سستی گاڑی کا خواب چکنا چور، آٹو کمپنیوں نے نئی پالیسی چیلنج کردی، سندھ ہائیکورٹ سے سٹے آرڈر لے لیا

جمعرات 11 اگست 2016 13:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 اگست۔2016ء) اگر آپ سستی گاڑی خریدنے کے خواب دیکھ رہے ہیں تو یہ خبر پڑھ کر آپ کے خواب چکنا چور ہو سکتے ہیں کیونکہ پاکستان میںآ ٹو انڈسٹری کے دوبڑے گروپوں انڈس موٹرز اور پاک سوزوکی موٹرز نے نئی آٹو پالیسی کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ سے سٹے آرڈر لے لیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستانیوں میں ٹیکنالوجی کی بہتری اوران کی قیمتیں کم کرنے پر تیار نہیں۔

پاکستان میں چھوٹی گاڑیوں پر جاپانی فرم پاک سوزوکی کی اجارہ داری ہے جب کہ ہیوی گاڑیوں کیلئے ہنڈااٹلس کار اور انڈس موٹرز جو کہ ٹویوٹا کے نام سے مشہور ہیں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔سوزوکی کے مقابل سمجھے جانے والی ہنڈائی 2014کے بعد سے مقابلے میں کوئی گاڑی لائی ہی نہیں اور 2014کے ابتدا ہی سے گاڑیوں کی تیاری روک دی ہے۔

(جاری ہے)

نئی پالیسی آٹو انڈسٹریز کوپابند کرتی ہے کہ وہ اپنے صارفین کو بروقت گاڑیوں کی فراہمی کو یقینی بنائے،جدت لائے ،سیفٹی کے عالمی قوانین پر عمل کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرے جن کے باعث گاڑیوں کی چوری جیسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔

نئی پالیسی کے تحت اس شعبہ میں نئی آٹو کمپنیوں کے آنے کی راہ ہموار کرنا بھی شامل ہے تاکہ اس صنعت پرچند کمپنیوں کی اجارہ داری کو ختم کیا جا سکے۔اس حوالے سے معلومات رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ انڈس موٹرز کو ایکسل آئی جب کہ سوزوکی کو کلٹس اور مہران میں جبکہ ہنڈا اٹلس کار نے ’سٹی‘میں بنیادی تبدیلیاں لانا تھیں لیکن کار بنانے والوں نے ان احکامات پر عملدرآمد سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6ماہ سے ایک سال کے دوران اس کام پر عملدرآمد ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کاروں کو چوری سے محفوظ بنانے کیلئے تمام گاڑیوں کے انجن تبدیل کرنا ہوں گے جو کہ ایک سال میں ممکن نہیں۔سوزوکی حکام کے مطابق ہمیں تمام انجنز کے حصول میں ہی پانچ سے چھ ماہ لگ جائیں گے۔حکام کے مطابق سوزوکی مینجمنٹ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وہ مہران کار کو دیگر ماڈل میں بدلنے کا منصوبہ رکھتے تھے لیکن پارٹس بنانے والے بروقت ان ماڈلز کے پارٹس بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔تاہم کمپنی اس بات پر راضی ہے کہ وہ نئے متبادل ماڈلز متعارف کرائے گی۔۔