کوئٹہ بم دھماکہ میں شہید ہونے والے وکلاء کے خاندانوں کی بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں ٗعلی ظفر

بلوچستان حکومت نے تمام شہید وکلاء کے اہل خانہ کوفی کس ایک کروڑ روپے معاوضہ دینے پرآمادگی ظاہرکردی قومی ایکشن پلان پرمکمل عملدرآمد چاہتے ہیں جس کیلئے سپریم کورٹ بار نے تھنک ٹینک قائم کرکے تجاویز طلب کرلی ہیں ٗگفتگو

جمعرات 11 اگست 2016 19:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 اگست ۔2016ء) سپریم کورٹ بارکے صدرسیدعلی ظفرنے کہاہے کہ کوئٹہ بم دھماکہ میں شہید ہونے والے وکلاء کے خاندانوں کی بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں، بلوچستان حکومت نے تمام شہید وکلاء کے اہل خانہ کوفی کس ایک کروڑ روپے معاوضہ دینے پرآمادگی ظاہرکردی ہے تاہم زخمی وکلاء کوعلاج کے بعدان کی حالت کے پیش نظرمعاوضہ فراہم کیاجائے گا، قومی ایکشن پلان پرمکمل عملدرآمد چاہتے ہیں جس کیلئے سپریم کورٹ بار نے تھنک ٹینک قائم کرکے تجاویز طلب کرلی ہیں،سپریم کورٹ میں زیرالتوادہشت گردی سے متعلق مقدمات کاجلد فیصلہ کیاجائے۔

(جاری ہے)

جمعرات کویہاں سپریم کورٹ میں کوئٹہ واقعہ کے حوالے سے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے سیدعلی ظفرنے کہاکہ کوئٹہ کے دورے کے دوران ہم نے تمام شہید اورزخمی وکلاء کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے اوران کوہرطرح سے تعاون کایقین دلایاہے ان کاکہناتھاکہ وزیر اعلٰی بلوچستان سے ملاقات میں ہم نے مطالبہ کیاکہ شہید وکلاء کے خاندانوں کوایک ایک کروڑروپے معاوضہ دیاجائے ،جوانہوں نے تسلیم کرلیاہے تاہم زخمیوں کے بارے میں فیصلہ کیاگیاہے کہ علاج کی سہولت فراہم کرنے کے بعد ہر متاثر ہ وکیل کی حالت کے پیش نظر اس کی مددکی جائے گی،ان کاکہناتھاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ میں دہشتگردی سے متعلق زیر التوا تمام مقدمات کاجلد فیصلہ کیاجائے جس جس ملزم کاٹرائل شروع ہوچکاہے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری کرنے چاہئں، انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں وکلاء اورججوں کو اس لئے نشانہ بنایاگیا کیونکہ وہ آسان ٹارگٹ ہوتے ہیں ایسی کارروائی کامقصد پورے معاشرے کو خوف وہراس میں مبتلا کرناہوتاہے ، تاہم یہ بات سراسربے بنیاد ہے کہ قانون نافذکرنیوالیہمارے ادارے ناکام ہوگئے ہیں،ادارے کسی ایک واقعہ سے ناکام نہیں ہوتے، اصل حقیقت یہ ہے کہ قومی ادارے موثرطریقے سے اپناکام کررہے ہیں اور ناکام ہرگزنہیں ہوئے لیکن جب ہم ایک دوسرے پرالزامات لگاتے ہیں تواس سے ملک دشمنوں کے عزائم پورے ہوتے ہیں جویہی چاہتے ہیں کہ ہمارے درمیان اتحاد اوریگانگت بر قرارنہ ر ہے ، اس طرح کے مزید واقعات بھی ہوسکتے ہیں اس لئے ہمیں علم ہوناچاہیے کہ ججوں اوروکلاء کے تخفظ کیلئے کیااقدامات کئے گئے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ قومی ایکشن پلان پرمکمل عملدرآمد کیاجائے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کوئٹہ واقعہ کے حوالے سے کہاکہ ہسپتال میں لگے ہوئے کیمرے کام نہیں کرر ہے تھے جس کی دیکھ بال کرناقانون نافد کرنے والے اداروں کی نہیں ایم ایس کی ذمہ داری تھی اس لئے ہربات حکومت یااداروں پرڈالنا درست بات نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہرفر د دہشت گردی کیخلاف کرداراداکرے،اگرکیمرے کام کررہے ہوتے تواس سے کم ازکم تحقیقات میں مدد مل سکتی تھی ، سید علی ظفرنے کہاکہ کوئٹہ واقعہ کے حوالے سے پاک چائناکوریڈور ایک اہم عنصرضرور ہوسکتاہے لیکن ہمیں صرف ایک پہلو کونہیں دیکھناچاہئے کیونکہ ہم نے مستقبل میں اس طرح کے واقعات کاتدارک کرناہے اسلئے تمام پہلوؤں کاجائزہ لے کر اقدامات کرناہوں گے علی ظفرنے کہاکہ بلوچستان حکومت نے کومبنگ آپریشن پرآمادگی ظاہر کرتے ہوئے یہ تجویزدی ہے کہ کومبنگ آپریشن بلوچستان کے ساتھ پنجاب میں بھی شروع کیاجائے تاکہ پورے ملک سے ملک دشمن عناصرکاخاتمہ کیاجاسکے ،ہم چاہتے ہیں کہ کومبنگ آپریشن کے حوالے سے پور ی قوم کواپنی ذمہ داریوں سے آگاہ کرناچاہئے کہ آپریشن کے دوران ان کاکیاکردارہوگا، انہوں نے کہاکہ کوئٹہ واقعہ کے حوالے سے وکلاء برادری ملک بھرمیں بیک وقت پرامن احتجاج کر ے گی جس کی تاریخ کااعلان بعد میں کیاجائے گا۔