سی پیک کے تحت دونوں جانب انڈسٹریل زونز بنیں گے ،جہاں پاکستان اور چین کے سرمایہ کار سرمایہ کاری کرسکتے ہیں، پاکستان اور چین کی دوستی سمندر سے گہری، شہد سے میٹھی، ہمالیہ سے بلند اور فولاد سے زیادہ مضبوط ہے

سابق وفاقی وزیر و رکن قومی اسمبلی تہمینہ دولتانہ کا بیان

جمعرات 11 اگست 2016 19:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء ) سابق وفاقی وزیر و رکن قومی اسمبلی تہمینہ دولتانہ نے کہا ہے کہ سی پیک کے تحت بننے والے روٹ کے دونوں جانب انڈسٹریل زونز بنیں گے جہاں پاکستان اور چین کے سرمایہ کار سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ انہیں مکمل سہولتیں اور سرمایہ کاری کو تحفظ دیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اور چین کی دوستی سمندر سے گہری، شہد سے میٹھی، ہمالیہ سے بلند اور فولاد سے زیادہ مضبوط ہے۔

ہیوی مکینیکل کمپلیکس ، شاہراہ ریشم جیسے درجنوں عظیم تحفے چین نے ہمیں دیئے ہیں لیکن اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات 68 سال گزرنے کے باوجود معاشی و تجارتی تعاون کی عکاسی نہیں کرتے۔ چین کی بھارت کے ساتھ تجارت 80 ارب ڈالر کی ہے جبکہ پاکستان کا آزمودہ اور مخلص دوست ہونے کے باوجود پاکستان اور چین کی باہمی تجارت 10 ارب ڈالر کے گرد گھومتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چین نے تو ہمیشہ دوستی کا حق نبھاتے ہوئے پاکستان کی مدد کرنا چاہی ہے اور اس کی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے ہمیشہ تعاون کیلئے تیار رہا ہے لیکن سابق حکومتوں نے ہی اس جانب توجہ نہیں دی اور اس عظیم دوستی سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا جس کی بنیادی وجہ ہماری ترجیحات اور پلاننگ کی خامیاں معلوم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ایک بار پھر پاکستان کی مدد کیلئے آگے آیا ہے اور پاکستان کے عوام کو مشکلات سے نکالنے سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

یہ بھی دنیا کی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ طے پانے والے معاہدوں پر فوری طور پر کام کا آغاز ہو چکا ہے ورنہ ایسے معاہدے برسوں تک کاغذات کی زینت بنے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اپریل میں چین کے صدر پاکستان آئے اور دونوں ممالک کی قیادت نے سی پیک کے تحت معاہدوں پر دستخط کئے اور سال 2015 میں ان معاہدوں پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے۔ سی پیک کے تحت پاکستان بھر میں منصوبوں پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

سندھ میں پورٹ قاسم کول پاور پلانٹس، تھر کول کے منصوبے، ساہیوال میں 1320 میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ، بہاولپور میں ایک ہزار میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ، گوادر پورٹ اور خیبرپختونخوا میں پن بجلی کے منصوبوں پر حقیقی معنوں میں کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت ایک ایک ڈالر شفاف طریقے سے عوام کی فلاح اور انہیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر صرف کیا جا رہا ہے۔