نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو کوئٹہ میں دہشتگردی نہ ہوتی۔سینیٹراعتزازاحسن،سید خورشید شاہ

نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کروانے میں وزارت داخلہ ناکام رہی ہے،نیشنل ایکشن پلان کے تحت نیکٹا کو بھی فعال ہونا چاہیے تھا،شہداء کے بچوں کی تعلیم کیلئے ٹرسٹ بنانے کی تجویز دی ہے۔پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 11 اگست 2016 14:37

نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو کوئٹہ میں دہشتگردی نہ ہوتی۔سینیٹراعتزازاحسن،سید ..

کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11اگست2016ء) :پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماؤں سینیٹر اعتزاز احسن اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سانحہ کوئٹہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو کوئٹہ میں دہشتگردی نہ ہوتی،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کروانے میں وزارت داخلہ ناکام رہی ہے،نیشنل ایکشن پلان کے تحت نیکٹا کو بھی فعال ہونا چاہیے تھا،شہداء کے بچوں کی تعلیم کیلئے ٹرسٹ بنانے کی تجویز دی ہے۔

وہ آج سانحہ کوئٹہ کے دوران شہداء کے ورثاء اور وکلاء سے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ صوبوں کے درمیان رابطے کا کام اور سکیورٹی کو بہتر بنانا وزارت داخلہ کا کام تھا۔لیکن وزارت داخلہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکام رہی ہے۔

(جاری ہے)

نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات تھے۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت نیکٹا کو بھی فعال ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد ایک اور دھماکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔سب ایجنسیوں کی توجہ کوئٹہ اور بلوچستان پر ہونی چاہیے تھی۔وکلاء بار کو چاہیے کہ شہداء کے بچوں کی تعلیم کیلئے ٹرسٹ بنوائے حکومت اور وکلاء اس ٹرسٹ میں حصہ ڈالیں۔تاکہ بچوں کی تعلیم پر پیسے خرچ کیے جاسکیں۔اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت زخمیوں کیلئے میڈیکل کے اخراجات براداشت کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ناکام رہا ہے۔اگر عمل کیا جائے تو دہشتگردی رک سکتی ہے۔اور یہ ناکامی صرف وزارت داخلہ کی ہے۔کل وزیراعظم کی تقریر کو سراہاگیا۔لیکن وزارت داخلہ نے متنازع تقریر کی جس پر ہم نے احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ وزراء کے رویوں سے حکومت کمزور ہورہی ہے۔حکومت کی کمزوری ریاست کی کمزوری ہے۔جبکہ ریاست کی کمزوری کے اثرات عوام پر مرتب ہوتے ہیں۔