بارے علم ہی نہیں کہ قانون کیا ہے اور اس قانون سے پاکستان کے 60 فیصد نوجوانوں پر قدغن لگے گا۔ موجودہ حکومت نے لیپ ٹاپ بانٹنے اور انٹرنیٹ کے میدان میں تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی لائی، 51 میں سے 7 مشقوں پر اعتراض ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کی ویب سائٹ اور ویڈیو چینل بلاک کیا گیا ہے اور سائبر کرائم بل کا اطلاق بھی سب سے پہلے ایم کیو ایم پر ہوگا۔ علی محمد خان نے کہا کہ سائبر کرائم بل میں توہین رسالت پر سزا نہیں ڈالی گئی۔ اس بل میں اس پر بھی سزا کا تعین کیا جائے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ایک طرف سول سوسائٹی کو دہشت گرد نشانہ بنا رہے ہیں اور دوسری طرف حکومت سول سوسائٹی اور نوجوانوں کو اس قانون کے ذریعے نشانہ بنایا جائے گا اور میرے لئے شرم کا مقام ہوگا کہ اس پارلیمان کا ممبر ہوتے ہوئے یہ قانون منظور کیا جائیگا اور ایوان سے نکل کر یہ بتاؤں گا کہ مجھے شرم محسوس ہور ہی ہے کہ جمہوری دور میں ڈریکولین قانون کو منظور کیا گیا۔

صاحبزادہ طارق شاہ نے کہا کہ سائبر کرائم بل پر اپوزیشن کے تحفظات کو دور کیا جائ