ارکان قومی اسمبلی کا اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک بند کرنے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ

بین المذاہب ہم آہنگی کی وزارت کو مذہبی امور سے الگ کیاجائے ، متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین کسی غیرمسلم کو مقرر کیاجائے ،اسلام آباد میں ہندوؤں کے لئے مندر اور شمشان گھاٹ تعمیر کیا جائے ، قومی اسمبلی و سینٹ میں اقلیتی ارکان کی نشستوں میں اضافہ کیاجائے، اقلیتی ارکان جارج خلیل ‘ لال چند ‘ رمیش لال‘ رمیش کمار ‘ آسیہ ناصر ‘ فلس عظیم اور دیگر کا مطالبہ

جمعرات 11 اگست 2016 17:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی میں 11 اگست کو اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر ارکان اسمبلی کا اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک بند کرنے اور ان کے برابر کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ارکان اسمبلی نے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست کی تقریر میں کہا تھا کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو برابر کے شہری حقوق حاصل ہوں گے اور انہیں مذہبی طو رپر مکمل آزادی ہو گی۔

قائد اعظم کے اس اعلان کو آج تک عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔ اقلیتی ارکان نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کی وزارت کو مذہبی امور سے الگ کیاجائے ۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین کسی غیرمسلم کو مقرر کیاجائے ۔ اسلام آباد میں ہندوؤوں کے لئے مندر اور شمشان گھاٹ تعمیر کیا جائے اور قومی اسمبلی و سینٹ میں اقلیتی ارکان کی نشستوں میں اضافہ کیاجائے۔

(جاری ہے)

وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے یقین دلایا کہ اس حو الے سے بل لایا گیا تو حکومت حمایت کرے گی۔ جمعرات کو اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر ایوان میں اقلیتی ارکان جارج خلیل ‘ لال چند ‘ رمیش لال‘ رمیش کمار ‘ آسیہ ناصر ‘ فلس عظیم ‘ طارق سی قیصر ‘ و دیگر سمیت (ن) لیگ کے کیپٹن (ر) صفدر ‘ تحریک انصاف کی شیریں مزاری‘ پی پی پی کی شازیہ مری ‘ ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی اور فاٹا کے رکن شاہ جی گل آفریدی نے اظہار خیال کیا۔

جارج خلیل نے کہا کہ قیام پاکستان میں اقلیتوں نے اہم کردار ادا یا اس لئے اقلیتوں کے نمائندوں کے صدر اور وزیر اعظم بننے پر عائد پابندی ختم کی جائے۔ قائد اعظم کی پہلی اسمبلی سے خطاب پر عملدرآمد کیاجائے۔ اقلیتوں کے قومی دن کو پورے ملک میں منایا جانا ضروری ہے۔ شہید شہباز بھٹی اور دیگر اقلیتی قائدین کے قتل بارے تحقیقاتی رپورٹس ایوان میں پیش کی جائیں۔

لال چند نے کہا کہ آدھے ارکان اقلیتی یوم پر بحث شروع ہوتے ہی ایوان سے چلے گئے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ارکان اس دن کو کتنی اہمیت دیتے ہیں ۔ ملک میں یکساں خطاب پڑھایا جانا چاہیے۔ اقلیتی برادری کی لڑکیوں کا زبردستی مذہب تبدیل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ طارق سی قیصر نے کہا کہ قیام پاکستان میں اقلیتون کا اہم کردار تھا۔ قائد اعظم نے اپنی شہری آفاق تقریر میں کہا تھا کہ پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگ برابر کے شہری ہونگے۔

اقلیتوں کو عوام کے براہ راست ووٹوں سے اپنے نمائندوں کے انتخاب کا موقع دیا جائے۔ آج تک اقلیتوں کی نشستوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔ اقلیتوں کی نشستوں میں 10 اضافہ کیا جائے۔ مسیحوں کی غیر مسیحوں سے شادی کا قانون لایا جا رہا ہے جو بائبل کے خلاف ہے۔ یہ قانون مسیحوں کے خلاف سازش ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ رمیش لال نے کہاکہ اقلیتی برادری کے کسی بندے کو متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین بنایا جائے۔

اقلیتی ارکان پر صدر ‘ وزیر اعظم بننے کی پابندی ختم کی جائے ۔ ہم مسلمانوں سے زیادہ محب وطن ہیں۔ ہم کشمیر پر جنگ کیلئے بھی تیار ہیں۔ اسلام آباد میں ہندوؤں کی تعداد500سے زائد ہے مگر ان کے لئے کوئی مندر نہیں ہے۔ سید پور گاؤں میں دو مندروں کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔ اسلام آباد شمشان گھاٹ بھی ہونا چاہیے۔ آسیہ ناصر نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے ایوان میں اقلیتی ڈے کی تقریب منسوخ کی گئی ہے۔

قائد اعظم نے کثرت رائے کی بجائے اتفاق ر ائے اور مساوات کی بات کی ہے۔ اقلیت اور اکثریت کا فرق مٹا دیا جانا چاہیے۔ فیصلہ سازی کے فورمز پر اقلیتوں کی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔ تحریک پاکستان اور تعمیر پاکستان میں اقلیتوں کا کردار اہم ہے۔ اقلیتوں کی وزارت تحلیل کئے جانے سے اقلیتوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ قائد اعظم کے پاکستان میں ان کے ویژن پر عمل کی جائے اقلیتوں پر ظلم ہو رہا ہے۔

سنچے پروانی نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے 5 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جانا چاہیے۔ اقلیتی ارکان کے فنڈز نہیں ملے۔ پتہ نہیں کسی سے شکایت کریں۔ وزارت بین المذاہب ہم آہنگی کو مذہبی امور سے الگ کیا جائے۔ فلس عظیم نے کہا کہ ہمیں اقلیت قرار دینا ظلم ہے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستانی رہیں گے۔ ہمیشہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ہمیشہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیر اعظم اقلیتون کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں لیکن بعض ادارے رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو متحد ہو کر ملک کو درپیش مشکلات کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ قائد اعظم نے 11 اگست کی تقریر میں تمام مذاہب کے ماننے والے لوگوں کو برابر شہری قرار دیا تھا۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین کسی غیر مسلم کو لگنا چاہیے تھا مگر پیپلز پارٹی کے اور ہمارے دور میں یہ نہیں ہو سکا۔

مینا کماری نے کہاکہ پاکستان کے تمام شہری برابر ہیں چاہے وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم سب برابر ہیں۔ مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کے لئے تعلیم کا فروغ ضروری ہے۔ کالعدم تنظیموں کی کارروائیوں اور سرگرمیاں روکی جائیں جو پاکستان کا امیج خراب کر رہی ہیں۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ قائد اعظم کے نظریے اور فلسفے کے مطابق مسلمان اور غیر مسلم پاکستان کے برابر کے شہری ہوں گے۔

پاکستان کے جھنڈے میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی ہے۔ اقلیتوں کے ساتھ ظلم میں اسٹیٹ فریق نہیں بلکہ اس کا تعلق معاشرے کے طبقاتی نظام سے ہے۔ اقلیتوں کے ممبرز میں اضافے کے لئے بل لایا تو اس کی حمایت کریں گے۔ جب بھی ملک پر مشکل وقت آیا تو اقلیتوں نے ملک کے لئے کردار ادا کیا۔ ہم سب کو مل کر ملک کو اس مشکلات سے نکالنا ہے۔ شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ قائد اعظم نے تمام شہریوں کو بلا تفریق رنگ و نسل و مذہب برابر قرار دیا تھا۔

فاٹا سے بھی اقلیتی ممبر ہونا چاہیے۔ شیریں مزاری نے کہاکہ غیر مسلموں کیلئے لفظ اقلیت استعمال نہیں کیاجانا چاہیے۔ اقلیتوں کو ان کے حقوق نہیں ملے۔ اقلیتی کمیشن میں مسلمان ممبران کی تعداد زیادہ اور اقلیتی ممبران کم ہیں۔ زبردستی مذہب تبدیل کر کے شادیوں کو رکوانے کے لئے کوئی قانون سازی نہیں کی جا رہی۔ غیر مسلموں کے دن ہونے والی بحث میں کورم پورا نہیں ہے۔

کیپٹن (ر) صفدر نے کہاکہ قائد اعظم نے اقلیتوں کے حقوق کا تصور مدینہ کی ریاست سے لیا۔ قلندر آباد کے کرسچن ہسپتال میں مرمت کیلئے آنے والے غیر مسلموں کو ویزے دئیے جائیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ اقلیتی برادری کے لوگ بھی ہمارے برابر ہیں۔ ان کو بھی مساوی مواقع ملنے چاہئیں۔ اس ملک کو بنانے اور مضبوط کرنے میں اقلیتوں نے اہم کردار ادا کیا۔ اپوزیشن کو روند کر عوام دشمن بل منطور کرایا گیا۔

اس لئے آج اپوزیشن کو بھی لفظ اقلیتی کی زیادہ سمجھ آتی ہو گی۔ مودی کے پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ بھی اچھا سلوک نہیں ہو رہا۔ اقلیتوں کا تصور ختم کر کے برابری کی بنیاد پر شہریت کو تسلیم کرنا ہو گا۔ اقبال محمد علی نے کہاکہ ایم کیو ایم برسر اقتدار آ کر لفظ اقلیت ختم کر کے برابری کی بنیاد قائم کرے گی