سعودی عرب میں10 ہزار سے زائد پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں ، دوسرے ممالک کے باشندے بھی مشکلات کا شکار ہیں ،وفاقی وزیر اگلے ہفتے سعودی عرب کا دورہ کرکے متاثرہ پاکستانیوں سے ملاقاتیں کرینگے، سعودی عرب کی3 بڑی کاروباری کمپنیوں کے مالی مسائل کی وجہ سے پاکستانی پریشان ہیں ، سعودی اوجر ، سعد، سفارتخانے کے ذریعے فی پاکستانی 300 ریال ، حکومت پاکستان کی طرف سے خاندان کو 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا گیا ،سعودی عرب حکومت بھی سعودی کمپنیوں کو ملازمین کے مسائل حل کرنے کی ہدایت دے رہی ہے, سعودی شاہ نے100 ملین ریال کا خصوصی پیکیج دیا ہے

سینیٹ قائمہ کمیٹی کوسیکرٹری سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کی بریفنگ

جمعرات 11 اگست 2016 20:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانیوں اور ترقی انسانی وسائل کو آگا ہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں10 ہزار سے زائد پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں ، سعودی عرب میں صرف پاکستانی ہی نہیں بلکہ دوسرے ممالک کے شہری بھی مشکلات کا شکار ہیں ،وفاقی وزیر اگلے ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے جہاں پاکستانیوں کے کیمپوں میں جا کر ملاقاتیں بھی کریں گے، تین سعودی عرب کی بڑی کاروباری کمپنیوں کے مالی مسائل کی وجہ سے پاکستانیوں کو پریشانی کا سامنا ہے، سعودی اوجر ، سعد، سفارتخانے کے ذریعے فی پاکستانی کو تین سوریال دیئے گئے ہیں، حکومت پاکستان کی طرف سے سعودی عرب میں پھنسے ہر پاکستانی کے خاندان کو پچاس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے ،سعودی عرب حکومت بھی سعودی کمپنیوں کو ملازمین کے مسائل حل کرنے کی ہدایت دے رہی ہے اور سعودی شاہ نے سو ملین ریال کا خصوصی پیکج دیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا ا ظہار سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانیوں اور ترقی انسانی وسائل عظمت خان نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ کوئی بھی سعودی حکومت کے خلاف نہیں لیکن سعودی عرب کی کمپنیاں اور کفیل بادشاہ بن کر مزدوروں کے ساتھ بدترین غلاموں کا سلوک کرتے ہیں ہمارے سفارتخانے صرف میوزک پروگرام منعقد کرواتے ہیں سعودیہ میں پھنسے پاکستانیوں کے بد ترین حالات کی ذمہ دار وزارت کی نااہلی ہے سعودی عرب کے بھارت کے ساتھ تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں جو تشویشناک ہیں۔

جمعرات کوء سینیٹ قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانیوں اور ترقی انسانی وسائل کے اجلاس میں سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں مسائل اور وزارت سمندر پار پاکستانی اور وزارت خارجہ کی طرف سے کیے گئے اقدامات این آئی آر سی کی کار رکردگی ، خیبر پختونخوا ورکرز ویلفیئر بورڈ میں غیر قانونی بھرتیوں کے علاوہ سعودی عرب میں سعد گروپ کے ملازمین کے مسائل کے معاملات زیر بحث آئے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ برادر اسلامی ملک میں پھنسے پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے اور کہا کہ وفاقی وزیر سمند ر پار پاکستانیوں کے دورہ سعودی عرب سے واپسی کے بعد کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی اقدامات کی تفصیلا ت حاصل کی جائیں گی کمیٹی اجلاس میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے نمائندے نے آگاہ کیا کہ سفارتخانے کی کارکردگی مایوس کن ہے 332 ریال کا 150 افراد کو کھانا دیا جاتا ہے جو بڑا مذاق ہے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کے ویزوں کی مدت ختم ہو چکی ہے جو اپنے پاسپورٹ سعودی کفیلوں کے پاس ہونے کی وجہ سے پاکستان آنے سے قاصر ہیں سیکرٹری وزارت عظمت خان نے آگاہ کیا کہ صرف پاکستانی بلکہ دوسرے ممالک کے شہری بھی مشکلات کا شکار ہیں وفاقی وزیر اگلے ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے جہاں پاکستانیوں کے کیمپوں میں جا کر ملاقاتیں بھی کریں گے 10 ہزار سے زائد پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں تین سعودی عرب کی بڑی کاروباری کمپنیوں کے مالی مسائل کی وجہ سے پاکستانیوں کو پریشانی کا سامنا ہے پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو تنخواہوں ویزہ کی مدت کے خاتمے اور ٹرانسپورٹ کے بڑے مسائل کا سامنا ہے سعودی اوجر ، سعد، لادن کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی بھی سراپا احتجاج ہیں سفارتخانے کے ذریعے فی پاکستانی کو تین سوریال دیئے گئے ہیں حکومت پاکستان کی طرف سے سعودی عرب میں پھنسے ہر پاکستانی کے خاندان کو پچاس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے سعودی عرب حکومت بھی سعودی کمپنیوں کو ملازمین کے مسائل حل کرنے کی ہدایت دے رہی ہے اور سعودی شاہ نے سو ملین ریال کا خصوصی پیکج دیا ہے تاکہ مسائل میں پھنسے افراد نکل سکیں۔

سینیٹر رحمان ملک کہا کہ ایف آئی اے پاکستانی لیبر کو باہر بھیجنے کے طریقہ کاراور خرد برد کی تحقیقات کرے چیئرمین کمیٹی ممبران کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کریں اووسیز فنڈ کا پیسہ سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں پر استعمال ہونا چاہیے وفاقی وزیر فوری سعودی عرب کا دورہ کریں سمندر پار پاکستانی ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں سعودی عرب کی وزار ت لیبر سے مل کر پاکستانیوں کے واجبات کے علاوہ باعزت پاکستان لانے کا بندوبست کیا جائے۔

سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ سعودی عرب کی کمپنیوں کے خلاف آئی ایل او اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ذریعے آوزبلند کر کے مسائل حل کروائے جائیں اور کہا کہ میڈیا رپورٹس کے ذریعے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کے مسائل اجاگر ہوئے وزارت کی بریفنگ سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی ترجمانی نہیں کرتی اگر ہماری عدالتیں انصاف کریں تو معاملہ حل ہو سکتا ہے۔

سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں پچاس ہزار پاکستانی بند ہیں جن سے بدتر اور غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے سینیٹر اورنگ زیب نے کہا کہ کاروباری لوگوں کے کروڑوں روپے کفیلوں اور کمپنیوں کے پاس پھنسے ہوئے ہیں حکومت سفارتخانے کے ذریعے معاملات حل کروائے۔سیکرٹری وزارت نے آگاہ کیا کہ پابندی کے باوجود پاکستانی احتجاج کرتے ہیں جس کی وجہ سے گرفتار کیے گئے ہیں۔

سینیٹر (ر) جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ سنگین معاملہ ہے حل کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اوورسیز ایمپلائیز ہا?سنگ سوسائٹی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ 1996 میں سوسائٹی کا کام پہاڑی علاقے میں شروع ہوا پانچ ہزار کنال زمین کی قیمت 55 ہزار اد اکی گئی وزارت خارجہ کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن کیلئے ان ممالک میں منتخب پاکستانیوں ، کاروباریوں، مزدورں کے نمائندوں کی شرکت کیلئے تمام سفارتخانوں اور مشنز کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں سمندر پار پاکستانی وزارت کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نادرا کا مسائل ہے جس کا تعلق وزارت داخلہ ہے حل ہونے سے سمندر پار پاکستانیوں کے 60 فیصد مسئلے حل ہو جائیں گے اور آگاہ کیا کہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے ڈیڑھ ماہ رہ گیا ہے لیکن 26 مشینز میں ایم آر پی شروع نہیں کیا گیا۔

این آئی آر سی کے حوالے سے تفصیلات پراگلے اجلاس بحث کی جائے گی۔سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ 2013 میں کل مقدمات 6 ہزار 550 تھے اب تعداد 17 ہزار سے زائد ہے جس پر آگاہ کیا گیا کہ 2012 کی لیبر کورٹس ختم ہونے سے مقدمات این آئی آر سی میں آگئے ہیں۔ ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا میں جعلی بھرتیوں پر چیئرمین کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے ہر اجلاس میں غیر قانونی بھرتیاں کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی جاتی ہے ابھی تک نتیجہ سامنے نہیں آیا جس پرآگاہ کیا گیا کہ مقدمات قائم ہیں معاملہ نیب دیکھ رہا ہے چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر سعید الحسن مندوخیل کی طرف سے ڑوب میں طلباء و طالبات کے سکولوں اور ٹیکنکل کالجوں کیلئے دی گئی تین قبل مفت زمین پر کام کا آغاز نہ کرنے پر سیکرٹری وزارت کا ہدایت کی کہ کام شروع کیا جائے سیکرٹری وزارت نے کہا کہ صوبائی ویلفیئر بورڈ سکیم بنا کر دے کام شروع کردیں گے چیئرمین کمیٹی نے بنوں کے صنعتی علاقے کے نزدیک پچاس کنال زمین فراہم کیے جانے کے باوجود سکول تعمیر نہ کرنے اور ولن ملز، شوگر ملز کے پانچ کلو میٹر نزدیک سکول کی بجائے 22 کلو میٹر دور کرائے کی عمارت پر سکول چلانے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز عبدالرحمن ملک، حافظ حمد اللہ، اورنگ زیب خان، نجمہ حمید ، عبدالقیوم، نگہت مرزا، محمد علی سیف کے علاوہ وزارت سمند ر پار پاکستانی ، وزارت خارجہ ، این آئی آر سی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔