صرف 4 گھنٹے میں کراچی سے نیویارک پہنچانے والے ایٹمی طیارے کا منصوبہ

طیارہ 250 مسافروں کیساتھ آواز سے 3 گنا زیادہ رفتار سے پرواز کرکے ایک گھنٹے میں 3700 کلو میٹر سے زائد فاصلہ طے کرے گا

جمعرات 11 اگست 2016 13:40

صرف 4 گھنٹے میں کراچی سے نیویارک پہنچانے والے ایٹمی طیارے کا منصوبہ

اسپین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 اگست۔2016ء) بارسلونا کے ایک انجینئرنگ ڈیزائنر نے ایسے اچھوتے ایٹمی طیارے ”فیلکن فلیش“ کا تصور پیش کیا ہے جس میں 250 مسافر سوار ہوسکیں گے اور جو آواز سے 3 گنا زیادہ رفتار سے پرواز کرسکے گا یعنی اگر آپ کو کراچی سے نیویارک جانا ہو تو یہ طیارہ آپ کو صرف 4 گھنٹے میں پہنچادے گا۔آسکر بینیالز (Oscar Vials) نامی ہسپانوی ڈیزائنر کا یہ خیال ابھی صرف ڈرائنگ بورڈ تک محدود ہے لیکن وہ اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے سرگرم ہیں۔

اس 2 منزلہ طیارے میں کوئی اکانومی کلاس نہیں ہوگی بلکہ مسافر اس میں سفر کرنے کے لیے صرف فرسٹ کلاس اور بزنس کلاس ہی کے ٹکٹ خرید سکیں گے۔اس کے جیٹ انجن بجلی کی مدد سے تیز رفتار حرکت کریں گے جن کا رخ ضرورت پڑنے پر تبدیل کیا جاسکے گا۔

(جاری ہے)

طیاروں کی دنیا میں یہ صلاحیت ”تھرسٹ ویکٹرنگ“ کہلاتی ہے جس کا وجود فی الحال برطانوی ”ہیریئر“ لڑاکا طیاروں ہی میں دکھائی دیتا ہے۔

اسی تھرسٹ ویکٹرنگ کی بدولت یہ مسافر بردار ”ہائپر سونک“ طیارہ کسی ہیلی کاپٹر کی طرح ہوا میں اوپر اٹھے گا اور مناسب اونچائی پر پہنچنے کے بعد اپنے انجنوں کا رخ تبدیل کرکے اپنی منزل کی سمت گامزن ہوجائے گا۔پرواز کے دوران یہ بلند سے بلند تر ہوتا جائے گا یہاں تک کہ زمینی کرہ ہوائی (atmosphere) سے بھی اوپر پہنچ جائے گا۔ اتنی زیادہ اونچائی پر ہوا نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ اپنے انجن پوری طاقت سے چلادے گا اور انتہائی رفتار (ماک 3 یا آواز سے 3 گنا زیادہ رفتار) پر سفر کرنے لگے گا۔

یہ طیارہ ایک گھنٹے میں 3700 کلومیٹر سے بھی زیادہ کا فاصلہ طے کرسکے گا۔اگرچہ اس طیارے کی حیرت انگیز خوبیاں اور صلاحیتیں ابھی ڈرائنگ بورڈ اور اینی میشن سے آگے نہیں بڑھ سکی ہیں لیکن اس کا سب سے ناقابلِ یقین پہلو وہ ”نیوکلیئر فیوڑن ری ایکٹر“ ہے جسے بینیالز اس طیارے میں لگاکر اس کے انجن چلانے کے خواہش مند ہیں۔ ناقابلِ یقین اس لیے کیونکہ اوّل تو اب تک کوئی ”نیوکلیئر فیوڑن ری ایکٹر“ تیار ہی نہیں ہوسکا البتہ ”انٹرنیشنل تھرمونیوکلیئر الیکٹرک ری ایکٹر“ (ITER) نامی بین الاقوامی منصوبے کے تحت ایک ایسا ایٹمی بجلی گھر بنانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن وہ جسامت میں بہت بڑا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :