طورخم بارڈر پر نیا تعمیر کردہ گیٹ فعال

جمعرات 11 اگست 2016 13:41

لنڈی کوتل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 اگست۔2016ء) پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر پر دونوں اطراف کی آمدورفت کے لیے بغیر کسی افتتاحی تقریب کے تعمیر کردہ گیٹ کو کھول دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق طورخم بارڈر پر تعمیر کردہ گیٹ کو پاکستانی پرچم کے رنگوں سے رنگا گیا ہے، افغانستان سے گاڑیوں کو پاکستان میں داخل ہونے کے لیے صبح 11 بجے طور خم بارڈ کے گیٹ کو کھول دیا گیا۔

دونوں اطراف کے لوگوں کی پیدل آمدورفت کے لیے پیڈسٹرین برج بھی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔پاکستان کا افغانستان کے ساتھ سرحد پر 7 مقامات پر گیٹ کی تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے، جس میں چترال میں ارندو، بلوچستان میں چمن، قبائلی علاقے باجوڑ میں گروسل ، مہمند ایجنسی میں نوا پاس، کرم ایجنسی میں کلارچی، شمالی وزیر ستان میں غلام خان اور جنوبی وزیر ستان میں انگور اڈہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ ماہ پارلیمانی قائمہ کمیٹی میں اجلاس کے دوران یکم اگست کو طور خم بارڈر کی افتتاحی تقریب منقعد کرنے کا پروگرام بنایا تھا، تاہم بارڈر حکام نے بغیر کسی وجوہات کے آخری لمحوں میں پروگرام کو منسوخ کردیا تھا۔بعدازاں حکام نے 8 اگست کو افتتاحی تقریب کا انعقاد کرنے میں دلچپسی ظاہر کی اور قیاس آرائیاں جاری تھی کہ طور خم پر تعمیر کردہ نئے گیٹ کے افتتاحی تقریب میں اعلیٰ شخصیات شرکت کریں گی۔

حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کی بناء پر کوئی باقاعدہ تقریب کا انعقاد نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ رواں ہفتے 8 اگست کو کوئٹہ میں بم دھماکے کی وجہ سے بھی ملک سوگ کی کیفیت میں ہے۔پاک۔افغان خم بارڈر پر گیٹ کھولنے کے موقع پر افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر سید ابرار حسین موجود تھے۔پاکستانی سفیر نے اس موقع پر بارڈر گیٹ پر سیکیورٹی انتظامات کاجائزہ لیا اور مقامی سیکیورٹی اور انتظامی عہدیداروں سے ملاقات کی، انہوں نے شہید مور پر نئی تعمیر کردہ سیکیورٹی چیک پوسٹ اور کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے افسران سے بھی ملاقات کی۔

مقامی تجارت کاروں، ٹرانسپورٹرز اور قبائلی علاقے کے رہنماوٴں کے وفد نے پاکستانی سفیر سید ابرار حسین سے ملاقات کی اور انہوں نے پاکستانی سفیر کو دونوں ملکوں کے درمیان نء بارڈر منجمنٹ سسٹم،مال گاڑیوں کی آمدورفت میں درپیش مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔باچا مینا کے کچھ مقامی لوگوں نے پاکستانی سفیر سے شہید موڑ پر سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ سخت سلوک کی شکایت کی اور مقامی افراد کے لیے سفری دستاویزات کی چیکنگ میں نرمی برتنے کی درخواست کی۔

پاکستانی سفیر سید ابرار حسین نے پاک۔افغان سرحد طور پر بارڈر منجمنٹ کے انتظامی معاملات پر اطمینان کا اظہار کیا اور مقامی افراد اور تجارت کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کے مسائل متعلقہ حکام تک پہنچائیں گے۔واضح رہے کہ رواں سال 13 جون کو پاک افغان سرحدی علاقے طورخم پر گیٹ کی تعمیر کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر کراسنگ پر باڑ لگانے کے تنازع کے بعد دونوں ممالک نے اپنے اپنے سرحدی علاقوں میں اضافی فوج اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کردی تھیں۔تنازع کے باعث سرحد پار معمول کی نقل و حرکت معطل رہی، تاہم چند میتوں اور ان کے ساتھ سوگواران کو پاکستان سے افغانستان جانے کی اجازت دی گئی۔نقل و حرکت معطل ہونے کے باعث ہزاروں پاکستانی اور افغانی شہری سرحدی علاقوں میں پھنسے گئے تھے۔۔